اقوام متحدہ میں قائم مقام امریکی نائب نمائندے جیفری ڈی لارینٹس نے کہا ہے کہ ’’ یہ واضح ہے کہ ہم نے بچوں کو تنازعات کے اثرات سے بچانے کے لیے کافی اقدامات نہیں کیے ہیں ۔‘‘
سفیر ڈی لارینٹس نے کہا کہ بچوں اور مسلح تصادم کے بارے میں اس سال کی رپورٹ ایک گھمبیرتصویر پیش کرتی ہے کہ تنازعات نے کس طرح بچوں کو نقصان پہنچایا ہے۔
سفیر ڈی لارینٹس نے بتایا ہے کہ ’’سوڈان سے ایسے بچوں کے بارے میں اطلاعات ہیں جنہیں ان کے گھروں سے زبردستی نکالا گیا ہے اور بعض صورتوں میں ان کے خاندانوں سے علیحدگی یا جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
مسلح گروہ کولمبیا میں بچوں کے خلاف بدسلوکی کے مرتکب ہوئے ہیں جہاں بچوں کی زبردستی بھرتی یا تنازعات میں ان کا استعمال تشویش کا باعث ہے اور ایسا خاص طور پر دیہی علاقوں میں افریقی۔کولمبین اور مقامی کمیونٹیز کے حوالے سے ہے۔
افغانستان میں لڑکیوں کے لیے پرائمری اسکول سے زیادہ تعلیم تک رسائی پر پابندی، کم عمری اور جبری شادی کی مثالیں موجود ہیں۔
اس کے علاوہ بچوں کی فوجیوں کے طور پر بھرتی تشویش کا باعث ہےاوریہ عوامل نوجوانوں کی جسمانی اور جذباتی صحت کے لیے نقصان دہ ہیں۔
یوکرین میں روس کی افواج کے ارکان نے یوکرین کے مردوں، عورتوں اور بچوں کے لیے پھانسی کی طرز کے قتل کا ارتکاب کیا ہے اور دیگر روسی اہلکاروں کے ساتھ لاکھوں یوکرینی شہریوں کو روس بھیج دیا ہے۔ ان میں وہ بچے بھی شامل ہیں جنہیں ان کے خاندانوں سے زبردستی الگ کر دیا گیا ہے۔
سفیر ڈی لارینٹس نے کہا کہ ’’ یہ تلخ حقیقت بین الاقوامی برادری کے لیے ایک یاد دہانی ہے کہ بچوں کے تحفظ کی صلاحیت کو مضبوط کرنے کی فوری ضرورت ہے اور تمام ریاستوں کے لیے بھی ضروری ہے کہ بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج اصولوں کا احترام کریں۔‘‘
سفیر ڈی لارینٹس نے زور دیا کہ ’’ دنیا بھر کے بچے خود کو محفوظ محسوس کرنے، تعلیم حاصل کرنے اور بہتر مستقبل کے حصول کے حقدار ہیں۔جب ہم بچوں کے تحفط کے لیے اقدامات کرتے ہیں تو ہم اپنے اجتماعی مستقبل کی حفاظت کر تے ہیں اور یہ اقدام جاری تنازعات کو ختم کرنے میں مدد گار ثابت ہوتے ہیں۔‘‘
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**