یمن میں اقوام متحدہ کی ثالثی سے شروع ہونے والی جنگ بندی کو 16 ماہ ہو چکے ہیں۔
اقوامِ متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے توجہ دلائی کہ اس وقت صنعا کے ہوائی اڈے سے پروازوں کی توسیع ہوئی ہے اور یمنی افراد کے لیے کچھ امدادی سرگرمیاں کی جا رہی ہیں۔
تاہم ’’ہم جانتے ہیں کہ یہ اقدامات ناکافی ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ بیشتر یمنی افراد کو ابھی تک اطمینان کا احساس نہیں ہو رہا۔
سفیر گرین فیلڈ کا کہنا ہے کہ ’’درحقیقت کچھ یمنی افراد اشیا کی آمد و رفت پر مسلسل اور بڑھتی ہوئی پابندیوں کا شکار ہیں۔
ان میں حوثیوں کی جانب سے کھانا پکانے والی گیس کی فروخت اور جنوبی یمن سے شمال کی طرف سامان کی نقل و حرکت میں رکاوٹیں شامل ہیں۔
پھر حوثی تیل کی برآمدات کو بھی روکتے رہتے ہیں جس سے یمن کے انسانی اور معاشی بحران میں مزید اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ یمنی عوام امن کی کوششوں میں پیش رفت دیکھنے کے لیے بجا طور پر منتظر ہیں۔
سفیر گرین فیلڈ کا مزید کہنا ہے کہ ’’پیش رفت کے لیے ضروری ہے کہ یمنی فریق پیچیدہ مسائل پر بات چیت کے لیے اکٹھے ہوں۔ ان امور میں ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے یمن کے خودمختار وسائل کا استعمال جیسے موضوعات شامل ہوں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم تمام فریقوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ اقوامِ متحدہ کے خصوصی نمائندے کے ساتھ تعاون کریں اور مستقبل میں یمنی عہدیداروں کے مابین مذاکرات میں بامعنی شرکت کریں۔‘‘
امریکہ، امریکی سفارت خانے کے زیر حراست مقامی ملازمین کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کر رہا ہے جو صنعا میں مسلسل اٹھارہ ماہ سے زیر حراست ہیں ۔ بین الاقوامی برادری اس معاملے پر متحد ہے اور حوثیوں کو ان بے گناہ یمنی افراد کو اپنے خاندانوں کے ساتھ دوبارہ ملنے کی اجازت دینی چاہیے۔
سفیر تھامس گرین فیلڈ نے بھی حوثیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ صنعا میں گزشتہ ماہ سے قید 13 یمنی بہائی افراد کو فوری اور غیر مشروط طور پر رہا کریں۔
انہوں نے کہا کہ ’’ہم خاص طور پر احمد المالہی کے بارے میں فکر مند ہیں جنہیں فوری طبی علاج کی ضرورت ہے۔
سفیر تھامس گرین فیلڈ نے اعلان کیا کہ ’’آخر میں ہم حوثیوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ لیوی مرحبی کو فوری طور پر اور غیر مشروط طور پر رہا کریں جو یمن کی یہودی برادری کے چند باقی ماندہ ارکان میں سے ایک ہیں۔‘‘
سفیر کا کہنا تھا کہ ’’تمام یمنیوں کو اپنے مذہبی عقائد پر بلا خوف عمل کرنے کی سہولت ہونی چاہیے اور ہم یمن میں مذہبی بنیادوں پر ظلم و ستم کے خلاف بات کرتے رہتے ہیں۔‘‘
سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ اقوام متحدہ کے رکن ممالک کو’’ اس جنگ اور تشدد کے خاتمے کے لیے ہر ممکن کوشش جاری رکھنی چاہیے جس کایمن کوگزشتہ آٹھ برسوں سے سامناہے اور ہمیں یہ کام فوری طور پر کرنا چاہیے۔‘‘
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**