تیس جولائی کو القاعدہ کے سربراہ اوردنیا کے انتہائی مطلوب دہشت گردوں میں سے ایک ایمن الظواہری، افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ہلاک کر دیے گئے۔ وہ اپنے گھر کی بالکونی میں کھڑے تھے جب امریکی ڈرون نے ان کو نشانہ بنایا۔
وہ طویل عرصے سے اسامہ بن لادن کے ساتھی تھےاوران کے بعد کمانڈرکا درجہ رکھتے تھے، کئی ہائی پروفائل دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی کرنے میں الظواہری اہم شخصیت تھے۔
صدر جو بائیڈن نے کہا کہ ستمبر 2001 کے دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی اور عمل درآمد کے سلسلے میں وہ بن لادن کے بعد دوسرے نمبر پر تھے۔
انہوں نے کہا وہ 9/11 کی منصوبہ بندی میں پوری طرح ملوث تھے۔ وہ امریکی سرزمین پر 2,977 افراد کو ہلاک کرنے والے حملے کے سب سے زیادہ زمے دار تھے۔ کئی عشروں تک، وہ امریکیوں کے خلاف حملوں کا ماسٹر مائنڈ تھے۔ بشمول 2000 میں یو ایس ایس کول پر بمباری، جس میں 17 امریکی بحری فوجی ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے۔ الظواہری نے کینیا اور تنزانیہ میں امریکی سفارت خانوں پر بمباری میں کلیدی کردار ادا کیا۔ ان حملوں میں 224 افراد ہلاک اور 4500 سے زیادہ زخمی ہوئے۔
مئی 2011 میں امریکہ کی جانب سے اسامہ بن لادن کے ہلاک کیے جانے کے بعد الظواہری نے القاعدہ کے سربراہ کا عہدہ سنبھالا۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ الظواہری نے اپنے خفیہ ٹھکانوں سے القاعدہ کی شاخوں کودنیا بھر میں مربوط کیا، ترجیحات کا تعین کیا اور امریکی اہداف کے خلاف حملوں کے لیے آپریشنل رہنمائی فراہم کی اور اپنے کارندوں کو فعال کیا۔ انہوں نے حالیہ ہفتوں میں اپنے وڈیو پیغامات کے ذریعے اپنے پیروکاروں کو امریکہ اور ہمارے اتحادیوں پر حملہ کرنے کی ترغیب دی۔
انہوں نے کہا کہ صدر بش، اوباما اور ٹرمپ کے دور میں برسوں تک مسلسل الظواہری کی تلاش کے بعد، ہماری انٹیلی جنس کمیونٹی نے اس سال کے شروع میں الظواہری کو تلاش کر لیا۔ صدر بائیڈن نے کہا کہ وہ اپنے قریبی خاندان کے افراد کے ساتھ دوبارہ ملنے کے لیے شہر کے مرکز کابل منتقل ہوئے تھے۔
اس کے محل وقوع کے واضح اورمستند شواہد پرغور کرنے کے بعد، صدر بائیڈن نے، درست اور نشانہ باندھ کر کیے گئے حملے کی اجازت دی جس نے الظواہری کو ہمیشہ کے لیے میدان جنگ سے ہٹا دیا۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ"اس مشن کی بے حد احتیاط سے منصوبہ بندی کی گئی تھی اور اس بات کا خاص خیال رکھا گیا کہ دیگر سویلینز کو پہنچنے والے نقصان کے خطرے کو سختی سے کم کیا جائے۔ سازگار حالات کی یقینی اطلاع ملنے کے بعد ایک ہفتہ پہلے میں نے اسے نشانہ بنانے کے لیے حتمی منظوری دے دی تھی، ہمارا مشن کامیاب رہا۔ ان کے خاندان کے کسی فرد کو کوئی نقصان نہیں پہنچا اور نہ ہی کوئی شہری جانی نقصان ہوا۔
صدر بائیڈن نے کہا، ’’اب انصاف ہو گیا ہے، اوریہ دہشت گرد رہنما اب اس دنیا میں نہیں رہا، دنیا بھر کے لوگوں کو اب اس ظالم اور مانے گئے قاتل سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
صدر نے زور دے کر کہا کہ امریکہ، ان کے خلاف جو ہمیں نقصان پہنچانا چاہتے ہوں، امریکی عوام کے دفاع کے لیے اپنے عزم اور صلاحیت کا مظاہرہ جاری رکھے گا۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**