امریکہ مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی کو کم کرنے کے لیے اقدامات جاری رکھے ہوئے ہے۔
امریکہ کے وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے ایک پریس بریفنگ میں کہا کہ ایران اس کے شراکت داروں اور پراکسیوں کی طرف سے علاقائی کشیدگی کو روکنے کے لیے ہم نے کسی بھی ہنگامی صورتِ حال کے لیے تیار رہتے ہوئے فوجی پوزیشن کو ایڈجسٹ کیا ہے جس کا مقصد اپنی فوج کے تحفظ کو مضبوط بنانا اور اسرائیل کے دفاع کے لیے اپنے فولادی عزم کو مضبوط کرنا ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ ’’مشرقِ وسطی میں اپنے کریئر اسٹرائیک گروپ کی موجودگی کو برقرار رکھنے کے لیے میں نے یو ایس ایس ابراہم لنکن کو حکم دیا ہے کہ وہ اس ماہ کے آخر میں یو ایس ایس تھیوڈور روزویلٹ کی جگہ لے۔
میں نے خطے میں بیلسٹک میزائل ڈیفنس کی صلاحیت رکھنے والے مزید کروزر اور ڈسٹرائرز کا بھی آرڈردے دیا ہے اور میں نے ایک اور فائٹر سکواڈرن کو مشرق وسطیٰ میں تعینات کرنے کا حکم دیا ہے تاکہ وہاں ہماری دفاعی فضائی مدد کی صلاحیتوں کو تقویت ملے۔
وزیر دفاع آسٹن نے کہا کہ یہ مطابقت خطے میں ہماری پہلے سے ہی وسیع ترصلاحیتوں میں اضافہ کرتی ہے اور ہم اپنی سلامتی، اپنے شراکت داروں، یا اپنے مفادات کو لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے کم وقت کے نوٹس پربھی ردِعمل کے لیے تیار رہتے ہیں۔
وزیر دفاع کا مزید کہنا ہے کہ ’’امریکہ خطے میں کشیدگی کو کم کرنے پر پوری توجہ دے رہا ہے۔ ہم غزہ میں جنگ بندی کو یقینی بنانے پر بھی توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں جس کا مقصد تمام یرغمالوں کی واپسی اور غزہ میں جنگ کو ختم کرنا ہے۔
امریکہ نے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور اردن سمیت اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر اپریل میں ایران کی طرف سے ڈرون اور میزائل حملے کو روکنے میں اسرائیل کی مدد کی۔
ایران کی جانب سے یہ حملہ اسرائیل کی جانب سے پاسداران انقلاب کورکی قدس فورس کے رہنما کی ٹارگٹ کلنگ کے بعد کیا گیا۔ یہ فورس ایرانی حکومت کی دہشت گردی کی بیرون ملک کارروائیوں کی ذمہ دار تنظیم ہے۔ 31 جولائی کو ایران کے حمایت یافتہ دہشت گرد گروپ حماس کے ایک سرکردہ رہنما اسماعیل ہنیہ کو تہران میں قتل کر دیا گیا جنہوں نے حماس کی جانب سے اسرائیل پر وحشیانہ دہشت گردی کے حملے کے ساتھ غزہ میں موجودہ تنازعہ کا آغاز کیا۔
ایران نے جوابی کارروائی کا عزم ظاہر کیا ہے جس سے کشیدگی کو ہوا ملی ہے۔ امریکہ خطے میں تنازعات کو بڑھنے سے روکنے کے لیے کام کر رہا ہے اور اس کے لیے نہ صرف امریکہ نے اپنی دفاعی پوزیشن کو مضبوط بنا یا ہے بلکہ اسرائیل اور حماس کو جنگ بندی کی تجویز پر راضی ہونے کی ترغیب بھی دی ہے جس کے لئے گزشتہ دو ماہ سے مذاکرات ہو رہے ہیں۔
امریکہ ڈیٹرنس اور سفارت کاری کے ساتھ واضح پیغام دے رہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں وسیع تر تنازعے سے گریز کیا جانا چاہیے۔
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔