امریکہ نے ایک اورمالیاتی نیٹ ورک نامزد کیا جس کی قیادت لبنانی منی ایکسچینجر حسن مقلد کر رہا ہے۔
یہ حزب اللہ کے لیے مالیاتی سرگرمیوں میں سہولت فراہم کرتا ہے۔ مقلد نے اپنے آپ کو لبنان کی معاشی خوشحالی کے علم بردار کے طور پر پیش کیا ہے۔ لیکن اس کے بجائے لبنان کے معاشی بحران سے خود ذاتی فائدہ اٹھانے کے ساتھ ساتھ حزب اللہ کو مدد فراہم کر رہا ہے۔
امریکی محکمہ خزانہ کے انڈر سیکریٹری برائے دہشت گردی اورمالیاتی انٹیلی جنس برائن نیلسن نے کہا کہ بدعنوانی اقتصادی ترقی اوراپنے خاندانوں کومدد فراہم کرنے کی افرادی صلاحیت کو نقصان پہنچاتی ہے اس لیے امریکہ ذاتی فائدے کے لیے مراعات یافتہ عہدوں کا استحصال کرنے والوں کو جواب دہ ٹھہرانے کے لیے پرعزم ہے۔
محکمہ خزانہ نے مقلد کے علاوہ محکمہ خزانہ نے سی ٹی ای ایکس نامی ایکسچینج کو بھی نامزد کیا ہے۔ اس ایکسچینج کی بنیاد مقلد نے حزب اللہ کے ساتھ مل کر رکھی تھی تاکہ لبنان میں کرنسی ایکسچنین کی بڑھتی ہوئی طلب سے فائدہ اُٹھایا جا سکے۔
اس ایکسچینج کے ذریعے حزب اللہ کے اداروں کو امریکی ڈالر فراہم کیے گئے اور حزب اللہ کے وفادار منی چینجرز کو بھرتی کیا گیا۔ حسن مقلد نے اس منصوبے کے ذریعے لاکھوں ڈالرز کمیشن وصول کیا۔
حسن مقلد کے بڑے بیٹے، ریان مقلد نے 2021 میں حزب اللہ کے عہدیدار محمد قاسم البزال کے ساتھ مالیات سے متعلق امور پر کام کیا۔ 2022 کے وسط تک، رانی مقلد اوراس کے بھائی ریان مقلد ان متعدد افراد میں شامل تھے جن کے پاس لبنان کے مرکزی بینک کے ساتھ نقد لین کا اختیار تھا۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے اعلان کیا کہ "[حسن] مقلد کے ایک مالیاتی ماہراورماہر اقتصادیات کے طورپراپنا ظاہری تشخص برقرار رکھنے کی کوششوں کے باوجود، وہ درحقیقت ایک موقع پرست تاجر ہے جو لبنان کی مصیبت زدہ آبادی کا استحصال کر رہا ہے تاکہ حزب اللہ دہشت گرد تنظیم کی مالی مدد کی جا سکے، اور یہاں تک کہ اسے ہتھیاروں کوحاصل کرنے میں بھی مدد ملے"۔ یہ نامزدگی ان لوگوں کے لیے ایک اورانتباہ ہے جودہشت گرد گروہوں کو مدد فراہم کرتے ہیں کہ امریکہ ان کارروائیوں کے لیے ان کی جوابدہی جاری رکھے گا۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**