Accessibility links

Breaking News

برما میں ناقابلِ برداشت جبر


فائل فوٹو
فائل فوٹو

برما کی فوجی حکومت نے ایک ممتاز مسیحی پادری اور نسلی کاچن رہنما کو چھ سال قید کی سزا سنائی ہے ۔ان پر خفیہ طور پر مقدمہ چلایا گیا تھا جسے امریکہ نے ’’فوجی قیادت کی جانب سے گھڑے گئے الزامات قرار دیا گیا۔ ان میں دہشت گردی، غیر قانونی وابستگی اور حکومت کے خلاف اکسانے کے الزامات شامل تھے۔ ‘‘

ریورنڈ ڈاکٹر ہکلام سیمسن کو سزا 7 اپریل کو سنائی گئی۔7 اپریل کو گڈ فرائیڈے تھا جومسیحی کیلنڈر کے مقدس ترین دنوں میں سے ایک ہے۔ سزا سنانے والی عدالت نے 2 مئی کو ان کی اپیل مسترد کر دی تھی۔

امریکہ نے ان کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

ریورنڈ ڈاکٹر سیمسن ملک کی سرکردہ مذہبی شخصیات میں سے ایک ہیں۔ وہ کاچن بپٹسٹ کنونشن کے مشیر ہیں اور ایک دہائی تک گروپ کے صدر اور جنرل سیکرٹری کے طور پر خدمات انجام دیتے رہے ہیں۔ وہ کاچن قومی مشاورتی اسمبلی کے بھی صدر ہیں۔

ریورنڈ ڈاکٹر سیمسن تمام مذاہب کے لوگوں کے لیے مذہبی آزادی سمیت انسانی حقوق کی وکالت کرنے کے حوالے سے جانے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ برما میں اپنی فلاحی سرگرمیوں کے لیے بھی مشہور ہیں۔

اکتوبر 2022 میں انہوں نے ہپکانت ٹاؤن شپ پر حکومت کے فضائی حملے میں زخمی یا ہلاک ہونے والوں کے لیے طبی امداد اور جنازوں کے بندوبست کے لیے رابطہ کاری کی۔ اس حملے میں 60 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ انہوں نے ریاست کاچن کے دارالحکومت میں ہلاک ہونے والوں کے لیے ایک دعائیہ اجلاس بھی منعقد کیا۔

امریکی پرنسپل نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے ایک بیان میں کہا کہ برما کی سفاک فوجی حکومت نے ڈاکٹر سیمسن کو ان کے دلیرانہ کام کے لیے ہدف بنایا گیا ہے۔’’ریورنڈڈاکٹر سیمسن نے برما کے تمام علاقوں میں اپنے پادری

کے کیرئیر کو امن کی کوششوں، منشیات کے خاتمے، کاچن مسیحیوں کے لیے انصاف اور مساوات کی وکالت کرنے کے لیے وقف کررکھا ہے۔انہوں نے ایک لاکھ سے زیادہ بے گھر ہونے والے کاچین لوگوں کی گھروں کو محفوظ اور رضاکارانہ واپسی میں سہولت فراہم کی ہے۔‘‘

امریکی محکمۂ خارجہ کی برما کے بارے میں بین الاقوامی مذہبی آزادی کی تازہ ترین رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ ’’برما کو 1998 کے بین الاقوامی مذہبی آزادی ایکٹ کے تحت 1999 سے ’خاص طور پر تشویش کے حامل ملک‘ یعنی سی پی سی کے طور پر نامزد کیا گیا ہے کیوں کہ یہاں مذہبی آزادی کی خاص طور پر شدید خلاف ورزیاں ہوئی ہیں۔ 15 نومبر 2021 کو امریکی وزیر خارجہ نے برما کو سی پی سی کے طور پر دوبارہ نامزد کیا۔‘‘ ریورنڈ ڈاکٹر سیمسن کی ظالمانہ سزا اس نامزدگی کی بخوبی عکاس ہے۔ امریکی پرنسپل نائب ترجمان پٹیل نے کہا کہ’’ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ برما میں مذہبی شخصیات، کمیونٹیز اور عبادت گاہوں کے خلاف اپنا غیر ذمے دارانہ جبر روکے اور تشدد کو ختم کرے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG