غیر ملکی نقصان دہ اثرورسوخ سے ایک بنیادی حق کو خطرہ

فائل فوٹو

جمہوری نظم ونسق میں سب سے بنیادی حق ایک ایسا حق ہے جو دوسرے تمام حقوق کو ممکن بناتا ہے اور یہ حق ووٹ کا حق ہے۔

امریکہ کی نائب اٹارنی جنرل لزا مناکو نے ایک حالیہ بیان میں کہا کہ اس حق کو لاحق خطرات میں اضافہ ہو رہا ہے۔

جیسا کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر ہولناک قاتلانہ حملے سے معلوم ہوتا ہے کہ سرکاری عہدے داروں کے خلاف تشدد ایک واضح اور موجود خطرہ ہے۔

ایک اور سنگین خطرہ غیر ملکی نقصان دہ اثر و رسوخ سے لاحق ہے. امریکہ کی نائب اٹارنی جنرل لزا مناکو کہتی ہیں۔

ان نقصان دہ اثر انگیز کارروائیوں کی متعدد شکلیں ہو سکتی ہیں جیسے جھوٹی شخصیات، من گھڑت اور بصری بیانیے، اور مصنوعی مواد کو ڈیپ فیکس ٹیکنالوجی کے ذریعے پھیلایا جاتا ہے۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل موناکو نے کہا کہ روس سے ہمارے انتخابات کو ایک غالب خطرہ لاحق ہے اور پوٹن اور ان کی پراکسیز تیزی سے جدید ترین تکنیکوں کا استعمال کرتے ہوئے خطرے کا باعث ہو سکتے ہیں۔

وہ کہتی ہیں کہ ’’وہ مخصوص ووٹر ڈیموگرافکس اور سوئنگ سٹیٹس کے ووٹروں کو ہدف بنا رہے ہیں جو صدارتی اور کانگریس کے انتخابی نتائج میں ہیرا پھیری کرنے کی ایک کوشش ہے۔

وہ سوشل میڈیا پر بے خبر امریکیوں کا ساتھ دینے کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ روسی مفادات کو فروغ دینے والے بیانیے کو آگے بڑھایا جائے۔ وہ یوکرین کے لیے امریکی حمایت کو کم کرنے کے لیے مصروف عمل ہیں۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل موناکو نے کہا کہ ایران بھی اپنی مذموم کوششوں کو تیز کر رہا ہے۔

وہ بتاتی ہیں کہ ایرانی حکومتی عوامل اسرائیل غزہ تنازعہ کو سوشل میڈیا پر کشیدگی کو ہوا دینے کے لیے استعمال کر رہے ہیں اور اس مقصد کے لیے آن لائن شخصیات اور پروپیگنڈے کے وسیع ویب پر انحصار کرتے ہیں۔

ان میں سے کچھ ایسے اکاؤنٹس بھی بنا رہے ہیں جو ایکٹوسٹ کا روپ دھار تے ہوئے احتجاج کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

میں واضح کرنا چاہوں گی کہ تہران صدارتی انتخابات پر اثر انداز ہونے کے لیے کام کر رہا ہے۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل موناکو نے کہا کہ چین کی جانب سے بھی بڑا خطرہ منڈلا رہا ہے۔

انٹیلی جینس رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ پیپلز ری پبلک آف چائنا کے اثر و رسوخ کے تابع اداکار سوشل میڈیا کو استعمال کرتے ہوئے جمہوریت کو افراتفری کے طور پر پیش کرتے ہیں اورامریکہ میں تقسیم پیدا کر رہے ہیں۔

چین کو امید ہے کہ وہ ہمارے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر امریکیوں کا ڈیٹا اکٹھا کرے گا اور ان کی نگرانی کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کرے گا تاکہ رائے عامہ کو بہتر طور پر سمجھا جا سکے اور باالآخر ہیرا پھیری کی جا سکے۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل موناکو نے کہا کہ ایف بی آئی کی فارن انفلوئنس ٹاسک فورس اور محکمہ انصاف غیر ملکی کارروائیوں کی نشاندہی اور ان کا مقابلہ کر رہے ہیں جن کا مقصد امریکی انتخابات کو نشانہ بنانا ہے۔

اس کے علاوہ ’’ہماری حکمتِ عملی میں ان کمپنیوں کو خطرے کی معلومات دینا بھی شامل ہے جو سوشل میڈیا پلیٹ فارم چلاتی ہیں تاکہ یہ کمپنیاں ان خطرات کو کم کرنے کے لیے آزادانہ طور پر اپنی کارروائیاں کر سکیں۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل موناکو نے اعلان کیا کہ اپنے انتخابات کے تحفظ اور جمہوریت کو محفوظ بنانے کے لیے ہم اپنی تمام کوششیں بروئے کار لائیں گے۔

یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔