محکمہ خارجہ نے دہشت گردی کے بارے میں 2020کی رپورٹوں یا سی آر ٹی کا اجرا کردیا ہے، جس میں دہشت گردی کے خلاف کامیابیوں اور دہشت گرد تنظیموں کی جانب سے نئے اور جاری خطرات کے مقابلے کا ایک عمومی جائزہ پیش کیا گیا ہے۔
رپورٹ سے منسلک اعداد وشمار میں جو معلومات مہیا کی گئی ہیں ان میں بتایا گیا ہے کہ دہشت گرد حملوں اوران حملوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں دو ہزار انیس کے مقابلے میں دو ہزاربیس کے دوران دس فی صد سے زیادہ کا اضافہ ہوا۔
گزشتہ برس کے دوران دنیا بھرمیں دہشت گردی کا خطرہ جغرافیائی اعتبار سے پھیل گیا ہے۔ امریکہ نے بڑھتے ہوئے خطرے کا جواب دیا ہے جس میں داعش کو شکست دینے کے لیے عالمی اتحاد میں وسعت شامل ہے۔ اور اب اس اتحاد کی تعداد چوراسی ارکان تک پہنچ گئی ہے۔
داعش کو شکست دینے کے لیے اتحاد نے عراق اور شام میں کامیابیوں کو مستحکم کرنے کی خاطر کام کیا جب کہ مغربی افریقہ اور ساحل میں داعش کے بڑھتے ہوئے خطرے کا تدارک کرنے کے لیے کوششوں کو وسعت دی گئی۔
دو ہزار بیس میں مغربی کرہ ارض اور یورپ میں نو ملکوں نے حزب اللہ کے خلاف تعزیرات ، پابندی اور اسے محدود کرنے کے لیے نمایاں اقدامات کیے۔
محکمۂ خارجہ نے نسلی یا لسانی بنیاد پر پرتشدد انتہا پسندی سے بڑھتے ہوئے خطرے کی عکاسی کرتے ہوئے 2020 میں پہلی مرتبہ ایک سفید فام نسلی برتری کی حامل دہشت گرد تنظیم پر بھی تعزیرات لگا دیں اور روسی امپیریل تحریک اور اس کے تین رہنماؤں کے خلاف تعزیرات عائد کی گئیں۔
دو ہزار بیس میں امریکہ اوراس کے شراکت دار دنیا بھر میں القاعدہ سےجنگ کرتے رہے۔ القاعدہ نے بیرونی دنیا خاص کر مشرقی وسطیٰ اور افریقہ میں اپنی موجودگی کو بڑھا دیا ہے۔
دو ہزار بیس کے دوران ایران علاقائی اورعالمی بنیاد پر دہشت گردی کی کارروائیوں کی برابر حمایت کرتا رہا۔ علاقائی بنیاد پر ایران، بحرین، عراق، لبنان، شام اور یمن میں اپنے گماشتوں اور شراکت دارگروپوں کی حمایت کرتا رہا، جن میں حزب اللہ اورحماس شامل ہیں۔
عالمی سطح پر پاسداران انقلاب یعنی القدس فورس نے بنیادی طور پر ایران کے آلہ کار کا کام انجام دیا۔ جسے یورپ ، افریقہ اور ایشیا اور شمالی اور جنوبی امریکہ میں دہشت گردی کے لیے لوگوں کی بھرتی، مالی ضروریات کی فراہمی اور سازشوں کے لیے استعمال میں لایا گیا۔
عالمی دہشت گردی کا قلع قمع کرنے کے لیے بین الااقوامی کوششوں کو مجتمع کرنے میں امریکہ بدستورایک اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ دو ہزار بیس میں امریکہ نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی 1267تعزیراتی کمیٹی کی کوششوں میں قائدانہ کردار ادا کیا تاکہ مغربی افریقہ،عظیم تر صحارا، لیبیا، یمن اورانڈونیشیا میں داعش سے منسلک تنظیموں پر تعزیرات لگائی جاسکیں۔
امریکہ نے بہت سے بین الاقوامی شراکت داروں کو بھی شامل کیا تاکہ آن لائن اورآف لائن دونوں سطحوں پر پرتشدد انتہا پسندی سے بچا جاسکے اور ان کا قلع قمع کیا جاسکے۔
سی آر ٹی کی یہ سالانہ رپورٹ ، امریکی عوام اوراس کے اتحادیوں کی جانوں کی دہشت گردی کے جاری خطرے سےتحفظ کے لیے امریکہ کی غیر متزلزل وابستگی کی عکاسی کرتی ہے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**