بلنکن کا روس کی اسٹریٹجک ناکامی اورآئندہ لائحہ عمل پراظہارِ خیال

فائل فوٹو

امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن کا کہنا ہے کہ ’’صدر پوٹن کا یوکرین پر حملہ بنیادی طور پر ہر لحاظ سے حکمتِ عملی کی ناکامی رہا ہے۔

ولادیمیر پوٹن کے طویل مدتی مقاصد میں سے ایک نیٹو کو تقسیم اور کمزور کرنا ہے۔ نیٹو کے متعدد ارکان نے اس یقین پر اپنے دفاعی اخراجات میں کمی کر دی تھی کہ یورپ میں مسلح تصادم کے امکانات بہت کم ہیں۔

تاہم فروری 2022 میں یوکرین پر روس کے حملے نے نیٹو کے اتحادیوں کو دفاعی اخراجات میں اضافے اورمشرقی حصے میں واقع نیٹو رکن ممالک میں افواج کی نئی تعیناتی پر مجبور کر دیا۔

یوکرین کے خلاف ماسکو کی جارحیت کےنتیجے میں درحقیقت چند ہی ماہ کے دوران روسی ناکامیوں کا ایک سلسلہ شروع ہوا اور روس کی فوجی، اقتصادی اور بین الاقوامی کوششوں کے حوالے سےخراب نتائج اور ناکام منصوبہ بندیوں کا اظہار ہوا۔

یورپی ممالک نے جو اپنی قدرتی گیس کا 37 فی صد روس سے درآمد کرتے تھے۔ اپنی درآمدات میں نصف حد تک کمی کر دی۔

وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ دنیا بھر کی حکومتوں کی طرف سے عائد پابندیوں اور برآمدی کنٹرول نے روس کی معیشت کو متنوع بنانے، انسانی سرمائے کو تقویت دینے اور ملک کو عالمی معیشت سے ہم آہنگ کرنے میں طویل عرصے تک جاری رہنے والی ناکامی کو بے نقاب کر دیا۔

امریکی وزیرِ خارجہ کا کہنا ہے کہ ’’صدر پوٹن روس کو ایک عالمی اقتصادی طاقت بنانا چاہتے تھے۔ آج روس کی معیشت ماضی کا ہی سایہ ہے اور محض ایک شائبہ اس کا کہ اگر پوٹن ہتھیاروں کے استعمال اور جنگ کے بجائے ٹیکنالوجی اور اختراع میں سرمایہ کاری کرتے تو آج بہت سے لوگ روس کی فوج کو یوکرین میں مضبوط فوج کے حوالے سے دوسرے نمبر پر دیکھتے۔

اُن کے بقول اس کا سازو سامان، ٹیکنالوجی، قیادت، فوجی حکمت عملی، جنگی حربے ، سبھی مکمل ناکامی کے طور پر سامنے آئے ہیں ۔‘‘

اسی طرح چین سمیت روس کے دیرینہ شراکت داروں نے خود کو ماسکو سے دور کر لیا ہے ۔ بالآخر یوکرین کی شناخت کو ختم کرنے کا ’’صدر پوٹن کا بنیادی مقصد‘‘ ناکام ہو گیا۔

وزیر خارجہ بلنکن نے کہا کہ ’’یوکرین خودمختار، آزاد ہے اور اپنی تقدیر کومضبوطی سے کنٹرول میں رکھے ہوئے ہے۔نیٹو میں یوکرین کی رکنیت کا فیصلہ روس کا نہیں بلکہ اتحادیوں اور یوکرین کا ہو گا ۔‘‘

بلنکن کا کہنا ہے کہ ’’امن کا راستہ نہ صرف یوکرین کی طویل مدتی فوجی طاقت بلکہ اس کی معیشت اور جمہوریت کی مضبوطی سے بھی جڑا ہے ۔

اُن کے بقول یہ آگے بڑھنے کے لیے ہمارا نکتۂ نظر ہے یوکرین کو نہ صرف اپنی بقا کا تحفظ کرنا ہے بلکہ ا س کے لئے ترقی کی منازل بھی طے کرنا ضروری ہے ۔ جب بھی روس حقیقی امن کے لیے تیار ہوا تو امریکہ یوکرین اور دنیا بھر میں اپنے دیگر اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ مشورے سے اس کا جواب دے گا۔

وزیر خارجہ بلنکن نے کہا کہ ’’ امریکہ آنے والے ہفتوں اور مہینوں میں یوکرین ، اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام جاری رکھے گا۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**