شمالی کوریا اور روس کے درمیان ہتھیاروں کی منتقلی کی مذمت

فائل فوٹو

جاپان، جنوبی کوریا اور امریکہ کے درمیان سہ فریقی تعلقات مضبوط ہو رہے ہیں، جیسا کہ موسمِ گرما میں کیمپ ڈیوڈ میں منعقد ہونے والے سہ فریقی سربراہی اجلاس سے ظاہر ہوا۔

ایک ایسا معاملہ جس پر ایک طویل عرصے تینوں ممالک متفق ہیں اور ان میں ہم آہنگی پائی جاتی ہے وہ ہے شمالی کوریا، خاص طور پر اس کے غیر قانونی جوہری اور بیلسٹک میزائل پروگراموں سے لاحق خطرہ۔

لیکن حالیہ مہینوں میں ایک اور خطرہ سامنے آیا ہے: شمالی کوریا کی جانب سے روس کو ہتھیاروں کی فراہمی جو پوٹن کے یوکرین پر وحشیانہ اور ہمہ گیر حملے میں استعمال ہو رہے ہیں۔

پچیس اکتوبر کو امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن، جاپانی وزیرِ خارجہ کامیکاوا یوکو اور جنوبی کوریا کی وزیرِ خارجہ پارک جن نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا جس میں انہوں نے " شمالی کوریا کی طرف سے روس کو فراہم کیے جانے والی فوجی ساز و سامان اور گولہ بارود کی شدید مذمت کی جو وہ یوکرین کی حکومت اور عوام کے خلاف استعمال کرے گا۔

اس طرح کے ہتھیاروں کی کھیپیں جن میں سے کئی اب روس پہنچ چکی ہیں، روسی جارحیت کے باعث انسانی جانوں کے ضیاع میں نمایاں اضافہ کا سبب بنے گی۔

اس موقع پر وزرا نے کہا کہ روس کی حمایت کے بدلے، شمالی کوریا اپنے فوجی مقاصد کو آگے بڑھانے کے لیے فوجی مدد حاصل کر رہا ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ شمالی کوریا میں یا اس سے ہتھیاروں کی منتقلی نیز دوہرے استعمال کی ٹیکنالوجیز کی منتقلی سے شمالی کوریا اسے اپنے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں، بیلسٹک میزائل، یا روایتی ہتھیاروں کے پروگرام میں استعمال کر سکتا ہے جو سلامتی کونسل کی متعدد قرار دادوں کی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہا کہ روس نے خود"اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی ان قراردادوں کے لیے ووٹ دیا جن میں یہ پابندیاں شامل ہیں۔

روس اور شمالی کوریا نے اپنے بہتر ہوتے تعلقات کو پوشیدہ نہیں رکھا۔ ستمبر میں کم جانگ اُن نے روس کا دورہ کیا جہاں دونوں رہنماوں نے عسکری معاملات پر بات چیت کی اور اپنی دوستی آگے بڑھائی۔

اکتوبر کے وسط میں روسی وزیرَ خارجہ سرگئی لارووف نے پیانگ یانگ میں کم سے ملاقات کی۔

اپنے مشترکہ بیان میں، امریکہ، جاپان اور جنوبی کوریا نے روس کی جانب سے شمالی کوریا کو کسی بھی جوہری یا بیلسٹک میزائل ٹیکنالوجی کی منتقلی کے امکان پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔

وزراء نے کہا کہ "اس طرح کی منتقلی، حساس ٹیکنالوجیز کو ایسی قوتوں کے ہاتھ سے دور رکھنے کے لیے بین الاقوامی برادری کی جاری کوششوں کو خطرے سے دوچار کرتی ہے جو علاقائی سلامتی کو غیر مستحکم کرنے، جزیرہ نما کوریا اور پورے خطے میں امن اور استحکام کو خطرہ میں ڈال رہے ہیں۔

انہوں نے اعلان کیا کہ امریکہ، جاپان، اور جنوبی کوریا ایک ساتھ کھڑے ہیں شمالی کوریا اور روس کے درمیان ہتھیاروں کی منتقلی اور فوجی تعاون کی مخالفت میں پرعزم ہیں جس کے عالمی سلامتی اور ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کی کوششوں پر مضر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔"

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**