سوڈان کی مسلح افواج اور نیم فوجی ریپڈ سپورٹ فورسز یا آر ایس ایف کے درمیان 14 ماہ سے جاری خانہ جنگی میں اب تک تقریباً 15 ہزار افراد اپنی جانیں گنوا چکے ہیں اور تقریباً 10 ملین بے گھر ہو چکے ہیں۔ یہ کہنا ہے اقوام متحدہ کا۔ آج سوڈانی عوام دنیا کے بدترین انسانی بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔
اقوامِ متحدہ میں امریکی مستقل مندوب لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ ’’امریکہ کو سوڈان کی تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتِ حال پر گہری تشویش ہے۔‘‘
وہ کہتی ہیں کہ ’’یہ تنازع سوڈانی لوگوں کے لیے ایک ڈراؤنے خواب جیسا ہے جنہوں نے ناقابلِ تصور تشدد کا سامنا کیا ہے اور وہ دنیا کے بدترین انسانی بحران کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں۔ ہم خاموشی سے نہیں بیٹھ سکتے کیونکہ یہ ہولناک صورتِ حال ہماری آنکھوں کے سامنے ہے۔
اس وقت لڑائی کا مرکز الفشر شہر ہے جو اپریل سے ریپڈ سپورٹ فورسز یا آر ایس ایف کے محاصرے میں ہے۔ الفشر دارفور کا آخری بڑا شہری مرکز ہے جو سوڈانی مسلح افواج کے زیر کنٹرول ہے۔ یہاں تقریباً 1.5 ملین لوگ یا تو رہائش پذیر ہیں یا پھر یہاں پناہ لئے ہوئے ہیں۔
درحقیقت، دوسرے مقامات پر ہونے والی لڑائی سے بچنے کے لیے فرار ہونے والے ہزاروں سوڈانی الفشر میں آ کر بس گئے ہیں۔ لیکن اب یہ شہرایک اور محاذ بن چکا ہے جو پہلے کبھی نسبتاً محفوظ بندرگاہ تھا۔ سوڈان کے لیے امریکہ کے خصوصی نمائندے ٹام پیریلو کہتے ہیں کہ ’’ہم دیکھ رہے ہیں کہ آر ایس ایف کے محاصرے کی وجہ سے 10 لاکھ سے زیادہ بے گناہ لوگ بھوک کا شکار ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ’’اس وقت صورتِ حال جس حد تک خراب ہے وہ الفشر کی شکست کے نتیجے میں مزید بگڑ سکتی ہے۔ پھر جنگ سے ہونے والی ہولناکیاں اور لوگوں کی بچنے کے لیے فرار کی کوشش حالات کو مزید سنگین بنا سکتی ہے۔
اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے 13 جون کو ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ ریپڈ سپورٹ فورسز الفشر کا محاصرہ ختم کر دیں۔ اس قرارداد کے تحت تنازعہ میں ملوث تمام فریقوں کے لیے ضروری تھا کہ وہ شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنائیں جو لوگ محفوظ علاقوں میں جانا چاہتے ہیں انہیں ایسا کرنے کی اجازت دیں اور متحارب فریقوں کو چاہیے کہ وہ شہر میں انسانی امداد کی محفوظ اور مستقل ترسیل کی اجازت دیں۔
سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ ’’ہم سب کو سوڈان کی مسلح افواج اور نیم فوجی ریپڈ سپورٹ فورسز یا آر ایس ایف سے مطالبہ کرنا چاہیے کہ وہ بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کریں اور شہریوں کو تشدد سے بچائیں۔
سفیر گرین فیلڈ کہتی ہیں کہ ’’ہم کونسل پر زور دیتے ہیں کہ وہ جاری تشدد سے نمٹنے اور بدسلوکی کے مرتکب افراد کے لیے مضبوط پیغام دیتے ہوئے ہدفی پابندیوں کے اقدامات کا اطلاق کرے۔‘‘
سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ ’’امریکہ اقوامِ متحدہ کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پوری طرح پرعزم ہے تاکہ خونریزی کے خاتمے، شہریوں کے تحفظ اور سوڈان میں قیام امن کو یقینی بنایا جائے۔
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔