افغانستان میں اقوامِ متحدہ کے امدادی مشن یا یو این اے ایم اے نے چھ مارچ کو ایک رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کی پامالی جاری ہے۔ اس کا سلسلہ طالبان کی اقتدار میں واپسی کے ساتھ شروع ہوا تھا۔
آٹھ مارچ کو ہم نے خواتین کا عالم دن منایا جو اس "خواتین کے لیے سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت کو اُجاگر کرتا ہے۔"
افغانستان کے لیے اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی خصوصی نمائندہ روزا اوتن بائیفا نے کہا کہ ’’ افغانستان میں جو کچھ ہم دیکھ رہے ہیں وہ اس کے بالکل برعکس ہے اور یہ جان بوجھ کر سرمایہ کاری کی نفی کرنے کے مترادف ہے اور یہ صورتِ حال کڑی اور ناقابلِ برداشت ہے۔
اقوامِ متحدہ میں خصوصی سیاسی امور کے لیے امریکہ کے متبادل نمائندے رابرٹ ووڈ نے کہا کہ یو این اے ایم اے کی سہ ماہی رپورٹ میں توجہ دلائی گئی ہے کہ ’’ طالبان خواتین اور لڑکیوں کو اپنے انسانی حقوق استعمال کرنے سے مسلسل روک رہے ہیں۔‘‘
رابرٹ ووڈ کا کہنا ہے کہ ’’طالبان خواتین اور لڑکیوں کو ثانوی یا اعلیٰ تعلیم سے روکتے ہوئے سخت احکامات کا نفاذ جاری رکھے ہوئے ہیں اور افرادی قوت میں خواتین کی مکمل شرکت کو روک رہے ہیں۔ طالبان ان خواتین کو بھی حراست میں لے رہے ہیں جو حجاب کے حکم کی تعمیل نہیں کرتی ہیں۔
سفیر ووڈ نے کہا کہ ’’امریکہ افغان خواتین کے ساتھ شراکت داری جاری رکھے ہوئے ہے تاکہ ان کی اس تیاری میں مدد کی جا سکے۔
جب وہ معاشرے میں مکمل طور پر حصہ لے سکیں گی۔ وہ کہتے ہیں کہ 27 فروری کووزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے محکمہ خارجہ میں افغان خواتین کی اکنامک ریزیلئینس سمٹ کا خیرمقدم کیا۔
سفیر ووڈ کا کہنا ہے کہ وزیر خارجہ بلنکن نے توجہ دلائی کہ طالبان کے احکام افغانستان کے عوام کی منشا کے خلاف ہیں۔ سرووں سے معلوم ہوتا ہے کہ 85 فی صد سے زیادہ افغان آبادی کا خیال ہے کہ خواتین کو تعلیم تک مساوی رسائی حاصل ہونی چاہیے۔
سفیر ووڈ نے مزید کہا کہ ’’افغان خواتین کی اقتصادی مضبوطی کے لیے اتحاد دنیا بھر میں افغان خواتین کے لیے ورچوئل جاب ٹریننگ اور مہارت پیدا کرنے کے کورسز فراہم کرے گا۔
وہ کہتے ہیں کہ ’’قطر کی حکومت، قطری فاؤنڈیشن ایجوکیشن ابوآل، امریکی تعلیمی کمپنی کورسیرا اور دی الائینس جیسے شراکت دار لاکھوں افغان خواتین کو تیکنیکی ملازمت کی تربیتی کلاسیں فراہم کریں گے۔ مل کر کام کرتے ہوئے یہ کوششیں افغان خواتین کی مدد کریں گی جب وہ اپنے کاروبار شروع کریں گی اور پھر ان کو فروغ دیں گی۔
سفیر ووڈ نے کہا کہ ’’خواتین کے تعاون سے ایک زیادہ لچکدار معاشرے کی تشکیل میں مدد ملے گی اور افغان معیشت میں ایک بلین امریکی ڈالر سے زیادہ کا اضافہ ہو گا۔
اُن کا کہنا تھا کہ اگر خواتین اور لڑکیوں کو ان کی مکمل صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کی اجازت نہ دی گئی تو یہ افغانستان کا نقصان ہو گا۔
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔