اقوامِ متحدہ کے مطابق شام میں جنگ بندی اور سیاسی تصفیہ کے لیے کوئی واضح سیاسی حل نہیں ہے اور ملک میں جاری خانہ جنگی کے خاتمے کے لیے سیاسی حل کی کمی کے نتیجے میں ملک کو ’’تحفظ اور سلامتی کے بحران‘‘ کا سامنا ہے۔
شام میں تقریباً 70 لاکھ افراد اندرونی طور پر بے گھر ہو چکے ہیں جب کہ لاکھوں کی تعداد میں شامی پڑوسی ممالک میں پناہ گزینوں کے طور پررہائش پذیر ہیں۔
ایک مثبت پیش رفت باب السلام اور الراعی سرحدی گزرگاہوں کو 13 اگست تک کھلا رکھنے کی حالیہ توسیع ہے۔ یہ سرحدی گذرگاہیں اس وقت شمال مغربی شام میں رہنے والے 4.1 ملین افراد کو انسانی بنیادوں پرامداد کی ترسیل کا واحد راستہ ہیں۔ اس بات کا بھی امکان ہے کہ باب الحوا کراسنگ کے استعمال میں بھی توسیع کی جائے گی۔
لیکن ان کراسنگز کے استعمال کی مستقل بنیادوں پر دوبارہ اجازت دی جانی چاہیے کیوں کہ ان کی بندش سے غیر یقینی صورتِ حال پیدا ہوتی ہے اور انسانی ہمدردی کے اداروں کی طویل مدتی منصوبہ بندی میں رکاوٹ آتی ہے۔
اقوامِ متحدہ میں امریکہ کی مستقل نمائندہ لنڈا تھامس گرین فیلڈ کا کہنا ہے کہ ’’امریکہ شام میں اقوامِ متحدہ کی انسانی امداد کی فراہمی کے لیے پرعزم ہے۔ اس امداد کی ترسیل کے لیے سرحد پار اور کراس لائن جیسے طریقے شامل ہیں۔ ہم نے اس مقصد کے لیے 593 ملین ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے۔
لنڈا تھامس گرین فیلڈ کہتی ہیں کہ ’’اس کے ساتھ ہی ہم نے واضح کر دیا ہے کہ باب السلام اور الراعی پر کراسنگ کے استعمال میں بار بار 90 دن کے اضا فے کی اجازت کوئی پائیدار طریقہ نہیں ہے کیوں کہ شام میں انسانی ضروریات کی ترسیل کے لیے جس پیمانے پر کام درکار ہے وہ اس بار بار اجازت کے عمل سے پورا نہیں ہوتا۔
وہ مزید کہتی ہیں کہ ’’ہم شامی حکومت سے اپنا مطالبہ دہراتے ہیں کہ وہ باب الحوا کراسنگ کے ذریعے اقوامِ متحدہ کو طویل مدتی رسائی کی اجازت دے اور ایسا چھ ماہ کی اجازت جولائی میں ختم ہو نے سے پہلے کیا جائے۔ شامی باشندوں کو ہر چند ماہ بعد اس غیر یقینی صورتِ حال سے دوچار نہیں کیا جا سکتا۔
سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا ’’شام کی سنگین انسانی صورتِ حال، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور حکومتی جرائم اور زیادتیوں کے لیے جواب دہی کا فقدان دیکھتے ہوئے یہ کوئی تعجب کی بات نہیں کہ شامی پناہ گزینوں کو بڑی حد تک یقین ہے کہ وہ اپنے ملک واپس نہیں جا سکتے۔
وہ مزید کہتی ہیں کہ ’’یہ واضح ہے کہ شامی حکومت نے محفوظ، رضاکارانہ اور باوقار واپسی کے لیے حالات پیدا نہیں کیے ہیں۔ حکومت کو انسانی بنیادوں پر رسائی کی ضمانت دینے کی ضرورت ہے اور گمشدگیوں، غیر منصفانہ حراستوں، اذیت اور موت جیسے خوف کو ختم کرنا ہے۔
حکومت کے لیے لاپتا افراد کی حیثیت کو واضح کرنا یا لازمی بھرتی کو روکنا بھی ضروری ہے اور اس کے ساتھ ساتھ رہائش، زمین اور جائیداد سے متعلق حقوق کا احترام کرنا بھی شامل ہے۔
سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ ’’ اس بات کے لیے طویل عرصہ گزر چکا ہے کہ حکومت اپنی مداخلت کو ختم کرے اور حقیقی طور پر حزبِ اختلاف کے ساتھ مل کر پورے شام کے لیے آگے بڑھنے کے راستے پر سمجھوتہ کرے۔
امریکہ اسد حکومت کو اس کے مظالم کے لیے جوابدہ ٹھہرانے کی کوششوں کی حمایت جاری رکھے گا اور شامی عوام کو مدد فراہم کرنے میں راہنمائی کرتا رہے گا۔
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔