آن لائن آزادی کا تحفظ

فائل فوٹو

ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز اقتصادی ترقی کو تیز کرنے کھلے پن، شفافیت اور معلومات تک رسائی کو فروغ دینا اور امن و سلامتی کو آگے بڑھانے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔

لیکن جابر حکومتوں کی جانب سے اسی ٹیکنالوجی کے استعمال بلکہ غلط استعمال کا آبادی کو کنٹرول کرنے، اختلافِ رائے کو دبانے، معلومات کے بہاؤ کو روکنے اورغلط معلومات پھیلانے، مخالف آوازوں پر نظر رکھنے اور انہیں سینسر کرنے کی کوششوں میں بھی استعمال ہو سکتا ہے اور ہوتا ہے۔

فریڈم آن لائن کولیشن 2011 میں ڈچ وزارتِ خارجہ کی ایما پر قائم کیا گیا تھا۔ آج اس اتحاد کے پانچ براعظموں میں 35 ارکان ہیں۔

محکمۂ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ ’’فریڈم آن لائن کولیشن ممالک کا واحد بین الاقوامی گروپ ہے جو خاص طور پر آن لائن اور ڈیجیٹل سیاق و سباق میں انسانی حقوق کے احترام کی حمایت اوراسے آگے بڑھانے کے لیے وقف ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس کا مقصد انٹرنیٹ کی حفاظت ایک کھلے، باہمی تعاون کے قابل، محفوظ اور قابلِ اعتماد عالمی نیٹ ورک کے طور پر کرنا ہے اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ آف لائن لوگوں کے انسانی حقوق کو جو تحفظ حاصل ہے وہی آن لائن لوگوں کو حاصل ہوگا۔

امریکہ نے اس سال فریڈم آن لائن اتحاد کی قیادت سنبھالی ہے۔ وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا کہ جیسا کہ امریکہ 2011 میں اس کے قیام کے بعد پہلی بار گروپ کی سربراہی سنبھال رہا ہے، ہم انٹرنیٹ کے وعدے کو آگے بڑھانے اور اس کے خطرات کو کم کرنے کے لیے اتحاد کو مزید مؤثر بنانے پر توجہ مرکوز کریں گے۔

وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ سب سے پہلے ہم بنیادی آزادیوں کے تحفظ کے اتحاد کے بنیادی مشن پر توجہ مرکوز کریں گے۔ انٹرنیٹ تک محفوظ رسائی کے حصول کے لیے ہم خیال حکومتوں، سول سوسائٹی کے گروپوں، ٹیک کمپنیوں اور شہریوں کے ساتھ کام کرتے ہوئے رکاوٹوں کو دور کیا جائے گا۔‘‘

وزیرِخارجہ بلنکن نے کہا کہ ہم ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کے غلط استعمال اور ڈیجیٹل جبر کے خلاف لچک پیدا کریں گے۔ ہماری حکومتیں انسانی حقوق کی حفاظت کرنے والے اقدامات اٹھا سکتی ہیں جن میں نگرانی کرنے والے نظام بھی شامل ہوں گے۔

سوم ہم ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز جیسے مصنوعی ذہانت کی ذمہ دارانہ نشوونما اوراستعمال جیسے ان اصولوں اورقواعد کو وضع کرنے کے لیے کام کریں گے اوران کو نافذ کریں گے جو پہلے سے موجود ہیں۔

وزیر خارجہ بلنکن نے کہا کہ انٹرنیٹ کی تخلیق کے بعد سے اس کے مستقبل کے لیے ہم خود کو ایک اہم اور فیصلہ کن موڑ پر کھڑا دیکھتے ہیں۔ ہم فوری طور پرایک مخصوص مقصد کے ساتھ کام کریں گے کیوں کہ اگر ہم انٹرنیٹ کے مستقبل کو اپنی اقدار کے مطابق تشکیل نہیں دیتے تو پھرآمرحکومتیں اپنے مقاصد کے لیے اس کا فائدہ اُتھا لیں گے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**