امریکہ نے کووڈ-19 کی وبا کے خلاف جنگ میں پاکستان کے ساتھ کام کرنے کا عہد کر رکھا ہے۔ پاکستان میں قدرتی آفات سے نبٹنے کے ذمے دار ادارے (این ڈی ایم اے) کے ساتھ جاری تعاون کے تحت امریکہ نے بین الاقوامی ترقی کے امریکی ادارے (یو ایس اے آئی ڈی) اور پنجاب اسپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے تعاون سے حال ہی میں پنجاب کے 13 اسپتالوں میں 46 نئے وینٹیلیٹر مہیا کیے ہیں تاکہ کرونا وائرس میں مبتلا پاکستانیوں کے علاج معا لجے کی ضروریات پوری کی جاسکیں۔
یہ آلات ان 200 وینٹیلیٹر میں شامل ہیں جو امریکہ کی جانب سے پاکستان کو دیے گئے ہیں۔ ان وینٹیلیٹر کی ترسیل این ڈی ایم اے اور کیمونکس کے درمیان شراکت داری کے تحت کی گئی ہے جو امریکہ میں قائم بین الاقوامی ترقیاتی فرم ہے۔
امریکہ کی قونصل جنرل کیتھرین روڈ ریگز نے اس جانب توجہ دلائی ہے کہ ان جامع اور بآسانی استعمال کیے جانے والے وینٹیلٹر سے کووڈ-19 کے پھیلاؤ کو روکنے کے سلسلے میں پاکستان کی مجموعی کوششوں میں مدد ملے گی۔ اس سے پنجاب میں محکمۂ صحت کی صلاحیت کو بڑھایا جاسکے گا تاکہ صوبے میں شدید بیمار مریضوں کو زندگی بچانے کی جدید سہولت مہیا کی جاسکے۔
اس کے ساتھ ہی ان کے بقول اس وبا سے قطعِ نظر دیگر بیماریوں میں مبتلا قیمتی جانوں کو بھی بچانے میں مدد ملے گی۔ ہم این ڈی ایم اے، وزارتِ صحت اور پنجاب ہیلتھ ڈپارٹمنٹ کے شکرگزار ہیں کہ انھوں نے لگن کے ساتھ مدد اور قیادت مہیا کی ہے۔
پاکستان اور امریکہ کی شراکت داری سے لیبارٹری میں جانچ، بیماری کی مانیٹرنگ، بیماری کے کیسز پر نظر رکھنے، انفیکشن، بچاؤ اور کنٹرول اور پورے ملک میں مریضوں کی دیکھ بھال کو وسعت دینے اور انہیں بہتر بنانے میں مدد مل رہی ہے۔
یو ایس اے آئی ڈی کی مشن ڈائریکٹر جولی کوئینن کہتی ہیں کہ کرونا وائرس پر قابو پانے اور اپنے شہریوں کے تحفظ کے لیے حکومتِ پاکستان کی کوششوں میں امریکہ ایک مستقل شریک کار ہے۔ ان کے بقول یہ وینٹیلیٹر پاکستان میں کووڈ مریضوں کی دیکھ بھال اور انھیں آکسیجن تھیراپی مہیا کرنے کے لیے صحت کی دیکھ بھال کے مراکز کی صلاحیت کو بہتر بنانے میں اہم ہتھیار کی حیثیت رکھتے ہیں۔
ان کے بقول پاکستان میں قدرتی آفات سے نبٹنے کے قومی ادارے، وزارتِ صحت اور صحت کی مقامی اتھارٹیز کے ساتھ مل کر کام کرتے ہوئے ہماری مشترکہ کوششوں سے پورے ملک میں صحت کی سہولتیں فراہم کرنے والوں کا بوجھ کم ہوگا اور لوگوں کی جانیں بچائی جاسکیں گی۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**