اقوامِ متحدہ میں خصوصی سیاسی امور کے امریکی متبادل نمائندے سفیر رابرٹ ووڈ نے کہا کہ ’’امریکہ اسلامی جمہوریہ ایران اور اس کی عسکری پراکسیوں اور شراکت داروں کے اسرائیل پر غیر معمولی حملے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔
سفیر رابرٹ ووڈ نے کہا ہے کہ ’’ایران کا ارادہ اسرائیل کو اہم نقصان پہنچانا اور ہلاکتوں کا سبب بننا تھا۔ اس نےاسلحے کے 300 سے زیادہ آلات استعمال کیے جس میں 100 سے زیادہ بیلسٹک میزائل اور زمین پر حملہ کرنے والے کروز میزائلوں کے ساتھ ساتھ دھماکہ خیز بغیر پائلٹ کی فضائی گاڑیاں بھی شامل تھیں۔ ایران کے غیر محتاط اقدامات سے نہ صرف اسرائیل کی آبادیوں کو خطرہ ہے بلکہ خطے میں اقوامِ متحدہ کے دیگر رکن ممالک کے لیے بھی خطرہ ہے۔ ان ملکوں میں اردن اور عراق بھی شامل ہیں۔
سفیر ووڈ نے کہا کہ ایران بین الاقوامی سطح پر عائد قانونی ذمہ داریوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی کا ایک طویل ریکارڈ رکھتا ہے اور اس کے لیے خاص طور پر پاسداران انقلاب کور سے کام لیے جاتے ہیں۔
سفیر ووڈ کا کہنا ہے کہ ’’سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے حزب اللہ کو مسلح کرنا، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات پر حوثی حملوں کے لیے سہولت فراہم کرنا اور ان کو فعال کرنا اور حال ہی میں قرارداد 2216 کی اور قرارداد 2722 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بحیرہ احمرمیں تجارتی جہاز رانی کو ہدف بنانے کی کوششوں کو اعانت فراہم کرنا۔
ایران نے حالیہ برسوں میں خلیج فارس کے بین الاقوامی پانیوں اور اس کے آس پاس کے آبی راستوں میں تجارتی جہازوں کو ہدف بنا کر اور انھیں قبضے میں لے کر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔
سفیر ووڈ نے کہا کہ ’’وسیع تر معنوں میں ایران بھی سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملے میں شریک تھا کیوں کہ اس نے حماس کے عسکری ونگ کو اہم فنڈنگ اور تربیت فراہم کی ہے۔
انہوں نے سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ ’’ایران کے جارحانہ اقدامات کی مذمت کرے اور ایران اور اس کے شراکت داروں اور پراکسیوں سے حملے بند کرنے کا مطالبہ کرے۔
سفیر ووڈ نے زور دیا کہ امریکہ اس حملے کے پیشِ نظر اپنے دفاع کے لیے اسرائیل کے موروثی حق کے استعمال کی حمایت کرتا ہے۔
"سفیر ووڈ کہتے ہیں کہ ’’واضح طور پر میں یہ کہتا ہوں کہ اگر ایران یا اس کے پراکسیز نے امریکہ کے خلاف کوئی کارروائی کی یا اسرائیل کے خلاف مزید کارروائی کی تو اس کے لیے ذمہ دار ایران ہوگا۔
تنازعے کو مزید بڑھنےسے روکنے کا بہترین طریقہ سلامتی کونسل کی جانب سے ایران کے بڑے پیمانے پر حملے کی مذمت کرنا ہے اور ایران اور اس کے پراکسیوں اور شراکت داروں کو مزید تشدد سے باز رہنے کا مطالبہ کرنے کی ضرورت ہے۔
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔