درجۂ حرارت میں اضافہ قطب شمالی میں تبدیلی کی بڑی وجہ ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ بحر قطب شمالی کے علاقے جہاں اس سے پہلے انسانوں کی رسائی ممکن نہیں تھی وہ اب بڑھتی ہوئی آمد ورفت کے لیے کھل رہے ہیں۔ اس سے قطب شمالی کی نرم زمین اور آبی ماحولیاتی نظام کو خطرہ درپیش ہے اور وہاں رہنے والے اصلی باشندوں کے طرزِ زندگی کو بھی خطرات لاحق ہیں۔
ساتھ ہی جب کہ برف پگھل رہی ہے، قطب شمالی کے معدنی ذخائر اور ایندھن کے استعمال میں آنے والی چیزوں کے حوالے سے قطب شمالی کی ریاستوں پر جو ان وسائل کو کنٹرول کرتے ہیں، اس بات کے لیے دباو بڑھتا جا رہا ہے کہ وہ ان وسائل تک رسائی کی اجازت دیں۔
انیس مئی کو آرکٹک کونسل جو قطب شمالی کی سرحد پر واقع آٹھ ملکوں کا اعلی سطحی فورم ہے اور علاقے میں رہنے والے اصلی باشندوں کی نمائندوں کے درمیان ملاقات ہوئی اور ایک مشترکہ اعلان اور قطب شمالی کے لیے فوجی حکمت عملی سے متعلق کونسل کے پہلے منصوبے کی منظوری دی گئی۔
وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا کہ دستاویز میں امن، استحکام اور آرکٹک کے علاقے میں جس تعمیری کاموں پر زور دیا گیا ہے وہ علاقے میں امریکہ کی ترجیحات سے ہم آہنگی رکھتا ہے۔
اُن کے بقول ہم نے ایک پرامن آرکٹک کے علاقے کے فروغ کا تہیہ کر رکھا ہے جہاں موسمیات، ماحولیات اور سائنس اور تحفظ سے متعلق تعاون قائم رہے اور جہاں پائیدار اقتصادی ترقی سے خود علاقے کے لوگوں کو فوائد حاصل ہوں۔
جب معاملہ آرکٹک کے علاقے کا آتا ہے تو امریکہ کی اس ضمن میں کئی ایک ترجیحات ہیں۔ ان میں سے ایک مؤثر عمل داری اور قانون کی حکمرانی ہے تاکہ اس بات کو یقنی بنایا جائے کہ آرکٹیک کا علاقہ بدستور تنازع سے پاک ہو، جہاں ممالک ذمے داری کے ساتھ مصروف عمل ہوں۔
دوسری بات کرونا وبا کو روکنا اور اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ ہم مستقبل میں عالمی سطح پر صحت سے متعلق کسی بھی ہنگامی صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے تیار ہوں۔ وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ ظاہر ہے ایک اور ترجیح موسمیاتی بحران ہے۔
جیسا کہ توجہ دلائی گئی ہے آرکٹک کا علاقہ عالمی اوسط سے تین گنا زیادہ گرم ہو رہا ہے جس سے ہماری کوششوں میں زیادہ تیزی پیدا کرنے کی ضرورت بڑھ جاتی ہے۔ سیاہ کاربن اور میتھین گیس کے اخراج کو کم کرنا خاص کر ضروری ہے۔ موسمیات کے علاوہ ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم آرکٹک کے ماحول کا تحفظ کریں۔
امریکہ، کونسل کے ماحولیاتی تحفظ کے پروگرام میں مدد دینے کے لیے 10 لاکھ ڈالر تک کی امداد دینے کا ارادہ رکھتا ہے اور ہم اس کے لیے کانگریس کے ساتھ کام کریں گے اور اسے آگاہ رکھیں گے۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ قطب شمالی کا علاقہ فوجی مسابقت کے اعتبار سے دنیا کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔ لیکن یہ خطہ فوجی یا اقتصادی لحاظ سے ہٹ کر اور بھی زیادہ اہمیت کا اہمیت کا حامل ہے۔ یہ ہمارے لوگوں کا گھر ہے۔ یہ پر امن تعاون کا نشان رہا ہے اور لازم ہے کہ وہ ایسا ہی رہے۔ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ اس پر امن تعاون کا تحفظ کیا جائے اور ہم پڑوسیوں اور شراکت داروں کے طور پر اسی جذبے کی بنیاد پر اس کی تعمیر کریں۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**