صدر بائیڈن نے کہا ہے کہ ہمیں دو راستوں میں سے ایک کا انتخاب کرنا ہے۔ یا تو ہم ایک ایسی دنیا کا انتخاب کریں جس میں جبر اور استحصال ہے اور جہاں طاقت ہی کا حق ہو سکتا ہے یا پھر ایک ایسی دنیا کا جہاں ہم تسلیم کریں کہ ہماری اپنی کامیابی دوسروں کی کامیابی سے وابستہ ہے۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ انہوں نے پوری دنیا میں امریکہ کے ساتھ اتحاد کو فعال کرنے پر توجہ مرکوز کی ہے۔
صدر کا کہنا ہے کہ ’’گزشتہ برسوں میں ہم نے ٹرانس اٹلانٹک پارٹنرشپ کو نئی بلندیوں تک پہنچایا ہے اور یورپ اور امریکہ کے درمیان تعلقات کی اہمیت کی تصدیق کی ہے جو عالمی استحکام کے لیے بنیاد فراہم کرتا ہے۔ یہ خیال دانشمندانہ نہیں کہ امریکہ محفوظ یورپ کے بغیر ترقی کر سکتا ہے ۔‘‘
امریکہ نے ہند بحرالکاہل خطے میں جاپان، جنوبی کوریا، آسٹریلیا اور فلپائن کے ساتھ اپنے اتحاد کو بھی مضبوط کیا ہے۔
صدر بائیڈن نے اعلان کیا کہ کواڈ پارٹنرشپ میں آسٹریلیا، بھارت، جاپان اور امریکہ شامل ہیں اورہم اس کے توسط سے خطے کی بڑی جمہوریتوں کو تعاون کے لیے اکٹھا کر رہے ہیں اور ہند بحرالکاہلی خطے کو آزاد اور کھلا، خوشحال اور محفوظ بنا رہے ہیں۔‘‘
صدر بائیڈن نے وسیع اتحاد بنانے پر زور دیا تاکہ بین الاقوامی نظام قانون کے دفاع کو مضبوط بنایا جائے۔
صدر بائیڈن کہتے ہیں کہ ’’ ہمیں ان حقوق اور آزادیوں کے تحفظ کے لیے اکٹھا ہونا ہوگا جو نظریات اور تجارت کے آزاد بہاؤ کی ضمانت دیں اور جن کی وجہ سے عشروں سے عالمی ترقی فعال ہوئی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہمیں علاقائی سالمیت اور خودمختاری کے ساتھ ساتھ نیوی گیشن اور پروازوں کی آزادی کے اصولوں کی پاسداری کرنا ہوگی اور اپنے مشترکہ سمندروں اور آسمانوں کوآزاد رکھنا ہو گا تاکہ ہر قوم کو عالمی مشترکہ مقامات تک یکساں رسائی حاصل ہو۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ ’’ ہم تبدیلی کے ایک موڑ پر کھڑے ہیں جہاں ہم اس وقت جو انتخاب کرتے ہیں وہ آنے والی دہائیوں میں ہماری دنیا کی سمت کا تعین کرے گا۔‘‘
امریکی صدر نے کہا کہ ’’ مجھے یقین ہے کہ مشترکہ مقصد کے لیے مل کر کام کرنے والی قوموں کے ساتھ ہم اس بات کو یقینی بنا سکتے ہیں کہ ہم جس نظریے اور جن آزادیوں کو پسند کرتے ہیں وہ مشکل وقتوں میں محض خالی خولی الفاظ ہی نہیں ہیں بلکہ ایک لائحہ عمل کا تعین کرتے ہیں ۔ اگر ہم مل کر کام کرتے رہیں گے تو ہم بہتر مستقبل کی طرف جا سکتے ہیں۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**