امریکہ اوربھارت کے درمیان نتیجہ خیز شراکت داری

فائل فوٹو

واشنگٹن میں بھارتی وزیرِ خارجہ سبرامنیم جے شنکر کے ساتھ ایک مشترکہ پریس بریفنگ میں، وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا کہ امریکہ اوربھارت کے درمیان شراکت دنیا میں سب سے زیادہ نتیجہ خیزشراکت داریوں میں سے ایک ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ درحقیقت ہرعالمی چیلنج سے نمٹنے کے لیے بہت ضروری ہے جس کا ہمارے لوگوں کو سامنا ہے، چاہے وہ صحت کی سیکورٹی ہو، موسمیاتی تبدیلی کا مسئلہ ہو، خوراک کی یقینی فراہمی کی ضمانت ہو یا آزاد اور کھلے بین الاقوامی نظام کو برقرار رکھنے کی بات، غرض درپیش ہرعالمی چیلنج سے نمٹنے کے لیے یہ اہم ہے"۔

حالیہ برسوں میں امریکہ اوربھارت نے کواڈ، جی 20 اوراقوامِ متحدہ میں بڑھتے ہوئے دو طرفہ رابطوں، اورکثیرالجہتی بات چیت کے ذریعے اس شراکت داری کو فروغ دینے میں خاطر خواہ پیش رفت کی ہے۔

وزیرِ خارجہ بلنکن نے نوٹ کیا کہ وزیرِ خارجہ جے شنکر نے جنرل اسمبلی میں اپنی تقریر کے دوران اقوامِ متحدہ کے منشوراوراس کے بانی اصولوں کی حمایت میں بات کی۔ وزیرِ خارجہ جے شنکر نے ان چیلنجوں پربھی توجہ مرکوز کی جن پرامریکہ نے اقوامِ متحدہ میں روشنی ڈالی تھی۔ ان میں یوکرین کے خلاف روس کی جنگ کی وجہ سے بڑھنے والے خوراک، ایندھن اور کھاد کے بحران شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ "ہم اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کردنیا بھر کے ان لوگوں کی مدد کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں جو ان بحرانوں سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ یہ بھی یقینی بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں کہ ہم اس حل کا حصّہ بنیں جس کے ذریعے ان چیلنجوں سے نمٹنے کے پائیدار طریقے تلاش کیے جائیں۔"

اقوامِ متحدہ کے اجلاس کے دوران کواڈ ممالک نے ایک آزاد اور کھلے ہند وبحرالکاہل کے مربوط، محفوظ اورخوشحال مشترکہ وژن کی سمت کام جاری رکھنے کے لیے ملاقات کی۔ وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ "ہم ان مسائل سے نمٹنے کے لیے باہمی توانائیاں جمع کر رہے ہیں جن سے ہم میں سے کوئی بھی تنہا مؤثر طریقے سے نمٹ نہیں سکتا۔"

واشنگٹن میں اپنی ملاقاتوں کے دوران، امریکی وزیر خارجہ بلنکن اوربھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے امریکہ-بھارت اقتصادی شراکت داری کوجاری رکھنے کے مزید امکانات پربات کی۔ امریکہ بھارت کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے، جس کی دو طرفہ تجارت گزشتہ سال 157 ارب ڈالرز تھی۔ امریکہ بھارت میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔

وزیر خارجہ بلنکن نے کہا کہ دنیا کی دو سب سے بڑی جمہوریتوں امریکہ اوربھارت کے لیے جو ان کے مطابق ایک پائیدار منصوبے سے منسلک ہیں، لازم ہے کہ وہ ایک زیادہ کامل یونین بنانے کی کوشش کریں، جہاں عام لوگوں کی ضروریات پوری ہوں، اورآفاقی انسانی حقوق کا احترام کیا جائے۔

وزیر خارجہ بلنکن نے اعلان کیا کہ "اب دونوں ممالک کے پاس اس صدی کے مستقبل کو تشکیل دینے کی کوشش کرنے کے لیے وسیع تر صلاحیت، مواقع اور ذمے داری موجود ہے اور ہم مل کر ایسے طریقوں سے سوچ رہے ہیں اور کام کر رہے ہیں جو ہم نے پہلے اختیار نہیں کیے۔"

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**