آج امریکی قیام امریکہ کی 248 ویں سالگرہ منا رہے ہیں۔ چار جولائی 1776 کو اس وقت شمالی امریکہ کی 13 کالونیوں کی کنفیڈریشن گورننگ باڈی کانٹینینٹل کانگریس نے اعلامیہ آزادی کے حتمی متن کی منظوری دی۔ اس اقدام کے نتیجے میں مستقبل کی 13 (امریکی) ریاستوں نے برطانوی سلطنت سے اپنی آزادی کا اعلان کر دیا۔
آزادی کا اعلامیہ اگرچہ آزادی کی جنگ شروع ہونے کے ایک سال سے زیادہ عرصہ گزرنے کے بعد لکھا گیا لیکن اس سے ایک نہیں بلکہ دو انقلابی نظریات وجود میں آئے۔
پہلا جو کہ مخصوص حالات کے مخصوص دائرہ کار کے پیشِ نظر پیدا ہوتا ہے اور اس معاملے میں کنگ جارج تھرڈ کی حکومت کے ذریعے امریکی نوآبادیات کے رہائشیوں کے حقوق اور آزادیوں کو ’’بار بار غصب کرنے اور چوٹ لگانے‘‘ کا معاملہ تھا ’’جس کے تحت ایک طرح کے افراد کے لیے ضروری ہو جاتا ہے کہ وہ اس سیاسی رابطے کو تحلیل کر دے جس نے انہیں کسی دوسرے سے جوڑ رکھا ہو۔
دوسرا نظریہ یہ تھا کہ سب کو برابر تخلیق کیا گیا ہے۔ اس جملے کا عام طور پر یہ مطلب لیا جاتا ہے کہ تمام افراد بعض فطری حقوق کے حق دار ہیں جن میں وقار کا حق؛ دوسرے شہریوں کے ساتھ مساوی سلوک روا رکھنے کا حق اور اپنے لیے ایک اچھی زندگی پیدا کرنے کا منصفانہ موقع فراہم کرنے کا حق شامل ہے۔
یہ نظریہ ان اصولوں کا مرکزی نکتہ ہے جو امریکہ کی تشکیل کی بنیاد رکھتے ہیں۔ وہ امریکی آئین اور ملک کے سپریم قانون کی بنیاد کے طور پر کام کرتے ہیں۔
اور جب کہ ہم اکثر ان اصولوں پر قائم رہنے میں ناکام رہے ہیں (اور ان میں سے ایک) سب سے واضح ناکامی غلامی کا سلسلہ ہے جو آزادی کا اعلامیہ تحریر ہونے کے بعد بھی مزید 80 سال تک جاری رہا۔ اس (اعلامیے) نے تبدیلی کی بنیاد رکھ دی جس نے برسہا برس کی کوششوں سے اس طرح کی ناکامیوں کو ختم کر دیا اور نئے چیلنجز پیدا ہونے کے ساتھ ساتھ ان کوششوں کا سلسلہ بھی جاری رکھا۔
صدر جو بائیڈن نے کہا کہ ’’آج ہم اپنی آزادی کا جشن منا رہے ہیں۔ ہم اپنی آزادی اور اس کا جشن مناتے ہیں۔
صدر بائیڈن مزید کہتے ہیں کہ ’’جب کہ دوسری قومیں جغرافیہ، نسل اور مذہب جیسے عوامل کی بنیاد پر تشکیل دی گئیں، امریکہ تاریخ کی وہ واحد قوم ہے جس کی بنیاد ایک نظریے پر رکھی گئی ہے۔
وہ نظریہ یہ ہے کہ یہ سچائیاں ہمیں باور کراتی ہیں کہ تمام لوگ یکساں پیدا کیے گئے ہیں۔ تمام لوگ اپنے خالق کی طرف سے بعض ناقابل تنسیخ حقوق لے کر آئے ہیں۔ (تالیاں)۔ ان میں زندگی، آزادی اور خوشی کی تلاش جیسے عوامل شامل ہیں۔ (تالیاں)
صدر بائیڈن نے کہا کہ ’’ہم نے ہمیشہ ان الفاظ پر عمل نہیں کیا۔ لیکن ہم ان سے کبھی دوربھی نہیں ہوئے۔ آج اور ہر دن ہمیں واضح طور پر کہنا ہے: ہم کبھی دور نہیں ہوں گے۔ کبھی بھی دور نہیں ہوں گے۔
یہ اداریہ امریکی نظریات اور اداروں کی عکاسی کرتا ہے۔