دو برس ہوئے جب برما کی فوج نے جمہوری طور پرمنتخب حکومت سے اقتدارچھین لیا تھا اور ملک کی کئی دہائیوں سے جاری جمہوری پیش رفت کو پرتشدد طریقے سے درہم برہم کر دیا تھا۔
تب سے فوجی حکومت نے ملک کو سیاسی، اقتصادی اورانسانی تباہی میں ڈال دیا ہے اوربرمی عوام کے خلاف وحشیانہ مہم جاری رکھے ہوئے ہے۔ ان کارروائیوں میں 3,000 سے زیادہ لوگ مارے جا چکے ہیں تقریباً 17,000 گرفتار اور15 لاکھ سے زیادہ افراد بے گھر ہوئے ہیں۔
یکم فروری کو حکومت نے اعلان کیا کہ وہ ملک میں ہنگامی حالت کو کم از کم چھ ماہ کے لیے بڑھا دے گی تاکہ وہ اقتدار پراپنی گرفت کو مزید مستحکم بنا سکے اورآزادانہ یا منصفانہ انتخابات کے انعقاد کے کسی بھی امکان میں تاخیر کی جائے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے برمی حکومت کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے فوج کی ناجائزحکمرانی اوراس کی جانب سے ملک کو پہنچنے والے مصائب کو طول ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ ان نام نہاد انتخابات کے پروگرام کے لیے حکومت کے منصوبے پرافسوس کا اظہار کیا جو ملک کےعوام کی نمائندگی نہیں کریں گے۔
ایک پریس بریفنگ میں محکمہ خارجہ کے کونسلر ڈیرک شولے نے باور کروایا کہ "اس حکومت کے تحت کسی بھی انتخاب کے آزاد یا منصفانہ ہونے کا کوئی امکان نہیں ہوگا کیوں کہ حکومت نے تقریباً تمام ممکنہ امیدواروں کویا تو قید کر رکھا ہے یا انہیں ڈرایا دھمکایا جا رہا ہے۔
انہوں نے امریکہ کے اس عزم پر زوردیا کہ وہ حکومت کی بین الاقوامی قانونی حیثیت کو تسلیم نہیں کرتا ہے اوراتحادیوں کے ساتھ مل کراس پر سیاسی اوراقتصادی دباؤ جاری رکھے گا۔
اس مقصد کے لیے 31 جنوری کو امریکہ نے چھ برمی افراد اور تین اداروں پراضافی پابندیوں کا اعلان کیا جن میں میانمار آئل اینڈ گیس انٹرپرائز کی اعلیٰ قیادت، ہتھیاروں کے ڈیلرزحکومت کے رہنماؤں اوران کے کاروباری ساتھی شامل ہیں۔
ان کے ساتھ یونین الیکشن کمیشن پر بھی تعزیریں عائد کی گئی ہیں جسے حکومت من مانے ناقص انتخابات منعقد کرانے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔
ایک بیان میں وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے باور کروایا کہ امریکہ نے برمی حکومت کواس کا تشدد جاری رکھنے سے روکنے اوربرما کے لوگوں کی جمہوری امنگوں کو فروغ دینے کے لیے آج تک فوجی حکومت کے 80 افراد اور32 اداروں پر پابندیاں عائد کی ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ حکومت پردباؤ بڑھانے کے ساتھ امریکہ برمی عوام کو اہم انسانی ہمدردی کی امداد فراہم کرتا رہے گا اور برما میں جمہوریت کی تحریک کی بھرپور حمایت جاری رکھے گا۔
اسٹیٹ کونسلر شولے نے کہا کہ امریکہ برما کے لوگوں کے لیے اپنی حمایت سے پیچھے نہیں ہٹے گا جب کہ وہ جمہوریت، قانون کی حکمرانی، انصاف اورانسانی حقوق کے احترام کے لیے اپنی امنگوں کا انتہائی جرآت سے اظہار کر رہے ہیں۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**