شام سے اچھی اور بری خبر

فائل فوٹو

شام کے لیے اقوامِ متحدہ کے خصوصی ایلچی گئیر پیڈرسن کے مطابق خانہ جنگی کے 12 سال گزرنے کے بعد ’’شام تباہی کا شکار ہے اور امن اب بھی دور ہے۔ سیاسی منشا میں اختلاف، مختلف پارٹیوں کے ٹھوس مؤقف میں فاصلے، انتہائی عدم اعتماد، اور چیلنجنگ بین الاقوامی ماحول سب مل کر تعطل کی اس صورتِ حال میں کردار ادا کررہے ہیں۔

شام کے افراد میں ناامیدی اور مایوسی کا بڑھتا ہوا احساس گہرا ہو رہا ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ ہزاروں مظاہرین بشار الاسد حکومت کو ناکام معیشت اور حکومتی جبر کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں اور اگست کے وسط سے السویدہ علاقے میں احتجاج کر رہے ہیں۔ ایک ہی وقت میں مختلف دھڑوں کے درمیان لڑائی؛ حکومت کے حامی فریقوں کے درمیان لڑائی؛ شام کی آزاد افواج اور دہشت گرد گروہوں کے درمیان جھڑپیں اور ان سب کے ساتھ شامی سرزمین پر دہشت گردوں کا قبضہ جاری ہے۔

ایک مثبت پیش رفت یہ ہے کہ ستمبر کے وسط میں ترکیہ سے باب الحوا کراسنگ کے ذریعے شمال مغربی شام میں انسانی امداد کو بحال کر دیا گیا ہے۔ اس کے بعد 65 ٹرک اس سرحد کو پار کر چکے ہیں اور مزید کی آمد متوقع ہے۔

اقوامِ متحدہ میں امریکہ کی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ ’’ امریکہ باب الحوا کراسنگ کے ذریعے اقوامِ متحدہ کی جانب سے انسانی امداد کے قافلوں کی بحالی کا خیرمقدم کرتا ہے - یہ رسائی کا ایک اہم مقام ہے جہاں سے خطرے میں گھرے لاکھوں شامیوں تک امداد پہنچانا ممکن ہے۔

سفیر تھامس گرین فیلڈ کہتی ہیں کہ ’’امریکہ شام میں امدادی ردعمل کی کوششوں کے واحد سب سے بڑے عطیہ دہندہ کے طور پر ضرورت مند شامیوں تک پہنچنے کے لیے ہر طرح سے امداد کی حمایت کرتا ہے۔ اس میں شام کے تمام علاقوں تک سرحد پار سے امداد پہنچانا بھی شامل ہے۔

سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ ’’سیاسی محاذ پر ہم شام میں عوامی مظاہروں کے بارے میں ملنے والی اطلاعات پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور شامی عوام کے امن، وقار، سلامتی اور انصاف کے مطالبے کی حمایت کرتے ہیں۔

سفیر مزید کہتی ہیں کہ ’’امریکہ شامی عوام کے پرامن اجتماع اور آزادی اظہار کے حقوق کی بھی حمایت کرتا ہے۔ شام میں نئے سرے سے ہونے والے یہ مظاہرے شام کی قیادت کو سیاسی حل کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔

سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ ’’ہم شامی حکومت پر زور دیتے ہیں کہ وہ سیاسی عمل میں بامعنی طور پر شامل ہو اور آئینی کمیٹی میں واپس آئے جس کا ایک سال سے زیادہ عرصے سے اجلاس نہیں ہوا ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ حکومت کی شرکت سیاسی عمل میں واپسی کے ارادے کا ایک اہم پیغام ہو گی۔

سفیر گرین فیلڈ کا کہنا ہے کہ ’’ ہمیں شام کو اس کی راہ سے ہٹنے نہیں دینا چاہییے کیوں کہ انسانی ضروریات میں اضافہ جاری ہے اور امن کی کوششیں بدستور تعطل کا شکارہیں۔ جب میں نے گزشتہ سال ترکیہ اور شام کی سرحد کا سفر کیا تو ایک شامی پناہ گزین نے مجھے بتایا کہ اسے خدشہ ہے کہ دنیا اس کے لوگوں کی حالت زار کو بھول جائے گی۔ میں نے اسے بتایا کہ امریکہ ایسا نہیں ہونے دے گا۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**