امریکہ کے ہوم لینڈ اینڈ سیکیورٹی کے محکمے نے اعلان کیا ہے کہ وسطی امریکہ کے نو عمر بچوں کے امریکہ میں داخلے کے پروگرام "دی سینٹرل امریکن مائینرز پروگرام" دوبارہ کھول دیا گیا ہے اور نئی درخواستوں کی وصولی شروع کر دی گئی ہے۔
امریکہ میں مقیم بعض قانونی رہائشی والدین یا ان کے گارجینز اپنے نا بالغ بچوں کو امریکہ بلوانے کے لیے امریکی ریفوجی داخلے کے پروگرام کے تحت درخواست دے سکتے ہیں، اس پروگرام میں شامل ہونے کے لیے ایل سیلواڈور، گوئٹے مالا اور ہنڈوراس بھی اہل ہوں گے۔
پروگرام 2014 سے 2018 تک نافذ العمل رہا، اس کے بعد صدر جو بائیڈن نے اس کے دائرہ کار کو وسعت دی اور خطرناک غیر منظم ترکِ مکانی کے متبادل کے طور پر امریکہ آنے کے قانونی طریقے کو رائج کیا۔
مارچ 2021 میں محکمۂ خارجہ کے پاپولیشن، مہاجرین اور تارکینِ وطن کے بیورو اور ہوم لینڈ سیکیورٹی کی امریکی شہریت اور امیگریشن سروس نے یہ پروگرام دوبارہ شروع کیا۔
پہلے مرحلے میں اہل افراد کی نشان دہی کی اور ان سے درخواستیں طلب کیں۔ یعنی ایسے کیسز کو دوبارہ کھولا گیا جو 2018 میں ختم کر دیے گئے تھے۔
وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن اور ہوم لینڈ سیکیورٹی کے وزیر میور کاس نے مشترکہ طور پر 15 جون کو اس پروگرام میں شامل ہونے کے لیے اضافی اہلیت کا اعلان کیا اور پھر 2017 کے بعد سے پہلی مرتبہ 14 ستمبر سے اس پروگرام کے تحت درخواستیں لینا شروع کر دیں۔
امریکہ اپنے ملک میں انسانیت اور احترام کے ساتھ لوگوں کا خیر مقدم کرنے اور خاندانوں کو جوڑنے کے پر عزم ہے۔ بائیڈن۔ہیرس انتظامیہ نے وسطی امریکہ سے ترک مکانی کرنے والوں کے لیے قانونی، محفوظ اور منظم طریقوں کو وسعت دے کر اپنے وعدے کو پورا کرنے کے لیے یہ راستہ اختیار کیا ہے، تاکہ امریکہ میں انسانی تحفط کے متلاشی لوگوں کو قانونی اور با عزت طور پر پورے تحفظ کے ساتھ امریکہ آنے کی راہ ہموار ہو سکے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**