بائیڈن اور شی ملاقات؛ واضح اور تعمیری حتمی بات چیت

APEC-PERU/BIDEN-XI

امریکہ کے صدر جو بائیڈن اورعوامی جمہوریہ چین کے صدر شی جن پنگ نے ایشیا پیسیفک اقتصادی تعاون کے سربراہی اجلاس کے موقع پرایک الگ ملاقات کی جو ممکنہ طور پر ان کی حتمی ملاقات ہے۔

صدر بائیڈن نے بات کرنے سے پہلے کہا کہ ’’پوری دنیا میں ہمارا رشتہ سب سے اہم ہے اور ہمارے اس تعلق کی نوعیت کے اثرات باقی دنیا پر بھی ہوں گے۔‘‘

امریکہ کی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے بائیڈن شی ملاقات کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ دونوں رہنماؤں نے ’’ان دونوں شعبوں میں بھرپور تبادلۂ خیال کیا جن میں ہم پیش رفت کر رہے ہیں اور گہرے اختلافات والے شعبوں کے بارے میں بھی بات کی ۔ دونوں لیڈروں نے اختلافی امور کے بارے میں مشکل بات چیت سے بھی گریز نہیں کیا۔‘‘

زیرِ بحث موضوعات میں سے ایک موضوع ڈیموکریٹک پیپلز ری پبلک آف کوریا کی جانب سے روس کویوکرین کے خلاف جنگ میں مدد کے لیے فوج بھیجنے کی خطرناک پیشرفت سے متعلق تھا۔

دوسرا موضوع جنوبی کوریا کے خلاف شمالی کوریا کی براہ راست اشتعال انگیزی کے بارے میں تھا۔

صدر بائیڈن نے نشاندہی کی کہ چین کو شمالی کوریا کے ساتھ اپنا اثر و رسوخ استعمال کرنا چاہیے تاکہ تنازعات کو مزید پھیلنے سے روکا جا سکے۔ مشیر سلیوان نے کہا کہ ’’صرف اتنی سی بات وضاحت کافی نہیں ہے۔ اصل بات تو یہ ہے کہ کیا اس کے بارے میں ہم واقعی کچھ نہیں کر سکتے ہیں۔

ایک اورتنازعاتی مسئلہ امریکی برآمدی کنٹرول سے متعلق تھا جس کا تعلق قومی سلامتی کی ایپلی کیشنز کے ساتھ اعلی ٰ درجے کے سیمی کنڈکٹرز سے ہے جب کہ صدر شی نے ایسے کنٹرولز پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔

صدر بائیڈن نے امریکی پالیسی کے استدلال کو بھرپور انداز میں پیش کیا ۔ قومی سلامتی کے مشیر سلیوان کہتے ہیں کہ اس طرح صدر نے ’’امریکہ کی قومی سلامتی کا تحفظ کیا ہے اور ہماری جدت پسندی کو بڑھایا ہے اور ہم ان کی صدارتی مدت ختم ہونے تک اس کی حمایت جاری رکھیں گےاور ہم اگلی ٹیم کے ساتھ بھی اس بات کی وکالت جاری رکھیں گے کہ وہ اسی پالیسی کو آگے بڑھائے۔‘‘

مشیرجیک سلیوان نے توجہ دلائی کہ ان شعبوں میں دونوں ممالک نے ترقی کی ہے اور ان کے مفادات کی ہم آہنگی پر بھی تبادلۂ خیال کیا گیا کہ ممکنہ غلط فہمیوں کو روکنے کے لیے ملٹری ٹو ملٹری مواصلات کو برقرار رکھا جائے جس میں انسداد منشیات، آب و ہوا، مصنوعی ذہانت تک تمام شعبے شامل ہیں۔

دونوں رہنماؤں نے آرٹیفشل انٹیلی جینس یااے آئی سسٹمز کے خطرات سے نمٹنے کی ضرورت کی توثیق کی اور دونوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ انسانی کنٹرول کے تحت جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا فیصلہ ہونا چاہیے۔

قومی سلامتی کے مشیر سلیوان نے کہا کہ صدر بائیڈن پر عزم ہیں کہ موجودہ عبوری دور سبکدوش ہونے والی اور آنے والی امریکی انتظامیہ کے درمیان ہموار ہو تاکہ امریکہ چین تعلقات کو نئی انتظامیہ کے حوالے کیا جا سکے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ ’’ ان دونوں رہنماؤں کی ایک ذمہ داری ہےکہ اس کو تکمیل تک پہنچایا جائے۔

یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی عکاسی کرتا ہے۔