چین، روس کا غزہ پر امریکی قرارداد کو ویٹو

فائل فوٹو

امریکہ نے سلامتی کونسل کے تمام ارکان سے مشاورت کے بعد 22 مارچ کو غزہ پر ایک قرارداد پیش کی۔ کونسل میں ارکان کی اکثریت نے ’’ہاں‘‘ میں ووٹ دیا۔ اقوامِ متحدہ میں خصوصی سیاسی امور کے امریکی متبادل نمائندے رابرٹ ووڈ نے کہا کہ بدقسمتی سے روس اور چین نے اپنے ویٹو کا استعمال کرنے کا فیصلہ کیا۔

روس اور چین نے ویٹو کی شکل میں ڈالی گئی رکاوٹ کے لیے متعدد وضاحتیں پیش کی ہیں۔ یرغمالوں کی رہائی اور جنگ بندی کے لیے سفارت کاری کی حمایت کرنے کے بجائےانہوں نے امریکہ کی مخالفت کی۔ تاہم، حقیقت یہ ہے کہ جب روس اور چین اس نوعیت کی کارروائی کر رہے ہیں اوراس مسئلے سے توجہ ہٹا نے کے لئے کوشاں ہیں، ایسے میں امریکہ مصروفِ عمل ہے اور فوری جنگ بندی اور تمام یرغمالوں کی رہائی کے لیے کام کر رہا ہے۔ ہم نے اپنی ہمتیں مجتمع کی ہیں اور زمینی حقائق کی بنیاد پر سفارت کاری میں مصروف ہیں۔

سفیررابرٹ ووڈ نے اعلان کیا کہ ’’آئیے واضح طور پر یہ جانتے ہیں کہ اس قرارداد کو ویٹو کرتے ہوئے روس اور چین نے اس کونسل کو مختلف اقدامات کی مذمت سے روک دیا جن میں حماس کی جانب سےلوگوں کو زندہ جلا دینے، کنسرٹ میں شہریوں کو گولی مار کر ہلاک کرنے، خواتین اور لڑکیوں سے زیادتی کرنےاور سینکڑوں لوگوں کو یرغمال بنانے جیسی کارروائیاں شامل ہیں۔

روس اور چین کے مؤقف کے برعکس امریکہ غزہ میں جنگ بندی کی حمایت کرتا ہے۔ جیسا کہ صدر بائیڈن نے کہا کہ انسانی صورتِ حال کو مستحکم کرنے اور بہتر بنانے اور معصوم شہریوں کی حفاظت کے لیے فوری جنگ بندی ضروری ہے۔

سفیر ووڈ نے کہا کہ ’’ہم جانتے ہیں کہ معاہدے تک پہنچنے کے لیےاور اس مقصد کو حاصل کرنے کا راستہ مذاکرات ہیں جن کے تحت یرغمالوں کو رہا کیا جا سکے۔ اس نوعیت کے مذاکرات مصر اور قطر کی مدد سے جاری ہیں۔

امریکی مسودہ قرارداد میں امدادی کارکنوں کو محفوظ رکھنے میں مدد کے لیے فوری اقدامات کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے اور فلسطینی اتھارٹی کی نہ صرف مغربی کنارے بلکہ غزہ میں حکومت کرنے کے لیے حمایت پربھی زور دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ اس بات پر زور دیا گیا کہ غزہ کے علاقے میں کوئی تبدیلی نہیں ہونی چاہیے۔ امریکہ کی ذمے داری ہے کہ وہ اب پرامن مستقبل کی بنیاد رکھنا شروع کرے۔

سفیر رابرٹ ووڈ کہتے ہیں کہ ’’امریکہ روس اور چین کی گھٹیا سیاست کھیلنے کے فیصلے کو مسترد کرتا ہے۔ ہم خطے میں امن کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے۔ ہم یرغمالوں کی رہائی اور جنگ بندی کے لیے مذاکرات کرتے رہیں گے۔ ہم انسانی ہمدردی کی کوششوں کے لیے بڑے پیمانے پر مدد فراہم کرنا ایسے وقت میں جاری رکھیں گے جب بھوک کا آغاز ہو چکا ہے اور لاکھوں لوگوں کو امداد کی اشد ضرورت ہے۔

امریکہ غزہ میں امن کی بحالی کے لیے سلامتی کونسل کی تمام قراردادوں پر عمل درآمد کے لیے دباؤ ڈالتا رہے گا۔

یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔