ابراہام معاہدے کی پہلی سال گرہ

فائل فوٹو

اس بات کو اب ایک سال کا عرصہ گزر گیا جب وائٹ ہاؤس میں بحرین، اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے لیڈروں نے تاریخی ابراہم معاہدے پر دستخط کیے جس کے تحت اسرائیل کے ان دونوں عرب ملکوں کے ساتھ معمول کے سفارتی تعلقات قائم ہو گئے۔

اس کے دو ماہ بعد مراکش نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے کیے ایک معاہدے پر دستخط کیے۔ جنوری 2021 میں سوڈان نے بھی اسی طرح کے معاہدے پر دستخط کر کے سفارتی تعلقات قائم کر لیے۔

امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن اس معاہدے کی پہلی سالگرہ مناتے ہوئے دستخط کرنے والے ملکوں کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ایک ویڈیو کانفرنس کی میزبانی کی۔ اس میں اسرائیل کے وزیرِ خارجہ یائر لیپڈ مراکش کے وزیر خارجہ ناصر بوریتا، متحدہ عرب امارات کے سابق وزیرِ خارجہ انور غرغاش اور امریکہ میں بحرین کے سفیر عبداللہ خلیفہ نے شرکت کی۔

وزیرِ خارجہ بلنکن نے اس معاہدے کو شان دار قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ سفارتی تعلقات میں تیزی سے وسعت پیدا ہوئی اسرائیل نے متحدہ عرب امارات اور بحرین میں اپنا سفارتخانہ کھولا، اسی طرح ان ۔دونوں ملکوں نے اسرائیل کے لیے اپنے سفیر متعین کیے۔

مراکش اور اسرائیل نے مستقبل قریب میں اپنے مشنز کا درجہ بڑھا کر مکمل سفارت خانے کھولنے پر اتفاق کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے اقتصادی مواقع، اختراعات اور باہمی اشتراک کو بھی فروغ ملا ہے۔

متحدہ عرب امارات اسرائیل میں توانائی، ادویات، ہیلتھ کیئر اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ وزیرِ خارجہ بلنکن نے شرکا سے کہا کہ آپ کے ملکوں کی نجی کمپنیاں پانی کو صاف کرنے سے لے کر سٹیم سیل تھیراپی تک مختلف شعبوں میں مل کر کام کر رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انفرادی سطح پر بھی تعاون میں اضافہ ہوا ہے۔ یہاں کے لوگ ایک دوسرے کی ثقافت کو سمجھنے، نئے کھانوں سے لطف اٹھانے اور نئی دوستیاں بنانے کے خواہش مند ہیں۔ یہ سب وہ تجربات جو کبھی نا ممکن تھے لیکن اب بہت سے لوگوں کے لیے ممکن ہو گئے ہیں۔ اور وہ جلد از جلد ان سے استفادہ کر نا چاہ رہے ہیں۔

وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ مشرقِ وسطیٰ کے ملکوں کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات سے دوسرے ملکوں کے درمیان تعاون کے فروغ کی بنیاد پڑے گی۔ اس سے علاقائی کشیدگی، دہشت گردی کے خلاف جنگ اور موسمیاتی بحران سے نمٹنے میں بھی مدد ملے گی۔

انہوں نے ان تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان تعلقات کے معمول پر آنے سے فلسطینیوں کی زندگیاں بھی بہتر ہوں گی اور فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان تعلقات میں بہتری آئے گی جس کا مدت سے انتظار ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ مساوی طور پر آزادی، سلامتی، مواقع اور وقار کے حقدار ہیں۔

وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ امریکہ ان کلیدی معاہدوں کی حمایت اور مدد تین طریقوں سے جاری رکھے گا؛ اسرائیل کے ان ملکوں کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنے میں مدد کرے گا جو معمول کے تعلقات قائم کرنے کے لیے رضامند ہیں۔

اردن اور مصر کے ساتھ اسرائیل کے موجودہ تعلقات کو مزید مستحکم بنائے گا اور ابراہام معاہدے میں شامل ہونے کے لیے دوسرے ملکوں کی حوصلہ افزائی کرے گا۔

وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ تعلقات کو معمول پر لانے سے استحکام بڑھتا ہے، تعاون میں اضافہ ہوتا ہے اور باہمی ترقی کو فروغ ملتا ہے۔ یہ وہ تمام چیزیں ہیں جن کی اس وقت علاقے اور پوری دنیا کو شدید ضرورت ہے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**