Accessibility links

Breaking News

استنبول کے میئر کو سزا پر تشویش


امریکہ کو اس بات پر شدید پریشانی اور مایوسی ہے کہ ترکی کی ایک عدالت نے استنبول کے میئر اکرم امام اوغلو کو دو سال ا ور سات ماہ قید کی سزا سنائی ہے۔ اگر اپیل پر بھی اس سزا کو برقرار رکھا جاتا ہے تو پھرامام اوغلو نہ توکوئی سیاسی عہدہ رکھ سکیں گے نہ کوئی انتخاب لڑ سکیں گے۔

محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے ایک بیان میں کہا کہ ان کی سزا حقوق انسانی، بنیادی آزادیوں اور قانون کی حکمرانی کے احترام کے خلاف ہے۔

فرانس، جرمنی اور یورپی پارلیمنٹ نے بھی امام اوغلو کی سزا کی مذمت کی ہے جب کہ انسانی حقوق کی متعدد تنظیموں نے بھی ایسا ہی کیا ہے۔

اکرم امام اوغلو نہ صرف استنبول کے میئر ہیں بلکہ وہ حزبِ اختلاف کی سیاسی جماعت ری پبلکن پیپلز پارٹی کے ایک نمایاں رکن اور ترکی میں 2023 کے انتخابات میں ممکنہ صدارتی امیدوار بھی ہیں۔ امام اوغلو کا مبینہ جرم 2019 میں اپنی ایک تقریر میں عوامی عہدیداروں کی توہین کرنا تھا۔

محکمہ خارجہ کے ترجمان پرائس نے کہا کہ امریکہ کو ترکی میں سول سوسائٹی، میڈیا، سیاسی اور کاروباری رہنماؤں کو مسلسل عدالتوں کے ذریعہ ہراساں کیے جانے پر سخت تشویش ہے۔ ان میں مقدمے کی سماعت سے پہلے حراست، دہشت گردی کی حمایت کے مبالغہ آمیز دعوے اور توہین کے فوج داری مقدمات کے ذریعے ہراساں کیا جانا ۔بھی شامل ہے

امریکی محکمہ خارجہ نے ترکی کے بارے میں انسانی حقوق کی اپنی تازہ ترین رپورٹ میں توجہ دلائی کہ عدلیہ کو کئی مسائل کا سامنا ہے جن کی وجہ سے عدالتی آزادی یا خود مختاری محدود ہو گئی ہے۔ اس میں ایگزیکٹو برانچ کی طرف سے مداخلت کے الزامات شامل ہیں۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مبصرین نے اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ کچھ مقدمات کے نتائج پہلے سے طے شدہ دکھائی دیتے ہیں اور یہ کہ قانونی عمل اور مقدمے کے لیے قابلِ اعتماد ثبوت و شواہد کی پابندی کا بھی خیال نہیں رکھا گیا۔

دیگر حقوق کی خلاف ورزیوں کے علاوہ، رپورٹ میں حزبِ اختلاف کے سیاست دانوں اور پارلیمنٹ کے سابق ممبران، وکلا، صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں سمیت لاکھوں افراد کی من مانی گرفتاری اور مسلسل نظربندی کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔

ترجمان پرائس نے اپنے بیان میں کہا کہ "ترکی کے عوام اس بات کا حق رکھتے ہیں کہ انہیں انتقام کے خوف کے بغیر اپنے انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کو استعمال کرنے کی اہلیت حاصل ہو۔

اُنہیں ترکی کے آئین کے تحت اظہارِ رائے، احتجاج کے لیے پرامن اجتماع اور یونینز بنانے کا حق حاصل ہے اور یہ عالمی قوانین بھی اس کی اجازت دیتے ہیں۔

ترجمان پرائس کا کہنا تھا کہ ترکی آرگنائزیشن آف سیکیورٹی اینڈ کوآپریشن ان یورپ (او ایس سی ای) کی ذمے داریوں پوری کرنے کا بطور رُکن پابند ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ہم ترک حکومت پر زور دیتے ہیں کہ وہ مجرمانہ 'توہین' کے قوانین کے تحت مقدمات کی کارروائی بند کرے اور تمام ترک شہریوں کے حقوق اور آزادیوں کا احترام کرے جن میں عوامی بحث مباحثوں کے لیے کھلے ماحول کو یقینی بنانا بھی شامل ہے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG