دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنا

فائل فوٹو

آئی ایس آئی ایس کو شکست دینے کے لیے عالمی اتحاد کے ورکنگ گروپ، کاؤنٹر آئی ایس آئی ایس فنانس گروپ نے دنیا بھر میں آئی ایس آئی ایس کو ملنے والی مالی معاونت سے نمٹنے کے لیے اپنا سترھواں اجلاس منعقد کیا۔

نومبر کے اجلاس میں گروپ نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ شام اور عراق میں داعش کو شکست دینا بدستور ایک اہم ترجیح ہے۔

کاؤنٹر آئی ایس آئی ایس فنانس گروپ کی آخری میٹنگ کے بعد سےعالمی اتحاد نے مشرق وسطیٰ میں آئی ایس آئی ایس کے کلیدی مالیاتی رہنماؤں اور عہدیداروں کو ہدف بنایا ہے۔

اس کے علاوہ امریکی فوج شام اور عراق میں آئی ایس آئی ایس کی شورش کا مقابلہ کرنے کے لیے شامی ڈیموکریٹک فورسز اور عراقی سیکیورٹی فورسز کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔

ان کارروائیوں نے عالمی سطح پر آئی ایس آئی ایس کی منصوبہ بندی، اس کے وسائل و ذرائع اور اس کی حملوں کی صلاحیت کو کم کر دیا ہے۔

اس سال اس کے کئی لیڈروں کے مارے جانے کے باوجود آئی ایس آئی ایس کا مرکزی حصہ یا اس کی کور بدستوربرقرار ہے اور شام اور عراق میں موجود اپنے 25 ملین ڈالر کی نقد رقم تک اس کی رسائی بھی برقرار ہے۔

دہشت گرد گروپ نے 2014-2017 تک عراقی اور شامی علاقوں پر قبضے کے دوران تیل بیچ کر مقامی معیشتوں سے بھتہ وصول کر کے اور بینکوں کو لوٹ کر یہ رقوم جمع کیں۔

عالمی اتحاد کی ملٹری فورسز اور خطے میں قانون نافذ کرنے والی کارروائیوں کی وجہ سے آئی ایس آئی ایس کور کی آمدنی کم ہو رہی ہے۔ اور اس کا نتیجہ یہ ہے کہ، آئی ایس آئی ایس کے رہنما اپنے خزانوں کو بھرنے کے لیے مقامی کاروباروں سے بھتہ خوری، اغوا برائے تاوان، لوٹ مار اور کبھی کبھار ملنے والے بیرونی عطیات پر اپنی کم ہوتی ہوئی آمدنی کے لیےانحصار کرتے ہیں۔

سی آئی ایف جی نے افریقہ میں آئی ایس آئی ایس کی مالی معاونت کا سدِ باب کرنے پر اپنی توجہ میں گزشتہ برس کے دوران اضافہ کیا ہے۔ جہاں آئی ایس آئی سے وابستہ افراد، شاخیں، نیٹ ورکس اور سیل شہری آباد کو دہشت زدہ کرتے ہوئے علاقوں پر کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

سی آئی ایف جی کے مطابق برِاعظم افریقہ میں صومالیہ میں آئی ایس آئی ایس کی سب سے بڑی شاخ ہے۔ یہ پورے افریقہ میں آئی ایس آئی ایس کی شاخوں اور نیٹ ورکس کو فنڈز اور رہنمائی فراہم کرتی ہے۔

آئی ایس آئی ایس -صومالیہ اپنی آمدنی کا زیادہ تر حصہ بھتہ خوری کے جارحانہ ہتھکنڈوں سے حاصل کرتا ہے جن کے زریعے صومالیہ میں کاروباروں اور شہریوں کو ہدف بنایا جاتا ہے، جس سے وہ ہر ماہ لاکھوں ڈالر کماتے ہیں۔

افریقہ کے دیگر حصوں میں بھی سی آئی ایف جی آئی ایس آئی ایس کے مالیاتی نیٹ ورکس کا سد باب کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔ ان میں کانگو، تنزانیہ، یوگنڈا، موزمبیق اور جنوبی افریقہ بھی شامل ہیں۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**