آج کی دنیا کے تیزی سے مربوط ہونے کا کلیدی منفی پہلو یہ ہے کہ جرثومے یا پیتھوجینز ایک مسافر جہاز جیسی برق رفتاری سے پوری دنیا میں منتقل ہو رہے ہیں۔ یو ایس ایڈ (USAID )کی منتظم سمانتھا پاور نے اپریل کے اواخر میں واشنگٹن میں سنٹر فار گلوبل ڈویلپمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’نئے پیتھوجینز کے ابھرنے اور تیزی سے پھیلنے میں مدد کرنے والے خطرے کے عوامل بڑھ گئے ہیں اور ان میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔‘‘
’’ ایسے میں جب انسان بڑھتی ہوئی آبادی کی خوراک اور رہائش کی ضروریات کے لیے جنگلات اور دیگر (ماحولیاتی ) مقامات کو تباہ کر رہے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ تنازعات، جنگل کی آگ اور طویل خشک سالی جیسی موسمیاتی آفات جانوروں اور انسانوں کو ان کے ٹھکانوں سے محروم کر رہی ہیں جس کے نتیجے میں وہ ایک دوسرے کے ساتھ قریبی رابطے میں آ جاتے ہیں۔ جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ مختلف امراض کا جانوروں سے انسانوں تک پہنچنا آسان ہو جاتا ہے۔ پھر مربوط دنیا میں یہ پیتھوجینز تیزی سے کمیونٹیز، ممالک اور براعظموں میں پھیل سکتے ہیں۔‘‘
درحقیقت کووڈ، کثیر ملکی ہیضہ، اور یوگنڈا ایبولا سمیت متعدی بیماریوں کے پھیلاؤ کے حالیہ تجربات واضح طور پر اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ جب عالمی صحت کی ہنگامی صورتِ حال پر ردِ عمل کی بات ہوتی ہے تو اس کے لیے معیاری اور مرکزی آپریشنل عوامل کی فوری ضرورت ہے۔
سمانتھا پاور کہتی ہیں یہی وجہ ہے کہ یو ایس ایڈ نے گلوبل ہیلتھ ایمرجنسی مینجمنٹ سسٹم (صحت کا ہنگامی ردِعمل پر مبنی نظام) متعارف کرایا ہے۔ یہ ایک نیا اقدام ہے جو ’’ایک ہی وقت میں متعدد بحرانوں سے جلد نمٹنے میں ہمارا مددگار ہو گا۔‘‘
’’ یو ایس ایڈ کی جانب سے انسانی بحرانوں پر تیز رفتار اور مؤثر ردِ عمل کی طویل تاریخ نے ہمیں سکھایا ہے کہ ہنگامی صورتِ حال میں کامیابی صرف اسی (نوعیت کے ردعمل) پر منحصر ہے۔ ایک ایسے نظام کی تشکیل جس کے تحت اضافی فنڈنگ اور عملے کی تعیناتی اور یو ایس ایڈ کے متعلقہ دفاتر اور وسیع تر امریکی حکومت میں ردِ عمل کو مربوط کیا جائے۔ نیا عالمی ہیلتھ ایمرجنسی رسپانس سسٹم (صحت کا ہنگامی ردِعمل پر مبنی نظام) ایسا کرنے میں ہماری مدد کرے گا۔
گلوبل ہیلتھ ایمرجینسی مینجمنٹ سسٹم یو ایس ایڈ کو اس قابل بنائے گا کہ وہ صحت کے لیے فنڈنگ کی (ضرورت کی) تیزی سے شناخت کے ساتھ بیرون ملک مقیم اہل کاروں کی مدد کر سکے۔ اس نظام کے تحت عملے کی تیزی سے تعیناتی کے ساتھ ملک اور علاقائی صلاحیت کو بڑھانے اور یو ایس ایڈ میں قیادت کے فیصلوں پر عمل درآمد کو مربوط کرنے کا اختیار حاصل ہو جائے گا۔ اور حتمی طور پر یہ انٹر ایجنسی شراکت داروں کے ساتھ رابطہ کاری کو مضبوط کرے گا۔ ایڈمنسٹریٹر سمانتھا پاور نے کہا کہ ’’ہمیں تمام متعدی بیماریوں کے پھیلاؤ کو روکنے، ان کا پتہ لگانے اور ان کے علاج کے لیے دنیا کی صلاحیت کو بڑھانا ہوگا چاہے وہ کووڈ کی نئی اقسام، موجودہ خطرات، یا ابھرتے ہوئے پیتھوجینز (جر ثوموں) کا نتیجہ ہوں۔ ‘‘
’’ امراض کا پھیلاؤ قومی سلامتی کے لیے فوری خطرات ہیں اور دنیا بھر کی حکومتوں کو مناسب طریقِ کار متعارف کرانے کی ضرورت ہے جس کے تحت حیاتیاتی خطرات کے خلاف اپنے اجتماعی دفاع کو دو بارہ سے استوار کرنا (نا گزیر) ہے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**