پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے لیے آگے بڑھنا

فائل فوٹو

امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا ہے کہ اقوامِ متحدہ کی جانب سے 2015 میں 2030 تک پائیدار ترقی کے 17 اہداف کا تعین کرہ ارض کے لیے حال اور مستقبل میں امن اور خوشحالی کا مشترکہ خاکہ پیش کرتا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ 2023 اہداف کے حصول کی مقررہ مدت کا نصف وقت پورا ہونے کا سال ہے۔ لیکن اب تک صرف 12 فی صد اہداف درست سمت پر ہیں۔

نصف سے زیادہ اہداف کے لیے پیش رفت ہو تو رہی ہے لیکن وہ تکمیل کی منزل سے دور ہیں جب کہ 30 فی صد اہداف پر کام کا آغاز ہی نہیں ہوا یا صورتِ حال پہلے سے بھی زیادہ خراب ہو گئی ہے۔

اقوامِ متحدہ کی اقتصادی اور سماجی کونسل میں امریکہ کے نائب نمائندے جوناتھن شرائر نے کہا کہ ’’آج دنیا کو پیچیدہ اور باہم مربوط چیلنجز کا سامنا ہے۔‘‘

ان کا کہنا ہے کہ ’’یہ پیچیدہ بحران اور ان کے اثرات ان مقررہ اہداف کے حصول کی صلاحیت میں سنگین رکاوٹیں ہیں۔ ان اہداف میں صحت، تعلیم، اور بنیادی ترقی کی دیگر ترجیحات میں اہم سرمایہ کاری کرنا شامل ہے۔‘‘

امریکہ 2030 کے ایجنڈے کے مکمل نفاذ اور پائیدار ترقی کےتمام 17 اہداف کے حصول کے لیے پرعزم ہے۔ سفیر شرائر نے کہا کہ ’’ ہم سمجھتے ہیں کہ اقتصادی ترقی امریکہ سمیت تمام ممالک کے لیے تبدیلی کا باعث بنتی ہے ۔ ‘‘

سفیر شرائر نے کہا کہ ’’ہم تمام سترہ اہداف کے حصول کے لیے سرمایہ کاری کر رہے ہیں جن میں پانی، توانائی، آب و ہوا اور پائیدار ترقی والے شہر شامل ہیں ۔

امریکہ نے پچھلے دو برسوں میں سے ہر ایک سال کے دوران کل سرکاری ترقیاتی امداد میں 50 ارب ڈالر سے زیادہ کے فنڈز مختص کیے ہیں اور ترقیاتی منصوبوں کے لیے نجی اقتصادی شعبے کے ذریعے مزید اربوں ڈالر فراہم کیے ہیں۔

سفیر کا مزید کہنا ہے کہ ’’ امریکہ ان اصولوں اور بہترین طریق کار پر زور دیتا ہے جو پائیدار پیش رفت اور اس کے اثرات کی جانب توجہ دلاتے ہیں ۔

ان میں شفافیت اور احتساب، ماحولیاتی، سماجی اور اجرتی شعبے میں اعلیٰ معیار کا حصول، شمولیت،انسانی حقوق کا احترام اور مقامی شراکت داریاں شامل ہیں جن کو غیر ملکی امداد اور مضبوط پائیدار فنانسنگ سے تعاون حاصل ہے۔‘‘

سفیر شرائر کہتے ہیں کہ ’’ہم جانتے ہیں کہ صنفی مساوات کا حصول 2030 کے ایجنڈے کی بنیاد ہے اور تمام سترہ اہداف کو حاصل کرنے کے لیے ایک کلیدی محرک ہے۔ ہم خواتین اور لڑکیوں کے بغیر اور ان کی قیادت، ان کی مکمل، مساوی اور بامعنی شرکت اور ان کے انسانی حقوق کی مکمل پاسداری کے بغیر ترقی نہیں کر سکتے۔

سفیر شرائر نے کہا کہ ’’سب سے اہم بات یہ ہے کہ’’ اگر ہم ایس ڈی جیز (مقررہ اہداف) کے لیے اپنی وابستگی کو تمام سطحوں پر بامعنی کارروائی میں تبدیل کریں اور اگر پر عزم ہوتے ہوئے جلد پیش رفت کی جائے تو ہم ان سب سے مشکل عالمی چیلنجوں کا بھی مقابلہ کر سکتے ہیں ۔ ہم متحد ہوتے ہوئے مضبوط ہیں اور یہ جب ہوتا ہے جب ہم مشترکہ اہداف کے حصول کے لیے اجتماعی عملی قوت کو فعال بناتے ہیں۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**