ہولناک جبری گمشدگیاں ختم ہونی چاہئیں

فائل فوٹو

شام میں آسٹن ٹائس کو لاپتا ہوئے دس برس گزر گئے۔ ٹائس کو اگست 2012 میں اس وقت اغوا کیا گیا تھا جب وہ بطور فری لانس صحافی اور فوٹوگرافر کام کر رہے تھے۔ ایک بیان میں صدر جو بائیڈن نے کہا کہ ٹائس نے سچائی کو اپنی ذات پر فوقیت دی اوردنیا کو جنگ کا اصل چہرہ دکھانے کے لیے شام کا سفر کیا۔

اس موقع پر صدر بائیڈن نے شام سے مطالبہ کیا کہ "اسے ختم کیا جائےاورانہیں گھرلانے میں ہماری مدد کریں۔" اب تک صدر بائیڈن کے مطالبے کا جواب نہیں دیا گیا ہے۔ محکمۂ خارجہ کے مطابق شامی حکومت نے صدر بائیڈن کے اس دعوے کے باوجود ٹائس کی حراست کو تسلیم کرنے سے انکارکردیا ہے کہ امریکی حکومت کو پختہ یقین ہے کہ ٹائس کو شامی حکومت نے حراست میں رکھا ہوا ہے۔

جوابات کے بجائے خاموشی اس میں اہم کردار ادا کرتی ہے، وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے ٹائس خاندان کے اس دکھ کو "ناقابلِ بیان " قرار دیا ہے۔ ہرچند کہ ٹائس فیملی اکیلی نہیں ہے جو اس طرح کا دکھ جھیل رہی ہے۔ شامی نیٹ ورک فار ہیومن رائٹس نے اطلاع دی ہے کہ شام میں 2011 کی خانہ جنگی کے بعد سے لاپتا ہو نے والوں کے کم از کم ایک لاکھ دو ہزار مرد، خواتین اوربچوں کے خاندان ہیں جواپنے پیاروں کی قسمت یا ان کے ٹھکانے سے لاعلم ہیں۔ تقریباً ہرشامی خاندان اس مسئلے سے متاثرہوا ہے، چاہے اسد حکومت کے ہاتھوں ہوا ہویا وہ داعش، یا تنازع کے دیگر فریقوں کی کارروائیوں کے نتیجے میں لاپتا ہوئے ہوں۔

شام ایک ایسے ملک کے طور پردنیا میں اکیلا نہیں ہے جہاں سے حالیہ برسوں میں ہزاروں افراد کو ان کے خاندان اور برادری سے زبردستی جدا کر کے لاپتا کر دیا گیا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق "غائب ہونے کے واقعات اب دنیا کے ہرخطّے میں ہو رہے ہیں اوران کی وجوہات کافی وسیع ہیں۔ ویسے یہ عام طو پراندرونی تنازعات کے نتیجے میں انجام پاتے ہیں، خاص طورپرحکومتوں کی طرف سے جو سیاسی مخالفین کو دبانے کی کوشش کرتی ہیں یا مسلح اپوزیشن گروپس کی جانب سے یہ کارروائیاں انجام دی جاتی ہیں۔"

جبری گمشدگی کے متاثرین کا عالمی دن تیس اگست کومنایا جاتا ہے۔ اس موقع پروزیرِخارجہ بلنکن نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اپنے بیان میں اسے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا جوبین الاقوامی قانون کے تحت ممنوع ہے۔ انہوں نے کہا کہ "امریکہ، جبری گمشدگیوں سے نمٹنے کے لیے اپنے عزم کی تجدید کرتا ہے اوردنیا بھر کی حکومتوں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اس طرزِعمل کو ختم کریں، ذمہ داروں کو احتساب کے کٹہرے میں لائیں، لا پتا ہونے والوں کے بارے میں ان کے پیاروں کو صحیح صورتِ حال سے آگاہ کریں اورتمام افراد کے انسانی حقوق اوربنیادی آزادیوں کا احترام کریں۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**