اگست میں امریکی حکومت نے تعلیمی اداروں کو چین کی کمیونسٹ پارٹی کی جانب سے لاحق خطرات سے بچانے کے لیے واشنگٹن ڈی سی میں قائم چینی مشن 'کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ' (سی آئی یو ایس) پر پابندی لگا دی تھی۔
وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ 'سی آئی یو ایس' امریکی کالجز اور کلاس رومز میں چینی حکومت کے امریکہ مخالف پراپیگنڈے کو پھیلانے کا سبب بن رہا تھا۔
ستمبر میں امریکی حکومت نے ایک اور اقدام کا اعلان کیا جس کا مقصد امریکہ کو چینی حکومت کے استحصال سے تحفظ فراہم کرنا تھا۔
ہوم لینڈ سکیورٹی کے قائم مقام وزیر چاڈ وولف نے ایک بیان میں ان خطرات کی نشان دہی کی جو چینی کمیونسٹ پارٹی کی طرف سے درپیش ہیں۔ ان خطرات میں دانشورانہ املاک کی چوری، صنعتی جاسوسی اور امریکی شہریوں کی ذاتی معلومات تک رسائی سرِ فہرست ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ تعلیمی اداروں کو غلط طور پر استعمال کرنے سے متعلق چین کی کوششوں کو ناکام بنانے کے لیے بھی کارروائی کرے گا۔ اس مقصد کے لیے ایسے چینی طلبہ کے ویزوں کو منسوخ کردیا جائے گا جو امریکہ میں زیرِ تعلیم ہیں اور جن سے ہماری قومی سلامتی کو خطرہ لاحق ہے۔
چاڈ وولف کا کہنا تھا کہ ہم بعض چینی گریجویٹ طلبہ اور تحقیق کاروں کے ویزوں کو روک رہے ہیں جو چین کی فوجی حکمتِ عملی سے منسلک ہیں تاکہ انہیں حساس تحقیق کے مواد کی چوری سے باز رکھا جائے۔
محکمۂ خارجہ کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ ویزے سے متعلق کارروائیاں 29 مئی کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس حکم نامے کے بعد کی گئی ہیں جن میں حکام کو ایسے اقدامات کا اختیار دیا گیا ہے۔ چینی حکومت امریکہ کے مفادات کو زک پہنچانے کے لیے بعض چینی طلبہ کی سرگرمیوں کی آڑ لیتی ہے۔
ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ آٹھ ستمبر تک محکمۂ خارجہ نے چین کے ایک ہزار سے زیادہ ایسے شہریوں کے ویزوں کو منسوخ کردیا ہے جن پر صدارتی حکم نامہ نمبر 10047 کا اطلاق ہوتا تھا اور اس طرح وہ ویزے کے اہل نہیں رہے تھے۔
امریکہ میں تین لاکھ ساٹھ ہزار چینی شہری زیرِ تعلیم ہیں۔ محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ ایک ہزار سے زیادہ منسوخ شدہ ویزے جو اس زمرے میں آنے والے طلبہ اور ریسرچ اسکالرز کو جاری کیے گئے تھے، کل طلبہ کی تعداد کا بہت قلیل حصہ ہیں۔
محکمۂ خارجہ کے مطابق امریکہ ایسے جائز طلبہ اور اسکالروں کو بدستور خوش آمدید کہتا ہے جو چینی کمیونسٹ پارٹی کی فوجی بالادستی کے مقاصد کے لیے کام نہیں کرتے۔
ہوم لینڈ سکیورٹی کے قائم مقام وزیر چاڈ وولف نے واضح کیا ہے کہ چین کی کمیونسٹ پارٹی نے اپنی طاقت کے ہر پہلو کو جمہوریت کو نقصان پہنچانے اور عالمی نظام کو اپنی آمرانہ سوچ کے مطابق ڈھالنے کے لیے استعمال کیا ہے۔
تاہم انہوں نے زور دیا کہ امریکہ اس بات کو بدستور یقینی بنائے گا کہ چین کی اس نوعیت کی کوششوں کا ناکام بنایا جائے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**