یوکرین میں اپنے نقصانات کی جانب سے توجہ ہٹانے اور یوکرین کے شہریوں کے خلاف اپنی جنگ پر ابہام پیدا کرنے کی کوشش میں اقوامِ متحدہ میں روس کے مستقل مندوب نے امریکہ۔ برطانیہ اور دیگر مغربی ملکوں پر پراکسی جنگ شروع کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
روسی مندوب نے الزام لگایا کہ روس کے ساتھ تاریخ کی سب سے بڑی پراکسی جنگ میں یوکرینی شہریوں کو استعمال کیا جا رہ اہے۔
اُنہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ جنگ روس نے نہیں بلکہ یوکرین کے مغربی حامیوں اور امریکہ نے شروع کی۔
اقوامِ متحدہ میں امریکہ کے نائب سفیر رچرڈ ملز نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں کہا کہ یہ وقت ہے کہ ریکارڈ کو درست کر دیا جائے۔ 24 فروری کو یوکرین پر حملے سے قبل روس مسلسل اور شدت سے یہ اصرار کرتا رہا کہ اس کا یوکرین پر حملے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
اور اب روس یہ جرأت بھی کر رہا ہے کہ دوسرے ملکوں پر الزام عائد کر ے جو ایسے میں پیچھے ہٹنے سے انکار کر رہے ہیں جب کہ وہ اقوامِ متحدہ کے ایک رکن ملک کو اس کے منشور اور بین الا قومی قانوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے برباد کرنے کی کوشش کرہا ہے۔
اُن کے بقول امریکہ، یوکرین کے لوگوں کی حمایت کے لیے پر عزم ہے جو اپنی زندگیوں۔ آزادی اور اپنی جمہوریت کا دفاع کر رہے ہیں۔ ہم اس حمایت کو چھپا نہیں رہے۔ اور ہم اس وجہ سے یوکرین کے لیے اپنی حمایت بند نہیں کریں گے کہ روس اس بات پر مایوس ہے کہ حکومت تبدیل کرنے کی اس کی کوشش اس کے منصوبے کے مطابق کامیاب نہیں ہو سکی۔
سفیر ملز نے کہا کہ تمام ملکوں کو اپنے دفاع کا پیدائشی حق حاصل ہے جو کہ اقوامِ متحدہ کے منشور کی شق نمبر 51 کے مطابق ہے۔ یہ ایک سیدھا سادہ اصول ہے۔ اقوامِ متحدہ کا ہر رکن ملک اپنے اقتدار اعلیٰ اور اپنی علاقائی سالمیت کے دفاع کا حق رکھتا ہے۔
اُن کے بقول اگر آپ یوکرین کی جگہ ہوتے اور اگر آپ کا ایک بڑا پڑوسی ملک آپ پر حملہ کرتا۔ اگر آپ کا پڑوسی آپ کے شہروں۔ آپ کی زمینوں میں اپنی فوجیں بھیج دیتا تو آپ کس طرح اس کا جواب دیتے۔ آپ کیا کرتے بین الاقوامی برادری سے کیا طلب کرتے۔"
ان کا کہنا تھا کہ یہاں ہم میں سے کوئی بھی اپنے ملک کی تاریخ۔ اور تشخص پر حملے کی اجازت نہیں دیتا۔ کبھی بھی اس بات کی اجازت نہ دیتا کہ ہمارے شہروں پر گولہ باری کرکے انہیں ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کر دیا جائے۔ ہمارے لوگوں کو مار دیا جائے۔ ہمارے علاقے چھین لیے جائیں۔ ہم اس ننگی جارحیت کے پیشِ نظر بین الاقوامی حمایت اور مدد کے لیے اپیل کریں گے۔
ان کے بقول یوکرین اس حملے کا بالکل اسی طرح جواب دے رہا ہے جیسے کہ ہم میں سے کوئی بھی ایسی صورت حال میں دیتا۔ یعنی اپنا دفاع کرکے۔ ہم یوکرین کی مسلح افواج اوران تمام یوکرینی شہریوں کو سلام پیش کرتے ہیں. جو اپنی زبردست مہارت اور بلند ہمت سے ساری دینا کو متاثر کرنے اور حوصلہ دینے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔"
سفیر ملز نے مزید کہا کہ امریکہ کو اس بات پر فخر ہے کہ وہ روسی جارحیت کے خلاف اپنے اقتدار اعلیٰ اور علاقائی سالمیت کے دفاع میں یوکرین کو اہم سیکیورٹی مدد کی فراہمی میں یوکرین اور پچاس سے زیادہ اتحادی اور پارٹنر ملکوں کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**