انسدادِ دہشت گردی کے لیے شہری صلاحیت کی تعمیر

فائل فوٹو

امریکی محکمہ خارجہ کے انسدادِ دہشت گردی کے ڈپٹی کوآرڈینیٹر گریگ لوجرفو نے کہا ہے کہ ’’ہمیں دہشت گردی کے خطرات کا سامنا ہے جو نظریاتی طور پر پہلے سے کہیں زیادہ متنوع اور جغرافیائی طور پر پہلے سے کہیں زیادہ پھیلے ہوئے ہیں ۔

انہوں نے محکمہ خارجہ کے انسدادِ دہشت گردی امدادی پروگرام یا اے ٹی اے کی 40 ویں سالگرہ کے موقع پر ایک بریفنگ میں یہ بات کی۔ اس پروگرام کامشن غیر ملکی شراکت داروں کی انسداد دہشت گردی کی سویلین صلاحیت کو بڑھانا ہے۔

اے ٹی اے پروگرام میں حصہ لینے والے درجنوں شراکت دار ممالک میں بڑی تعداد افریقی ممالک کی ہے۔

ڈپٹی کوآرڈینیٹر لوجرفو نے کہا کہ القاعدہ اور داعش سے وابستہ افراد ساحل اور لیک چاڈ کے علاقوں میں اپنی سرگرمیوں میں اضافہ کر رہے ہیں اور اب اسے ساحلی مغربی افریقہ میں پھیلا رہے ہیں۔

انہوں نے حال ہی میں ان ممالک کا دورہ کیا تاکہ علاقائی سلامتی کو مضبوط بنانے کے امریکی عزم کا اعادہ کیا جا سکے۔

گریگ لوجرفو نے کہا کہ ’’ اس کوشش میں اے ٹی اے ایک کلیدی کوشش ہو گی کیوں کہ ہم بینن، کوٹ ڈی آئیور اور ٹوگو میں سویلین سیکیورٹی یونٹس کو تربیت اور متعلقہ سامان سے لیس کرنے کے نئے پروگراموں کی منصوبہ بندی کررہے ہیں جن کا مقصد بارڈر مینجمنٹ اور آئی ای ڈیز کا مقابلہ کرنے پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔

انہوں نے توجہ دلائی کہ مشرقی اور جنوبی افریقہ کی متعدد ریاستوں کو بھی ملک میں گہری جڑیں رکھنے والے اور بھرپور وسائل کے حامل دہشت گرد گروہوں اور دہشت گردی کی نئی سرگرمیوں کا سامنا ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ کینیا جیسے شراکت داروں کے ساتھ کام کرتے ہوئے اے ٹی اے نے قانون نافذ کرنے والے ادارے قائم کیے ہیں جو حملے سے پہلے دہشت گردوں کی شناخت اور روک تھام کریں یا پھر ایسے حملوں کے اثرات کو کم کریں ۔

یہ اقدامات جوابی کارروائی والی ٹیکٹیکل فورس ، ایلیٹ بارڈر سیکیورٹی یونٹس اور ادارہ جاتی قیادت کی بہتر صلاحیتوں کے ذریعےکیے جائیں گے۔

محکمہ خارجہ تقریباً 200 ملین ڈالر کی امداد کا ایک نمایاں حصہ ایسی کارروائیوں کے لیے وقف کرتا ہے جو محکمہ خارجہ نے گزشتہ 40 برسوں سے مشرقی افریقہ میں انسدادِ دہشت گردی کی سویلین صلاحیتوں کے لیے مختص کر رکھا ہے۔

مشرقی ایشیا کے ممالک بھی القاعدہ اور آئی ایس آئی ایس سے وابستہ گروپوں کے خلاف دہشت گردی کے خاتمے کے لیے شراکت داروں کے ساتھ کھڑے رہے ہیں۔

ڈپٹی کوآرڈینیٹر لوجر فو نے توجہ دلائی کہ انڈونیشیا اور فلپائن میں ملکی قانون کے بہتر نفاذ کے نتیجے میں حملوں کی مدد شامل ہے اور جو دہشت گردوں پر دباؤ برقرار رکھتا ہے۔

محکمہ خارجہ کے انسداد دہشت گردی بیورو نے خطے میں 105 ملین ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم انڈونیشیا، ملائیشیا، فلپائن اور تھائی لینڈ میں شراکت داروں کی صلاحیت بڑھانے پر توجہ مرکوز رکھیں گے۔

ڈپٹی کوآرڈینیٹرلوجرفو نے اعلان کیا کہ مستقبل میں بھی ہم ان علاقوں میں دہشت گردوں اور دہشت گردانہ حملوں کو روکنے، انہیں ناکام بنانے اور ان پر مقدمہ چلانے کے لیے تربیت، سازو سامان اور رہنمائی فراہم کریں۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**