مادورو کا وینزویلا میں سختیاں نرم کرنے کا ڈھونگ

وینزویلا میں حزبِ اختلاف کا ایک حامی پولیس اہلکاروں کے سامنے احتجاج کر رہا ہے۔ (فائل فوٹو(

اکتیس اگست کو وینزویلا میں نکولس مادورو کی ناجائز حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ 110 افراد کو مشروط طور پر معافی دے دے گی جن میں بعض سیاسی قیدی بھی شامل ہیں۔ ان میں سے 50 جیل میں تھے، 37 کے خلاف تفتیش کی جا رہی تھی اور 23 افراد کو پہلے ہی مشروط طور پر رہا کیا جا چکا ہے۔ اس رہائی سے پہلے ناجائز حکومت نے 386 سیاسی قیدیوں کو جیل میں ڈال رکھا تھا۔

وینزویلا میں انسانی حقوق کی تنظیم 'فورو پینل' کے مطابق اس وقت وینزویلا کے 337 شہری کسی جائز وجہ کے بغیر مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔ ان کا قصور صرف یہ ہے کہ وہ ایک غیر قانونی صدر کی سربراہی میں ایک ناجائز حکومت کی مخالفت کرتے ہیں۔

امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے ایک تحریری بیان میں کہا ہے کہ الزامات کا یہ خاتمہ مشروط ہے اور عہدیداروں نے دھمکی دی ہے کہ اگر کوئی بھی فرد دہشت گردی کی کسی کارروائی، تشدد یا بغاوت کی ترویج میں ملوث ہوا تو ان کی مراعات ختم کر دی جائیں گی۔

سیکریٹری پومپیو کے بقول وینزویلا کے بیشتر جلاوطن جمہوری سیاسی رہنما واپس نہیں آسکیں گے۔ اس لیے کہ انہیں اس بات کا علم ہے کہ انہیں فوری طور پر جیل میں ڈالا جا سکتا ہے۔ ان کی سلامتی کی کوئی ضمانت نہیں ہے۔ قومی اسمبلی کے رکن یان ریکوئیسنز کے خلاف الزامات خارج نہیں کیے گئے اور وہ بدستور اپنے گھر میں نظر بند ہیں۔

وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اپنے بیان میں مزید لکھا ہے کہ اسی دن جب ریکوئیسنز کو رہا کیا گیا، قومی اسمبلی کے رکن ارمانڈو ارماس کی والدہ کو حراست میں لے لیا گیا جس سے اس بات کی یاد دہانی ہوتی ہے کہ حکومت نے مقدمات قائم کرنے اور ڈرانے دھمکانے کا سلسلسہ برقرار رکھا ہوا ہے تاکہ چھ دسمبر کے انتخابی ڈھونگ کے لیے زبردستی ان کی حمایت حاصل کی جاسکے۔

نام نہاد عام معافی، وینزویلا میں چھ دسمبر کے قومی انتخابات کو جائز حیثیت دینے کے لیے ایک سیاسی چال ہے۔ قومی اسمبلی کی تمام کی تمام ایک 167 نشستیں اس میں شامل ہیں جن میں مادورو کے سیاسی مخالف ہوان گوائیڈو کی نشست کا بھی شمار ہوتا ہے۔

گوائیڈو گزشتہ سال جنوری سے قومی اسمبلی کے صدر کی حیثیت میں اپنے آئینی اختیار کے تحت ملک کے عبوری صدر ہیں۔ لیکن مادورو نے غیر آئینی طور پر نشستوں کی تعداد میں 110 کا اضافہ کر دیا ہے تاکہ کسی بھی قیمت پر جعلی اکثریت حاصل کی جا سکے۔

وینزویلا میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے لیے حالات موافق نہیں اور متعدد سیاسی قیدیوں کی رہائی کے باوجود صورتِ حال میں خاطر خواہ تبدیلی نہیں آئی۔

ایسے میں امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ کسی بھی سیاسی پارٹی کو جس کی قیادت کو ناکارہ بنا دیا گیا اور ان کے نام اور علامتی نشانات اور اثاثوں کو حکومت نے غصب کر لیا، تاحال بحال نہیں کیا گیا ہے۔

اُن کے بقول حکومت کے بہت سے سیاسی مخالفین کو انتخابات میں حصہ لینے کی اب بھی اجازت نہیں اور انہیں بدستور کوئی سیاسی حقوق حاصل نہیں ہیں۔ ہم وینزویلا کے اندر اور باہر، دونوں جگہوں پر تمام جمہوری فریقوں پر زور دیں گے کہ وہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے لیے درکار مسلمہ بین الااقوامی شرائط پر بدستور زور دیتے رہیں۔

سیکریٹری پومپیو نے کہا ہے کہ ہم اور وینزویلا میں ہمارے جمہوری شریکِ کار اور بین الااقوامی برادری مادورو حکومت کی ایک اور انتخابی دھاندلی کو جائز حیثیت دینے میں اعانت نہیں کرے گی۔ وینزویلا کے شہری اپنے ملک میں جمہوریت کی بحالی کے لیے اپنی جدوجہد میں ہماری یکجہتی کے مستحق ہیں۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**