Accessibility links

Breaking News

موسمیاتی تبدیلی، امن اور سلامتی


فائل فوٹو
فائل فوٹو

اقوامِ متحدہ کے مطابق دوسری عالمی جنگ کے بعد کے دور میں 40 فی صد سے زیادہ اندرونی مسلح تنازعات کا تعلق قدرتی وسائل کے استحصال سے ہے جو پائیدار ترقی کے حصول کے لیے ضروری ہیں۔

اب بڑھتی ہوئی طلب سے مسئلہ شدت اختیار کر رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ موسمیاتی تبدیلی، حیاتیاتی تنوع میں کمی اور آلودگی، وسائل کا ناقص انتظام، قلت اور غیر مساوی رسائی، قدرتی وسائل تک رسائی، استعمال اور کنٹرول پر مسابقت میں اضافہ ہوا ہے۔

اقوامِ متحدہ میں امریکہ کی قائم مقام نائب مستقل نمائندہ سٹیفنی سلیوان نے کہا کہ ’’امریکہ موسمیاتی تبدیلی، قدرتی وسائل، امن اور سلامتی کے درمیان ربط کو تسلیم کرتا ہے۔ اس صورتِ حال کو دیکھتے ہوئے تصادم کے خطرے کے عوامل کی مکمل حد کا جائزہ لینے اور ان کا انتظام کرنے کی ضرورت ہے کیوں کہ موسمیاتی تبدیلی میں اضافے کا امکان موجود ہے۔

سٹیفنی سلیوان کہتی ہیں کہ ’’اس صورتِ حال کی حمایت ایک ایسی حکمتِ عملی کو اپنانے سے کی جائے گی جس میں خطرے کا جامع تخمینہ، ڈیٹا کا استعمال اور لچک پیدا کرنے کے لیے تجزیات شامل ہوں۔

سفیر سلیوان نے کہا کہ ’’کوئی بھی حکومت یا بین الاقوامی ادارہ ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے اکیلے ردِعمل نہیں دے سکتا۔

وہ مزید کہتی ہیں کہ ’’ تنازعات کی مؤثر روک تھام عدم استحکام کے محرکات کو کم کرتی ہے اور اس کے لیے خواتین اور نوجوانوں کی بامعنی شمولیت کے ساتھ شراکت داری، پائیدار وسائل، قومی ملکیت اور پسماندہ کمیونٹیز کو شامل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ تنازعات کی بنیادی وجوہات کو درست طریقے سے حل کرنے کے لیے اسے مختلف شعبوں میں بانٹنا چاہیے۔

سفیر سلیوان کا کہنا ہے کہ ’’یہ بہت ضروری ہے کہ قدرتی وسائل سے متعلق کشیدگی کی روک تھام، نظم ونسق اور حل کے حوالے سے کسی بھی بحث میں خواتین کو شامل کیا جائے چوں کہ وہ متعدد حساس اور تنازعات سے متاثرہ خطوں میں قدرتی وسائل کا انتظام سنبھالتی ہیں اور کام کرتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ خواتین اہم نوعیت کے ان امکانات میں اپنا حصہ ڈال سکتی ہیں جو جامع، مؤثر اور پائیدار تنازعات سے بچاؤ کی حکمتِ عملیوں سے آگاہ کریں گے۔

اقوامِ متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق ’’پالیسی اور فیصلہ سازی کے عمل میں خواتین کی مکمل، مساوی، بامعنی اور محفوظ شرکت میں اضافہ روک تھام کی ان کوششوں کو بڑھاتا ہے جو ماحولیاتی اور موسمیاتی چیلنجوں کے درمیان دیرپا امن اور سلامتی کو فروغ دیتی ہیں۔

درحقیقت سفیر سلیوان کا کہنا یہ ہے کہ ’’عورتیں اور لڑکیاں موسمیاتی تبدیلیوں اور تنازعات سے غیر متناسب طور پر متاثر ہوتی ہیں۔

وہ مزید کہتی ہیں کہ ’’صنف جامع پالیسیوں کی تشکیل کی کلید ہے جو عدم مساوات، امتیازی سلوک اور تنازعات کی روک تھام سے نمٹتی ہے۔

امریکہ اقوامِ متحدہ کی ان کوششوں کو ترجیح دیتا رہے گا جن کا مقصد تنازعات کی روک تھام کے لیے مکمل طور پر مساوی اور بامعنی طور پر خواتین کی شرکت کو یقینی بنانا ہے۔

سفیر سلیوان نے کہا کہ ’’امریکہ ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ہماری کوششوں کو مستحکم کرنے کے لیے تیار ہے جو ایک منظم، جوابدہ اور ثبوت پر مبنی نقطہ نظر کو آگے بڑھانے کے لیے کی جا رہی ہیں۔

سفیر سٹیفنی سلیوان کہتی ہیں کہ ’’وسیع تر انداز میں بین الاقوامی برادری کے لیے ضروری ہے کہ وہ قدرتی وسائل کے لیے مؤثر، سائنس پر مبنی انتظام تشکیل دے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ اس کی سرگرمیاں ماحولیاتی اور سماجی طور پر ذمہ دار، بہتر نظم ونسق ، صنفی طور پر جوابدہ، اور آب و ہوا کے امور کے لیے پائیدار ہوں۔

یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔

XS
SM
MD
LG