شامی حکومت کی جواب دہی

فائل فوٹو

سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر خوفناک دہشت گرد حملوں سے پہلے ہی، شام کے لیے خصوصی ایلچی گیئر پیڈرسن نے سلامتی کونسل کو خبردار کیا تھا کہ اس بات کا قوی امکان ہے کہ شام میں بڑھتی ہوئی عسکری سرگرمیاں پڑوسی ممالک میں پھیل سکتی ہیں۔ اقوامِ متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ کا کہنا ہے کہ بدقسمتی سے، ان کے الفاظ درست ثابت ہو ئے ہیں۔

"دہشت گرد گروہ جن میں سے کچھ کو شامی حکومت اور ایران کی حمایت حاصل ہے، شام کی سرزمین کو اسرائیل کے خلاف حملوں اور ان کی منصوبہ بندی کرنے کے لیے استعمال کرتے ہوئے تنازعے کو غزہ سے باہر پھیلانے کی دھمکی دے رہے ہیں۔

اُن کے بقول ہم نے شام میں امریکی افواج پر حملے بھی دیکھے ہیں جن کا مشن داعش کو شکست دینا تھا اور اب بھی جاری ہے۔ شامی حکومت نے ایران اور حزب اللہ سمیت دہشت گرد گروہوں کو اپنے بین الاقوامی ہوائی اڈوں کو فوجی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دے رکھی ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ہم شامی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ شام میں ایران کے حمایت یافتہ مسلح گروہوں کی سرگرمیوں کو روکے، اپنی سرزمین سے غیر ملکی اسلحے اور جنگجوؤں کی آمد و رفت کو روکے اور گولان کی پہاڑیوں میں بڑھتی ہوئی کارروائیاں بند کرے۔

امریکی سفارت کار نے خبردار کیا کہ امریکہ نے تمام فریقوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ غزہ کی صورتِ حال کا فائدہ اٹھا کر لڑائی کو وسیع یا شدید بنانے کی کوشش نہ کریں اور ہم نے واضح کر دیا ہے کہ ہم شام میں اپنے اہلکاروں اور تنصیبات پر یا امریکی مفادات کے خلاف حملوں کا جواب دیں گے اور جہاں مناسب ہو، دفاع کے اپنے حق کو زبردست طریقے سے، متناسب طور پر ایسے استعمال کریں گے کہ شہری نقصان کم سے کم ہو۔

سفیر تھامس نے زور دیا کہ عام شہریوں کا تحفظ بنیادی سروکار ہو گا۔ ہم اسد حکومت کی طرف سے کیے جانے والے مسلسل حملوں اور شمالی شام میں روسی حملوں پر برہم ہیں جس میں سینکڑوں شہری مارے گئے، ایک لاکھ سے زیادہ لوگ بے گھر ہوئے اور اہم بنیادی ڈھانچے کو تباہ کیا گیا۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ "شہریوں کو درپیش سنگین مشکلات" کا حل بھی اہم ہے۔ امریکہ ترکی-شام سرحد کے پار سے اقوامِ متحدہ کے قافلوں کی مسلسل آمد کا خیرمقدم کرتا ہے جو لاکھوں شہریوں کی جان بچانے کے لیے ضروری امداد فراہم کرتے ہیں۔

لیکن ہمیں معلوم ہے کہ اقوامِ متحدہ کا شامی حکومت کے ساتھ باب السلام اور الرائے کراسنگ سے متعلق معاہدہ 13 نومبر کو ختم ہو سکتا ہے۔ کوئی وجہ نہیں ہے کہ اس انتظام کی تجدید نہ کی جائے اور ہم اسد حکومت پر ایسا کرنے کے لیے زور دیتے ہیں۔ ہم سب کو حکومت پر ایسا کرنے کے لیے زور دینا چاہیے۔
سلامتی کونسل اور تمام رکن ممالک کو ضرورت کے وقت شامی عوام کے ساتھ کھڑے رہنا چاہیے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**