Accessibility links

Breaking News

مشرقِ وسطیٰ میں تنازعے کی کمی کے لیے اسرائیل کے ساتھ اشتراکِ عمل


فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے حال ہی میں اسرائیل کے وزیر دفاع یوو گیلنٹ سے ملاقات کی جس کا مقصد مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن کے قیام پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔

ایک بڑی تشویش ایران کی عدم استحکام کی سرگرمیاں ہیں جن میں لبنان میں حزب اللہ دہشت گرد گروہوں کی پشت پناہی بھی شامل ہے۔

وزیرِ دفاع آسٹن نے کہا کہ ’’میں لبنانی حزب اللہ کی جانب سے اسرائیل کے شمال میں راکٹ حملوں اور کشیدگی میں حالیہ اضافے پر بہت فکر مند ہوں۔‘‘

وزیرِ دفاع آسٹن کا کہنا تھا کہ ’’حزب اللہ کے راکٹ حملوں کا مطلب یہ ہے کہ 60 ہزار سے زیادہ بے گھر ہونے والے اسرائیلیوں اور ہزاروں بے گھر لبنانیوں کے لیے مزید مسائل پیدا ہوں گے۔

حزب اللہ کی اشتعال انگیزی اسرائیلی اور لبنانی عوام کو ایک ایسی جنگ میں گھسیٹنے کا خطرہ لاحق کرتی ہے جو وہ نہیں چاہتے اور ایسی جنگ لبنان کے لیے تباہ کن ہوگی اور یہ بے گناہ اسرائیلیوں اور لبنانی شہریوں کے لیے تباہی کا باعث ہوگی۔

وزیرِ دفاع آسٹن نے کہا کہ اسرائیل لبنان سرحد کے پار دیرپا امن بحال کرنے کا بہترین طریقہ سفارتی حل ہے۔

حزب اللہ نے اسرائیل پر اپنے حملوں کو غزہ کے تنازعے سے جوڑا ہے اور یوں ایک اور وجہ فراہم کی ہے کہ اسرائیل کی طرف سے پیش کردہ جنگ بندی اور یرغمال افراد کی رہائی کی تجویز کو صدر جو بائیڈن اور اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی منظوری کے ساتھ قبول کر لینا چاہیے۔ تاہم حماس نے ابھی تک ان شرائط کو قبول نہیں کیا ہے۔

وزیرِ دفاع کہتے ہیں کہ ’’حماس کی اس اہم تجویز کو قبول کرنے میں ناکامی فلسطینی شہریوں اور اسرائیلی شہریوں کی اذیت کو طول دے رہی ہے۔ اب اسرائیل نے حال ہی میں غزہ میں حماس کے ہاتھوں ناجائز طور پر یرغمال بنائے گئے چار افراد کو بچانے کے لیے ایک جرات مندانہ کارروائی کی۔

اُن کا کہنا تھا کہ ہم اس وقت تک آرام سے نہیں بیٹھیں گے جب تک تمام یرغمال افراد محفوظ طریقے سے گھر نہیں پہنچ جاتے۔ ان میں امریکی شہری بھی شامل ہیں۔

وزیرِ دفاع آسٹن نے کہا کہ اگرچہ ’’اسرائیل ایک ظالم اور بے رحم دشمن کے خلاف بر سر پیکار ہے تاہم اسے غزہ میں فلسطینیوں کی حفاظت کے لیے مزید اقدامات کرنا چاہئیں اورغزہ میں انسانی امداد کے بہاؤ میں اضافہ بھی جاری رکھنا چاہیے۔ امریکہ بھی اس سلسلے میں اسرائیل کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔

فلسطینی اتھارٹی ’’مغربی کنارے میں سیکیورٹی کو بڑھانے اور جنگ کے بعد قابل اعتبار منصوبہ بندی کے ذریعے اور غزہ میں استحکام لانے کے لیے دو ریاستی حل کی راہ پر گامزن ہونا چاہیے۔

وزیرِ دفاع مزید کہتے ہیں کہ ’’اسرائیلی اور فلسطینی دونوں کو عزت اور سلامتی کے ساتھ جینے کا حق ہے اور جیسے جیسے ہم آگے بڑھیں گے اسرائیل کے ساتھ ہمارا سیکورٹی رشتہ مذید مضبوط ہو گا۔

امریکہ مشرقِ وسطیٰ میں انسانی جانوں کے تحفظ کو ترجیح دے گا اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اسرائیل کے ساتھ مل کر کام کرے گا تاکہ خطے میں تنازعہ بڑھنے نہ پائے۔

یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔

XS
SM
MD
LG