شام کے صدر بشار الاسد کی سربراہی میں مارچ 2011 کو فوجی دستوں نے پرامن، جمہوریت کے حامی مظاہرین کے خلاف وحشیانہ حملوں کا سلسلہ شروع کیا۔ اس وقت سے لے کر اب تک پانچ لاکھ سے زیادہ شامی افراد ہلاک اور ہزاروں لاپتا ہو چکے ہیں۔
لاپتا افراد میں سے کچھ کوتو شامی حکومت نے گرفتار کیا تھا اور وہ جیل میں ہیں جب کہ دیگر کو ان گروہوں نے اغوا کیا تھا جن کا حکومت سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
ان میں سے کچھ موت کا شکار ہو چکے ہیں یا پھر مارے گئے ہیں اور شاید ان اجتماعی قبروں میں سے کسی ایک میں دفن ہیں جو جنگی سرحدوں کے دونوں طرف پائی گئی ہیں۔
اقوامِ متحدہ میں امریکہ کے قائم مقام نائب نمائندے جیفری ڈی لارینٹس نے کہا کہ "بارہ برس سے کچھ زائد عرصہ قبل شامی عوام اپنے وقار اور آزادی کا مطالبہ کرنے کے لیے پرامن طریقے سے اٹھ کھڑے ہوئے۔
انہوں نے دمشق سے اپنے لازمی حقوق کا احترام کرنے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے کا مطالبہ کیا۔ اب بھی یہ تنازع بدستور جاری ہے اور شامی عوام کے لیے اس کے نتائج تباہ کن ہیں۔‘‘
سفیر ڈی لارینٹس کہتے ہیں کہ ’’ آج ایک اندازے کے مطابق ایک لاکھ پچپن ہزار سے زیادہ شامی افراد لاپتا ہیں جن میں سے بیشتر کو شام میں جاری تنازعے میں ملوث فریقوں نے بلاجواز حراست میں لیا یا پھر لاپتا کر دیا۔ ان میں وہ افراد بھی شامل ہیں جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ انہیں داعش اور دیگر دہشت گرد گروہوں نے لا پتا کیا ہے۔
سفیر ڈی لارینٹس کے مطابق ’’ تقریباً ہر شامی خاندان اس مسئلے سے متاثر ہوا ہے۔ گزشتہ 12 برسوں میں ٹھوس کوششوں اور نمایاں سفارت کاری کے باوجود طویل عرصے سے جاری اس مسئلے پر محدود پیش رفت ہوئی ہے۔
اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے29 جون کو ایک آزاد بین الاقوامی ادارہ بنانے کے لیے ووٹ دیا جو حکومت اور اپوزیشن کے زیرِ قبضہ علاقوں میں شام کے لاپتا افراد کی تلاش کا کام کرے گا۔ یہ ادارہ خاندانوں، شامی سول سوسائٹی کی تنظیموں، بین الاقوامی تنظیموں اور تنازع کے فریقین سے پوچھ گچھ کے ذریعے معلومات جمع کرے گا۔
سفیر ڈی لارینٹس نے کہا کہ ’’ اس قرارداد کی نوعیت انسانی بنیادوں پر ہے۔ اس کی توجہ کا مرکز تمام لاپتا شامی افراد ہیں قطع نظراس کے کہ ان کی نسل، مذہب، یا سیاسی وابستگی کیا ہے۔
ہم امید کرتے ہیں کہ تنازع میں شامل تمام فریق اس ادارے کے ساتھ تعاون کریں گے اور غیر منصفانہ طور پر حراست میں لیے گئے تمام لوگوں کو رہا کریں گے، لاپتہ ہونے والوں کے بارے میں وضاحت دیں گےاور ہلاک ہونے والوں کی باقیات ان کے اہل خانہ کو واپس لوٹائیں گے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**