Accessibility links

Breaking News

طالبان کی جانب سے خواتین کے حقوق پر مزید پابندیاں


محکمۂ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے واشنگٹن میں نامہ نگاروں کو بتایا ہے کہ طالبان افغانستان میں شدید اقتصادی بحران اور جامع طرزِ حکمرانی کی ناکامی سے نمٹنے کے متبادل کے طور پر خواتین پر ظلم کرنے والی پالیسیاں اپنانا جاری رکھے ہوئے ہیں۔

انہوں نے مئی میں طالبان کی جانب سے ایک حکم نامہ شائع کرنے کے بعد یہ بات کہی جس میں خواتین کو عوامی مقامات پر اپنے چہرے ڈھانپنے اور باہر نکلتے ہوئے برقع پہننے کا حکم دیا گیا تھا۔ یہ حکم طالبان کی طرف سے ان سخت پابندیوں کی طرف واپسی کا ایک اور اشارہ ہے جواس گروپ نے دو دہائیاں قبل آخری باراقتدار میں آنے پر خواتین پر عائد کی تھیں۔ حکم نامے میں خواتین پر زور دیا گیا ہے کہ جب تک کوئی اہم کام درپیش نہ ہو، وہ گھر کے اندر رہیں، اوراس میں ان مرد رشتے داروں کے لیے سزاؤں کا خاکہ پیش کیا گیا ہے جن کی خواتین نئے ڈریس کوڈ کی تعمیل کرنے میں ناکام رہتی ہیں۔ اس نئے حکم نامے سے دھمکانے اورخوف وہراس کا ماحول پیدا ہوا ہے۔

یہ حکم نامہ طالبان کے 23 مارچ کو لڑکیوں کو چھٹی جماعت کے بعد تعلیم تک رسائی سے روکنے کے فیصلے کے بعد سامنے آیا ہے۔

محکمۂ خارجہ کے ترجمان کا ردِ عمل بین الاقوامی برادری کے اس مؤقف کی تائید کرتا ہے جس میں خواتین اور لڑکیوں کے حوالے سے طالبان کی حال ہی میں بیان کی گئی پالیسیوں پر "گہری تشویش" کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

افغانستان کے لیے امریکی نمائندہ خصوصی ٹام ویسٹ نے ٹوئٹ کیا، "خواتین کے حوالے سے طالبان کی پالیسیاں انسانی حقوق کی ہتک ہیں اور اس سے عالمی برادری کے ساتھ ان کے تعلقات پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔"

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گتریس نے کہا کہ انہیں طالبان کے حکم نامے نے "تشویش" میں مبتلا کر دیا ہے اور انہوں نے طالبان پر زور دیا کہ وہ "افغان خواتین اور لڑکیوں سے متعلق کیے گئے اپنے وعدوں کو پورا کریں۔"

ترجمان پرائس نے باور کرایا کہ اگست میں اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد طالبان نے عالمی برادری اور سب سے اہم بات یہ کہ افغان عوام سے خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کا احترام کرنے کے وعدے کیے تھے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ امریکہ، اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر اپنے وعدوں پر عمل کرنے میں ناکامی کے باعث طالبان پر دباؤ بڑھانے کے لیے کام کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے طالبان کے ساتھ براہِ راست بات کی ہے۔ جیسا کہ سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے 8 مئی کو سی این این کو بتایا، "ہم نے افغان خواتین کی حمایت کے لیے ہر ممکن کوشش کی ہے، اور ہم طالبان کو ان کے ایسےاقدامات پر باز پرس کرتے رہیں گے۔" انہوں نے کہا کہ یہ کارروائی آگے چل کر افغان خواتین کی مدد کرنے کے ہمارے عزم کو دگنا کرتی ہے۔

ترجمان پرائس کا کہنا ہے کہ "اس دوران امریکہ بدستورافغان عوام کے لیے امداد فراہم کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک بنا رہے گا ۔ "ہم طالبان کی جانب سے ہماری ہدایات پر عمل نہ کرنے کے باعث مایوسی کے باوجود افغان عوام کے لیے اپنی یہ امداد اس طرح جاری رکھیں گے کہ اس سے طالبان کو کوئی فائدہ نہ پہنچے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG