Accessibility links

Breaking News

بدعنوانی قومی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ ہے: صدر بائیڈن


فائل فوٹو
فائل فوٹو

بدعنوانی امریکہ کی قومی سلامتی کے لیے ایک براہِ راست خطرہ ہے۔ اس عالمی لعنت کا مقابلہ بائیڈن ۔ ہیرس انتظامیہ کے لیے ملکی اور خارجہ پالیسی کے ضمن میں ایک بنیادی ترجیح کی حیثیت رکھتا ہے۔ لہذا تین جون کو صدر جو بائیڈن نے بدعنوانی کے خلاف جنگ میں قومی سلامتی سے متعلق ایک یاد داشت کا اجرا کیا جس میں بدعنوانی کے خلاف جنگ کو امریکہ کی قومی سلامتی کا کلیدی مفاد قرار دیا گیا ہے۔

اس یاد داشت میں سینئر عہدیداروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اس لعنت کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک اجتماعی سرکاری پالیسی مرتب کریں۔

بدعنوانی ایک عالم گیر وبا ہے جو عالمی قومی پیداوار کا دو سے پانچ فی صد تک بربادی کا سامان پیدا کرتی ہے۔ گرچہ دنیا کا کوئی بھی ملک بدعنوانی سے پاک نہیں ہے، لیکن بدعنوانی کی قیمت سب سے زیادہ ان ملکوں کو ادا کرنا پڑتی ہے جو نہایت مخدوش حالات کا شکار ہیں۔

اکثر اوقات ایسا ہوتا ہے کہ اس کی قیمت سب سے زیادہ ان ملکوں کو ادا کرنی پڑتی ہے جو اس کے سب سے کم متحمل ہو سکتے ہیں اور جس کی بنا پر وہ مفادِ عامہ یا صحت کی دیکھ بھال کے شعبے میں بنیادی وسائل سے محروم ہو جاتے ہیں۔ جیسا کہ یو ایس ایڈ کی منتظم سمانتھا پاور نے توجہ دلائی ہے کہ بدعنوانی کی وجہ سے ترقی پذیر ملکوں کو سالانہ تقریباً 1.26 کھرب ڈالر کا نقصان ہوتا ہے۔

ایک بیان میں جو بدعنوانی کے خلاف جنگ کے بارے میں قومی سلامتی کے جائزے کی یاد داشت کے اجرا کے موقع پر جاری کیا گیا، صدر بائیڈن نے کہا کہ انسانی حقوق کا احترام کرنے والی جمہوریت کو استقامت و قوت بخشنا ہمارے دور کا ایک بنیادی چیلنج ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ بد عنوانی جمہوری معاشروں کی بنیادوں کو کھوکھلا کر دیتی ہے۔ اس سے حکومتیں بہت غیر مؤثر ہو جاتی ہیں، عوامی وسائل کا ضیاع ہوتا ہے اور عدم مساوات میں اضافہ ہوتا ہے جس سے خاندانوں کے لیے اپنے پیاروں کی کفالت میں مشکل پیدا ہوتی ہے۔

بدعنوانی کی وجہ سے جمہوری اداروں کی بنیادیں ہل جاتی ہیں، انتہا پسندی جنم لیتی ہے اور اس میں اضافہ ہوتا ہے اور آمرانہ حکومتوں کے لیے جمہوری حکمرانی کو نقصان پہنچانا آسان ہو جاتا ہے۔

بدعنوانی کی لعنت کا مقابلہ کرنے کے لیے امریکہ اپنے اتحادیوں، سول سوسائٹی اور نجی شعبے کی شراکت داری سے مثالی انداز میں کام کرے گا، تاہم یہ کام ساری دنیا کے لیے ایک مشن کی حیثیت رکھتا ہے۔

صدر بائیڈن نے کہا کہ ہمارے لیے لازم ہے کہ ہم دنیا بھر میں ان جرآت مند شہریوں کی حمایت میں کھڑے ہوں جو دیانت دار اور شفاف حکمرانی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

یاد داشت میں درحقیقت اس بات کا اشارہ دیا گیا ہے کہ اس جنگ میں نجی شعبے کو اہم کردار ادا کرنا ہے۔ امریکی حکومت اپنی کمپنیوں کے لیے قانونی حد میں اضافہ کر دے گی جس کے تحت انہیں بیرونی ملکوں میں اپنی مالی سرگرمیوں کے بارے میں شفافیت کو بہتر بنانا ہو گا۔

وہ حکومت کے ساتھ معلومات کا بہتر تبادلہ کر سکیں گی اور ان لوگوں کے بارے میں محکمہ خزانہ کو آگاہ کرنا ہو گا جو ان سے مالی منعفت حاصل کرتے ہیں یعنی ایسے افراد جو ملکیت کے فوائد حاصل کرتے ہیں۔ گرچہ قانونی طور پر حقوق ملکیت کسی اور کے ہوتے ہیں۔ بدعنوانی کا مقابلہ کرنا ہی اچھی حکمرانی نہیں ہے۔ یہ خود اپنا دفاع ہے، یہ حب الوطنی ہے اور یہ ہماری جمہوریت اور ہمارے مستقبل کے تحفظ کے لیے ضروری ہے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG