صومالیہ ایک طویل عرصے سے ایسی شدید خشک سالی کا شکار ہے جس کی مثال نہیں ملتی۔ بارش کے پانچ موسم سوکھے نکل گئے جب کہ چھٹے موسم بہارمیں بارش کی کم ہی توقع ہے اوراس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی خشک سالی نے پورے ملک میں قحط کی صورت حال پیدا کر دی ہے اور ہر طرف بھوک نے ڈیرا ڈال رکھا ہے۔
اس پر الشباب کی دہشت گرد سرگرمیوں اوریوکرین پر جوخوراک کے دنیا کے سب سے بڑے برآمد کنندگان میں سے ایک ہے۔ روس کے بلا اشتعال حملے جیسے تنازعات نے صورتِ حال کو مزید خراب کردیا ہے۔ ان کے علاوہ کووڈ-19 وبا کے اثرات نے سپلائی چین کے بحران کو جنم دیا اور پہلے سے خراب صورتِ حال کو بد تر کر دیا ہے۔
اقوامِ متحدہ میں امریکہ کی مستقل نمائندہ لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ صومالیہ میں انسانی زندگی کی صورتِ حال دنیا میں کسی بھی ملک سے زیادہ سنگین ہے۔
اس وقت پوری دنیا میں کووڈ-19 تنازعات، اورآب و ہوا کی تبدیلی سے پیدا ہونے والے مسائل مل جل کرصومالیہ میں قحط کا خوفناک لفظ واپس لے آئے ہیں۔
قحط بین الاقوامی برادری کی حتمی ناکامی ہے۔ خوراک سے مالا مال اس دنیا میں اس طرح پوری پوری آبادیوں کو کبھی بھوک سے نہیں مرنا چاہیے۔
اگرچہ ان کی تعداد کے بارے میں کوئی درست تعداد دستیاب نہیں ہے لیکن خیال کیا جاتا ہے کہ لاکھوں صومالی بھوک کی وجہ سے مر گئے ہیں۔
یونیسیف کے مطابق پانچ سال سے کم عمر کے 15 لاکھ سے زائد صومالی بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔ کھیت بنجر پڑے ہیں اور لاکھوں مویشی مر چکے ہیں جس سے مشکلات میں مزید اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
سن 2022 کے مالی سال کے آغاز سے امریکہ نے قرنِ افریقہ کو ڈھائی ارب ڈالر سے زیادہ کی جان بچانے والی امداد فراہم کی ہے۔
اس میں سے 1.3 ارب ڈالر کی امداد براہِ راست صومالیہ کو دی گئی۔
سفیرگرین فیلڈ نے مزید کہا کہ "گزشتہ سال ہماری فنڈنگ قرنِ افریقہ میں ورلڈ فوڈ پروگرام کی ہنگامی کارروائیوں کے 80 فی صد سے زیادہ تھی۔ دیگر تمام ممالک کے مشترکہ تعاون سے چار گنا زیادہ۔ اس امداد سے صومالی عوام کے لیے خوراک، پانی اور پناہ گاہیں فراہم کی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ "امریکہ یہ کام اکیلا نہیں کر سکتا۔ یہ ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ یہ ہماری مشترکہ انسانیت کا تقاضہ ہے۔ امریکہ دوسرے عطیہ دہندگان اور دنیا سے کہہ رہا ہے کہ وہ مزید آگے بڑھیں اورجرات کا مظاہرہ کریں۔
یہی وقت ہے کہ آپ انسانی ہمدردی کی اپنی امداد میں اضافہ کریں۔ تاکہ اس کے خطرے سےسب سے زیادہ دوچار لوگوں کی زندگیوں میں تبدیلی آ سکے۔ تاکہ انہیں خوراک اورغذائیت اورصحت کی دیکھ بھال، پانی تک رسائی، صفائی ستھرائی اور پناہ گاہ فراہم کی جاسکے۔ زندگیاں بچائی جا سکیں اور لوگوں کا وقار بحال رکھا جا سکے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**