یوکرین کے پناہ گزینوں اور خاص طور پر سب سے زیادہ کمزور پناہ گزینوں یعنی بچوں کے تحفظ کی اشد ضرورت ہے۔ امریکی سفیر ایٹ لارج فار گلوبل کریمنل جسٹس بیتھ وان شاک کا کہنا ہے کہ ’’اس میں کوئی شبہ ہی نہیں ہے کہ روس کی یوکرین کے خلاف جارحیت کی اس جنگ نے یوکرین کے بچوں پر تباہ کن اثرات مرتب کیے ہیں۔
سفیر وان شاک نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے حال ہی میں بچوں اور مسلح تنازعات پر اپنی سالانہ رپورٹ جاری کی ہے جس میں ’’بچوں کے خلاف ان کے حقوق کی چھ خلاف ورزیوں‘‘کا پتا لگایا گیا ہے۔‘‘
سفیر کا کہنا ہے کہ ’’ اس رپورٹ میں تصدیق کی گئی ہے کہ 2022 میں روسی مسلح افواج اور اس سے منسلک گروہ ’’ سینکڑوں بچوں کے قتل اور معذوری، لڑکیوں کے ساتھ زیادتی اور جنسی تشدد، سکولوں اور اسپتالوں پر سینکڑوں حملے، بچوں کے اغوا، اسکولوں اور اسپتالوں کے فوجی استعمال، اور انسانی ہمدردی تک رسائی سے انکار کے ذمہ دار رہی ہیں۔
دراصل روس کے فوجی ہزاروں کی تعداد میں یوکرینی بچوں کو زبردستی ان کے والدین سے الگ کر رہے ہیں اور انہیں روس بھیجا جا رہا ہے۔‘‘
"امریکہ کی مالی اعانت سے کام کرنے والی کانفلکٹ آبزرویٹری کی طرف سے جاری رپورٹ میں یہ تفصیل سے بتایا گیا ہے کہ روس کے وسیع نیٹ ورک اور انتہائی منظم عوامل یوکرین کے ہزاروں بچوں کو یوکرین اور روس کے اندر روسی حکومت کے زیر کنٹرول علاقوں میں منتقل کرتے ہیں اور پھر سیاسی طور پر روسی نکتہ نظر سے انہیں دوبارہ تعلیم دینے کے منظم عمل سے گزارا جار ہا ہے۔
اس تمام تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ خود صدر پوٹن سے لے کرمقامی سطح کے افسران تک روس کے تمام سرکاری اہلکار اس عمل میں ملوث ہیں جوایسی تحریکوں کو سہولت فراہم کر رہے ہیں۔
سفیر وان شاک نے کہا کہ امریکہ یوکرین کے بچوں کے خلاف جرائم کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے اپنی انتہائی کوششیں کر رہا ہے۔
مثال کے طور پر’’امریکہ ، برطانیہ اور یورپی یونین نے گلوبل کریمنل جسٹس ایٹروسٹی کرائمز ایڈوائزری گروپ تشکیل دیا ہے جو یوکرین کی عدالتوں میں احتساب اور یوکرین کے پراسیکیوٹر جنرل کے دفتر کے لیے تعاون کی کوششوں کو مربوط بناتا ہے ۔
یہ گروپ ثبوت جمع کرنے اور محفوظ کرنے میں مدد کے لیے کثیر القومی اور مختلف شعبوں کے ماہرین کو اکٹھا کرتا ہے جس کا مقصد بین الاقوامی جرائم کی تحقیقات کرنا ہے۔
سفیر وان شاک کا کہنا ہے کہ محکمہ خارجہ کے دیگر عناصر شراکت داروں اور سول سوسائٹی کے اراکین کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ روسی حکومت کی طرف سے روس، بیلاروس اور روس کے زیر قبضہ یوکرین کے کچھ حصوں میں یوکرینی بچوں کی زبردستی ملک بدری کو روکا جا سکے اور ہم ایسے افراد کے خلاف پابندیاں لگا رہے ہیں جن کی شناخت بچوں کو اغوا کرنے کے اس وسیع نظام کے حصے کے طور پر ہوتی ہے۔
سفیر وان شاک نے کہا کہ ’’ ہم سمجھتے ہیں کہ ان مظالم کی جوابدہی کو یقینی بنانے کے لیے ہمارے سامنےایک طویل سفر ہے اور اس کے لیے امریکی حکومت کے تمام عناصر کی جانب سے پائیدار عزم کی ضرورت ہوگی۔ہم اس مقصد کےحصول کے لیے لیے پرعزم ہیں۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**