شمالی کوریا میں بدسلوکی کا تعلق ہتھیاروں کے پروگرام سے

فائل فوٹو

انسانی حقوق کے لیے ہائی کمشنر وولکر ترک نے سلامتی کونسل کے انسانی حقوق پر خصوصی اجلاس میں اعلان کیا کہ شمالی کوریا میں کم جونگ ان کی حکومت کی طرف سے انسانی حقوق کی متعدد خلاف ورزیاں ’’ڈی پی آر کے‘‘ کی بڑھتی عسکریت پسندی کا براہ راست نتیجہ ہیں یا اس کی اعانت کرتی ہیں۔

وولکر ترک کا کہنا ہے : ’’مثال کے طور پرشمالی کوریا میں وسیع پیمانے پر جبری مشقت کا استعمال ہوتا ہے جس میں سیاسی قید خانے، اسکول کے بچوں کا فصل کٹائی کے لیے جبری استعمال، خاندانوں کے لیے مزدوری کرنے کی ضرورت، حکومت کو کوٹے کے مطابق سامان فراہم کرنا اور بیرون ملک مقیم کارکنوں سے اجرت کی ضبطی شامل ہیں اور یہ سبھی اقدام ریاست کے فوجی آلات اور ہتھیار بنانے کی صلاحیت کی معاونت کرتے ہیں۔

اس بات کی تصدیق سلامتی کونسل میں شمالی کوریا کے ایک منحرف فرد الہیوک کم کی گواہی سے بھی ہوئی۔

انہوں نے بتایا کہ ’’شمالی کوریا کی حکومت کے پاس ہماری مدد کے لیے کوئی پالیسی نہیں ہے، حکومت ہمارے خون پسینے کی کمائی کو قیادت کے لیے عیش و عشرت کی زندگی میں بدل دیتی ہے اور ہماری محنت کو تباہ کن میزائل اڑا کر رکھ دیتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’’ ہم سوچتے تھے کہ صرف ایک میزائل پر خرچ
ہونے والی رقم ہماری تین ماہ کی خوراک کے لیے کافی ہے۔ لیکن حکومت کو اس کی کوئی پرواہ نہیں ہے اور اسے صرف اپنی طاقت کو برقرار رکھنے، جوہری ہتھیاروں کی تشکیل اوراپنے اقدام کے جواز میں پروپیگنڈا کرنے کی فکر ہے۔

اقوامِ متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے اعلان کیا کہ ’’ہم انسانی حقوق کی پاسداری کے بغیر امن قائم نہیں کر سکتے۔

سفیر تھامس گرین فیلڈ کہتی ہیں کہ ’’کم جونگ ان کا معاشرے پر جابرانہ، مطلق العنان کنٹرول اور انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں سے منظم وسیع تر انکار اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ حکومت عوامی اعتراض کی پرواہ کیے بغیر اپنے غیر قانونی ڈبلیو ایم ڈی یعنی وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار اور بیلسٹک میزائل پروگراموں کے لیے بے تحاشا عوامی وسائل صرف کر سکتی ہے۔

یہ جنگی مشین سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں کی خلاف ورزی کرتی ہے اور یہ جبر اور ظلم سے قائم ہے۔

سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ شمالی کوریا کی حکومت اپنے عوام کی فلاح و بہبود کو نظر انداز کرتی ہے۔

سفیر کا کہنا ہے کہ ’’اس کی خوراک کی تقسیم کی پالیسیاں فوج کے حق میں ہیں اور اس کے شہریوں میں غذائیت کی دائمی قلت کا باعث بنتی ہیں۔

پیانگ یانگ اپنے غیر قانونی ہتھیاروں کے پروگراموں کو تقویت دینے کے لیے جبری مشقت اور ملکی اور بیرون ملک مزدوروں کے استحصال پر بھی انحصار کرتا ہے۔

سفیر تھامس گرین فیلڈ نے اعلان کیا کہ جدید دنیا میں شمالی کوریا کی حکومت کی بربریت کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے ’’اور بین الاقوامی برادری، اور اس کونسل کو اس ناانصافی، علاقائی اور بین الاقوامی امن اور سلامتی کو غیر مستحکم کرنے والے اس کے اثرات کے خلاف آواز اٹھانا جاری رکھنا چاہیے۔

امریکہ اندرون ملک اور دنیا بھر میں انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کو فروغ دیتا رہے گا۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**