محکمۂ خارجہ نے حال ہی میں کانگریس کے لیے 2021 کی رپورٹ جاری کی، یہ رپورٹ نسل کشی اور مظالم سے بچاؤ سے متعلق ایلی وازل ایکٹ کے تحت مرتب کی گئی ہے۔
تنازعات اور استحکام کے آپریشن سے متعلق قائم مقام معاون وزیر رابرٹ فاؤچر نے کہا کہ یہ اس بات کی یاد دہانی کراتی ہے کہ جب کہ ہم نسل کشی، انسانیت کے خلاف جرائم اور جنگی جرائم کی روک تھام کے لیے پیش رفت کر رہے ہیں، ہمیں اب بھی بہت کام کرنا ہے۔
قائم مقام معاون وزیر فاؤچر نے کہا کہ اس سال کی رپورٹ میں متعدد ایسے ملکوں کی نشان دہی کی گئی ہے جہاں حالیہ برسوں میں مظالم کا سامنا رہا ہے اور اس اعتبار سے مزید ظلم و تشدد کا خطرہ درپیش ہے۔
مثال کے طور پر رپورٹ میں سنکیانگ کی جانب توجہ مبذول کرائی گئی ہے جہاں عوامی جمہوریہ چین نے ایغور، جن کی اکثریت مسلمان ہے اور دوسرے نسلی اور مذہبی اقلیتی گروپوں کے لوگوں کی نسل کشی اور انسانیت کے منافی جرائم کی کارروائیاں کی ہیں اور بدستور ایسا کر رہے ہیں۔
نسل کشی سے متعلق رپورٹ میں جنسی تشدد اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی گھناؤنی کارروائیوں پر بھی توجہ دلائی گئی ہے جو تگڑے، ایتھوپیا میں روا رکھی گئی ہیں، جن میں شہریوں، طبی عملے اور انسانی بھلائی کا کام کرنے والے کارکنوں پر اندھا دھند حملے شامل ہیں۔
رپورٹ میں برما کے اندر فوجی حکومت کی جانب سے پرامن مظاہرین اور انسانی حقوق کے علم برداروں کے خلاف ظالمانہ پکڑ دھکڑ کی کارروائیوں پر بھی توجہ دلائی گئی ہے۔ جنتا کے بہت سے افراد غالب مسلم آبادی کے روہنگیا لوگوں کی نسلی تطہیر اور دوسرے نسلی اور مذہبی گروپوں کے خلاف افسوسناک تشدد کے بھی ذمہ دار ہیں۔
قائم مقام معاون وزیرِ فاؤچر نے کہا کہ اس رپورٹ کے اجرا سے امریکہ نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ مظالم سے بچاؤ کا معاملہ لازمی طور پر بین الااقوامی امن اور سلامتی کی کوششوں میں اولین اہمیت کا حامل ہونا چاہیے۔ مظالم کے حوالے سرزد ہونے والے جرائم ضابطے کی بنیاد پر قائم بین الااقوامی نظم کے لیے سنگین خطرات میں شامل ہیں۔
اس نظم وضبط سے سات عشروں سے زیادہ عرصے کے دوران امن اور خوشحالی لانے میں مدد ملی۔
بچاؤ کے طریقۂ کار میں وائٹ ہاؤس کی قیادت میں مظالم سے متعلق پیشگی انتباہ کی ٹاسک فورس شامل ہے جو ظالمانہ کارروائیوں کے تدارک، ان سے بچاؤ اور ان کا مداوا کرنے میں حکومت کی مجموعی کوششوں میں رابطے کا کام دیتی ہے۔
امریکہ نے ہزاروں کی تعداد میں سفارتی ارکان اور ترقیاتی شعبوں سے منسلک افراد اور دفاعی شعبے کے پیشہ ور لوگوں کو تربیت دی ہے تاکہ وہ بچاؤ کا اہم کام انجام دے سکیں۔ ممکنہ تشدد سے پیشگی انتباہ کے لیے سٹیلائٹ کی تصویروں سے مدد لی جاتی ہے اور انسانی حقوق اور سول سوسائٹی کے ان لیڈروں کو زندگی کے بچاؤ سے متعلق امداد مہیا کی جاتی ہے جنہیں جابرانہ حکومتوں سے خطرہ دو چار ہوتا ہے۔
قائم مقام وزیر فاؤچر نے کہا کہ یہ اجتماعی اقدامات ہمیں اس مقام سے ایک قدم قریب لے آئے ہیں کہ اب ایسا کبھی نہیں ہو گا۔
امریکہ نے مستقبل میں ظلم و ستم کے خطرے کو کم کرنے اور مستقل عزم کے ساتھ، زیادہ پرامن اور خوشحال دنیا کے لیے ماحول پیدا کرنے کا تہیہ کر رکھا ہے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**