Accessibility links

Breaking News

یوکرین کی آزادی کے دن اس کے مستقبل کی جنگ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

یوکرین نے 25 اگست 1991 کو سوویت یونین سے اپنی آزادی کا اعلان کیا۔ اقوامِ متحدہ میں امریکہ کی نمائندہ، لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا ہے کہ ’’یوکرین نے اقوامِ متحدہ کو اپنی آزادی کے بارے میں مطلع کیا۔ اس کا یہ فیصلہ چارٹر کے مطابق ایک قوم کے حق خود ارادیت کی بنیاد پر تھا۔

یوکرین آج 32 سال بعد اپنی آزادی کو برقرار رکھنے اور اپنے ثقافتی ورثے کی حفاظت کے لیے سوویت یونین کی جانشین روسی فیڈریشن سےنبرد آزما ہے۔ سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ ’’آج یوکرین کا وجود حملے کی زد میں ہے۔‘‘

سفیر کہتی ہیں کہ ’’یوکرینیوں نے ہمت کی ہے اور اپنے ملک کی خودمختاری کے دفاع کے لیے لڑائی میں شامل ہوئے ہیں۔

اپنی آزادی کا دفاع کرنے کے لیے، اپنی جمہوریت اور اپنی ثقافت کے تحفظ کے لیے وہ یوکرینی بچوں کے دفاع اوران کی واپسی کے لیے بہادری سے لڑ رہے ہیں جنہیں روس، بیلاروس اور روس کے زیر قبضہ علاقوں میں زبردستی منتقل یا جلاوطن کیا گیا ہے۔

بچے کسی بھی قوم کا مستقبل ہوتے ہیں اور جو ملک اپنے بچوں کو کھو دیتا ہے اس کا کوئی مستقبل نہیں ہوتا۔

سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ حملے کے بعد سے اور 2014 سے لے کر اب تک یوکرین کی حکومت کا اندازہ ہے کہ روسی حکام نے 19,500 سے زیادہ بچوں کو ملک بدر یا زبردستی بے گھر کر دیا ہے۔ ان میں ’’چار ماہ سے کم عمر کے بچے بھی شامل ہیں۔‘‘

سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ ’’روس کی ظلم و ستم کی مہم آج بھی جاری ہے۔ روس اور اس کے پراکسیوں یعنی اس کے لیے لڑنے والوں نے تشدد سے بچنے کے لیے فرار ہونے والے بچوں کو حراست میں لے لیا ہے۔

انہوں نے بچوں کو اسکولوں اور یتیم خانوں سے زبردستی نکال دیا ہے اور مقامی پراکسیوں نے والدین کو دھوکہ دیا یا مجبور کیا کہ وہ اپنے بچوں کو ’’سمر کیمپوں‘‘ میں بھیجیں جس کے بعد نہ صرف ان سے رابطے منقطع ہو جاتے ہیں بلکہ ان کے بچے واپس دینے سے انکار کر دیا جاتا ہے۔

امریکی سفیر کہتی ہیں کہ اغوا کیے گئے بچوں کے لیے ’’پروپیگنڈا، برین واشنگ اور یہاں تک کہ انہیں فوجی تربیت بھی دی جاتی ہے۔ ان میں سے کچھ پر روسی شہریت قبول کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جاتا ہے اور کچھ کو مبینہ طور پر روسی خاندانوں نے گودلے لیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ روسی حکام کا دعویٰ ہے کہ وہ ’انسانی ہمدردی کی بنیاد پر انخلا کر رہے ہیں۔ تاہم یہ حقیقت کے سراسر منافی اور ناقابل قبول جواز فراہم کرنے کی ایک ناکام کوشش ہے۔

امریکی سفیر تھامس گرین فیلڈ کہتی ہیں: ’’’آئیے واضح طور پر بات کرتے ہیں کہ یہ مظالم روسی حکومت کی ہر سطح پر روا رکھے جا رہے ہیں۔

بین الاقوامی فوج داری عدالت نے یوکرین کے مقبوضہ علاقوں سے مبینہ طور پر بچوں کو ملک بدر کرنے اور منتقل کرنےکے الزام میں صدر ولادیمیر پوٹن اور بچوں کے حقوق کے لیے روس کی صدارتی کمشنر ماریا لیووا بیلووا کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں روس کو جواب دہ ٹھہرانا چاہیے۔ ہمیں اس معاملے کی چھان بین کرنی چاہیے۔

سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ مختلف تنظیمیں ان بچوں کو ان کے خاندانوں تک واپس لانے کی کوشش کر رہی ہیں۔

ہمیں روس سے مطالبہ کرنا چاہیے کہ وہ جارحیت پر مبنی وحشیانہ جنگ کو ختم کرے، بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کی پاسداری کرے اور یوکرین کے تمام بچوں کو فوری طور پر واپس کرے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG