شہری تحفظ، جمہوریت اور انسانی حقوق کے لیے امریکہ کی انڈر سیکرٹری عذرا ضیا نے ایک ضمنی تقریب میں کہا کہ ’’دنیا بھر میں ہم آمرانہ حکومتوں کو دیکھتے ہیں جو مختلف نظریات، عقائد اور طرزِ عمل کے خلاف عدم برداشت کا رویہ تیزی سے اپنا رہی ہیں ۔
وہ حال ہی میں ہونے والی بین الاقوامی مذہبی آزادی یا عقیدوں سے متعلق اتحاد کی وزارتی سطح کی کانفرنس کے دوران بات کر رہی تھیں۔
عذرا ضیا نے توجہ دلائی کہ ’’یہ آمرانہ حکومتیں بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ انسانی حقوق، جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کو نظر انداز کرتی ہیں اور ان کو کمزور کرتی ہیں۔
عذرا ضیا تبت کے مسائل کے لیے امریکہ کی خصوصی رابطہ کار کے طور پر بھی کام کرتی ہیں۔
عذرا ضیاکا کہنا ہے کہ ’’تبت میں رونما ہونے والے المناک واقعات اس صورتِ حال کی صرف ایک مثال ہیں۔ تبتی بدھ مت ایک ایسا مذہب ہے جسے تبت میں بدھ مت کے پیروکار ہمدردی،، مہربانی اور عدم تشدد کی جڑ کے طور پر بیان کرتے ہیں اور یہ مذہب تبت کی شناخت اور ثقافتی ورثے کامرکز ہے جبکہ چینی کمیونسٹ پارٹی کے حکا م امن پر مبنی اس
مذہب کو کسی نہ کسی طور عوامی جمہوریہ چین کے لیے ایک وجودی خطرے کے طور پر پیش کرتے ہیں۔
عذرا ضیا کا مزید کہنا ہے کہ ’’چین کئی دہائیوں سے جبر کا ایک سخت نظام قائم کیے ہوئے ہے جس کا مقصد تبتی بدھ مت کو اپنے زیر اثر کرنا ہے۔
ضیا کا کہنا ہے کہ ’’یہ اس بھرپور اور متحرک روحانی روایت کو چین کے سیاسی فریم ورک میں شامل کرتا ہے اور اس کے بنیادی اصولوں کو کمیونسٹ پارٹی کی اقدار کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کرتا ہے۔
انڈر سیکریٹری ضیا نے نام نہاد ’’حب الوطنی کی مہم‘‘ کا حوالہ دیا جو راہبوں اور راہباؤں کو چینی ریاست سے وفاداری کا عہد کرنے پر مجبور کرتی ہے۔
سرکاری طور پر تسلیم شدہ لاما کی پی آر سی کی رجسٹری؛ تقدس مآب دلائی لامہ کی جانشینی کے لیے اس کا واضح ارادہ اور تبتیوں پر حکومت کی پابندیاں، بشمول بچوں کو مذہبی سرگرمیوں میں حصہ لینے سے منع کرنا بھی اس مہم کا حصہ ہیں۔
انڈر سیکریٹری ضیا نے کہا کہ ’’مجھے فخر ہے کہ امریکہ چین کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر توجہ دلانے میں مسلسل رہنمائی کر رہا ہے۔
عذرا ضیا کا کہنا ہے کہ ’’ہم تبتیوں کے انسانی حقوق کی حمایت اور ان کی منفرد ثقافتی، مذہبی اور لسانی شناخت کے تحفظ کے لیے بین الاقوامی سطح پر یکجہتی کو فروغ دینے کی کوششیں جاری رکھیں گے۔ ہم چین سے مطالبہ کرتے رہیں گے کہ دلائی لامہ یا ان کے نمائندوں کے ساتھ بغیر کسی پیشگی شرائط کے بامعنی اور براہ راست بات چیت دوبارہ شروع کی جائے۔
انڈر سیکریٹری ضیا نے اعلان کیا کہ ’’ امریکہ کا عزم غیر متزلزل ہےاور ہم تمام تبتیوں کے انسانی حقوق اور وقار کو آگے بڑھانے کے لیے انتھک محنت کرتے رہیں گے۔
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔