ولادی میر پوٹن کے بہیمانہ اور بلا جواز بھرپور حملے کے دو ماہ میں ہی اس جنگ کےاثرات یوکرین کی سرحدوں سے کہیں آگے تک محسوس ہو رہے ہیں۔ خاص طور پر عالمی سطح پر غذائی تحفظ کے لیے خطرے میں اضافہ ہو رہا ہے۔
اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی ایک میٹنگ میں نائب وزیرِ خارجہ وینڈی شر مین نے کہا، "یوکرین اور روس زرعی پیداوار والے اہم ملک ہیں۔ گندم کی عالمی برآمدات کا 30 فی صد حصہ عام طور پر بحیرۂ اسود کے خطے سے آتا ہے اور اسی طرح دنیا کی 20 فی صد مکئی اور 75 فی صد سورج مکھی کا تیل بھی۔"
نائب وزیر خارجہ شرمین نے کہا کہ رپورٹس کے مطابق روسی بحریہ یوکرین کی بندرگاہوں تک رسائی کی ناکہ بندی کر کے عالمی منڈی کے لیے خوراک لے جانے والے درجنوں بحری جہازوں کو بحیرۂ روم جانے سے روک رہی ہے۔ روس نے یوکرین جانے والے کم از کم تین سویلین تجارتی بحری جہازوں پر بمباری بھی کی ہے۔
روسی میزائلوں اوربموں نے یوکرین کے ایسے ہوائی اڈوں، ریل کی لائنوں، ریلوے اسٹیشنوں اور شاہراہوں کو نقصان پہنچایا ہے یا تباہ کر دیا ہے جو گندم، مکئی اور دیگر اشیا کی برآمد کے لیے انتہائی اہم تھے۔
نائب وزیرِ خارجہ شرمین نے کہا کہ یوکرین کے وزیرِ خارجہ دمیترو کلیبا کے مطابق روس اناج کے گوداموں اور خوراک کا ذخیرہ کرنے والی تنصیبات کو سرگرمی سے نشانہ بنا رہا ہے اور روس کی یہ تمام کارروائیاں یوکرین اور اس کی سرحدوں سے کہیں آگے تک غذائی بحران پیدا کر رہی ہیں۔
ایک ایسے وقت میں جب روس، یوکرین کی برآمدات کو کا راستہ روک رہا ہے، نچلی اور اوسط آمدنی والے ملکوں میں خوراک کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں۔ مشرقِ وسطیٰ اور افریقہ میں گندم سمیت بنیادی اشیا کی قیمتوں میں بیس سے پچاس فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔
نائب وزیر خارجہ شرمین نے یہ بھی کہا کہ "ہمیں خاص طور پر ان ملکوں کے بارے میں تشویش ہے جن کا اپنی آبادی کی خوراک کی ضروریات پوری کر نے کے لیے بہت زیادہ انحصار یوکرین کی برآمدات پر ہے۔
خوراک کا عالمی پروگرام پہلے ہی ایتھوپیا سے لے کر افغانستان، جنوبی سوڈان سے یمن اور نائیجیریا سے لے کر شام تک 80 سے زیادہ ملکوں میں تیرہ کروڑ 80 لاکھ افراد کو خوراک فراہم کر رہا ہے۔ لیکن اب پوٹن کی جنگ خوراک کی امداد کے اخراجات میں اضافہ کر رہی ہے اور اقوامِ متحدہ کے خوراک اور زراعت کے ادارے کا اندازہ ہے کہ یوکرین پر روس کے حملے کے نتیجے میں دنیا کے مزید ایک کروڑ 30 لاکھ۔ افراد غذائی عدم تحفظ کی جانب جا سکتے ہیں۔
نائب وزیر خارجہ شرمین نے کہا، "بالآخر اس انسانی آفت کو ختم کرنے کا واحد راستہ ایک پائیدار جنگ بندی اور یوکرین کے علاقے سے اور یوکرین کی سرحدوں سے روسی فورسز کا مکمل انخلا ہے۔ اور یہ فیصلہ صرف ایک شخص، ایک فردِ واحد کے ہاتھ میں ہے۔ ولادی میر پوٹن نے اس جنگ کا آغاز کیا، انہوں نے خوراک کا یہ عالمی بحران پیدا کیا اور اب وہی اسے ختم کر سکتے ہیں۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**