Accessibility links

Breaking News

بنگلہ دیش میں پناہ گزین روہنگیا کمیونٹی کی مدد


فائل فوٹو
فائل فوٹو

برما کی فوج کو روہنگیا کے خلاف نسل کشی کی مہم شروع کیے ہوئے پانچ سال ہو چکے ہیں۔ فرار ہو کر پڑوسی ملک بنگلہ دیش پہنچنے والے متعدد روہنگیا پناہ گزین اپنی اپنی کہانی بیان کرتے ہیں۔

سن2017 سے ساڑھے سات لاکھ لوگوں نے تشدد سے (بچنے کے لیے) پناہ حاصل کی ہے جس سے اس وقت بنگلہ دیش کے کیمپوں میں مقیم روہنگیا پناہ گزینوں کی تعداد تقریباً 10 لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔

امریکہ بین الاقوامی عطیہ دہندگان اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کام کرنے والوں کی مدد اور تعاون سے ان پناہ گزینوں کی میزبانی کرنے پر بنگلہ دیش کی حکومت اور لوگوں کی فراخدلی کو تسلیم کرتا ہے۔

امریکہ ان لوگوں کے لیے انسانی امداد کا بدستورسب سے بڑا عطیہ دہندہ ہے جن کی زندگیاں برما کی راکھین ریاست میں تشدد سے متاثر ہوئی ہیں۔

امریکہ نے روہنگیا لوگوں اور ان کی میزبانی کرنے والی کمیونٹیز کے لیے برما، بنگلہ دیش اور خطے کے دیگر علاقوں میں متاثرہ آبادیوں کے لیے گزشتہ پانچ برسوں میں ایک اعشاریہ نو ارب ڈالر سے زیادہ کی امداد فراہم کی ہے۔

امریکہ متاثرین کے لیے انصاف اور روہنگیا لوگوں کے خلاف برما کی فوج کے گھناؤنے جرائم کے لیے جواب دہی اور روہنگیا پناہ گزینوں کے مسائل کے ایک طویل مدتی حل کو آگے بڑھانے کے لیے بھی پرعزم ہے جن میں حالات سازگار ہونے پر ان کی رضاکارانہ، محفوظ، باوقار اور پائیدار بنیادوں پر برما واپسی جیسے مسائل شامل ہیں۔ اس وقت وطن واپسی کے لیے برما میں مہاجرین کے لیے حالات محفوظ نہیں ہیں۔

تاہم بے گھر روہنگیا لوگوں کے لیے صورتِ حال بدستور سنگین ہے۔

بنگلہ دیش کی فراخدلی کے باوجود، کیمپوں میں تحفط اور گنجائش سے زیادہ لوگوں کی موجودگی وہاں کے اسی نوعیت کے مسائل ہیں جیسے روزگار کے مواقع کی کمی، نقل و حرکت کی آزادی اور بنیادی خدمات تک رسائی کی کمی کے مسائل ہیں۔

بنگلہ دیش کی حکومت کے ساتھ امریکہ کی غیر متزلزل شراکت داری اور بے گھر روہنگیا لوگوں کی مدد اور حمایت کے ایک حصے کے طور پرگزشتہ ماہ وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے بنگلہ دیش کی حکومت اور اقوامِ متحدہ کے کمشنر برائے پناہ گزیں کے ساتھ مل کر کمزور روہنگیا پناہ گزینوں کی دوبارہ آباد کاری کے ایک پروگرام کا اعلان کیا۔

یہ پروگرام امریکہ کے پناہ گزینوں کے لیے داخلےکے عالمی پروگرام کا ایک حصہ ہوگا اور روہنگیا پناہ گزینوں کے بحران پر ایک وسیع تراورجامع ردِعمل کا ایک عنصر جس میں مرکزی توجہ روہنگیا لوگوں کو رضاکارانہ، محفوظ، باوقار اور پائیدار واپسی کے لیے تیار کرنا ہے۔

وزیرِ خارجہ بلنکن نے ایک بیان میں کہا کہ اقوامِ متحدہ کا پناہ گزینوں کا ادارہ یو این ایچ سی آر جن لوگوں کی دوبارہ آباد کاری کے لیے حوالہ جات بھیجے گا، امریکہ ان پر غور کرے گا۔

وزیرِ خارجہ بلنکن نے مزید کہا کہ بنگلہ دیش سے سب سے زیادہ کمزور روہنگیا لوگوں کی دوبارہ آباد کاری بے گھر ہونے والوں کے ایک ایسے بحران کے تناظر میں جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی جس میں دنیا بھر میں ریکارڈ تعداد میں لوگوں کو جنگ، ظلم و ستم اور عدم استحکام کے سبب اپنے گھر بار چھوڑ کر بھاگنے پرمجبور ہونا پڑا۔

پناہ گزینوں کی دوبارہ بحالی کے معاملے پر امریکہ کی دیرینہ قیادت کی عکاس ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پناہ گزینوں کی فراخدلی سے میزبانی کرنے اور دوبارہ آباد کاری کے اہم کام کی حمایت کے لیے حکو،ت بنگلہ دیش کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔

یہ ایک اداریہ تھا جو ریاستہائے متحدہ امریکہ کی حکومت کے خیالات کی عکاسی کرتا ہے۔

XS
SM
MD
LG