ایک قدیم قاتل وبا کے خلاف کوششوں میں تیزی

فائل فوٹو

اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کا سالانہ اجلاس ستمبر کے اواخر میں ختم ہوا اور اس کے ساتھ ہی عالمی رہنماؤں نے تپ دق کے خلاف جنگ کو تیز کرنے کی کوششوں کو عیاں کیا۔ یہ بیماری دنیا میں سب سے بڑی متعدی اور قاتل بیماری ہے۔

تپ دق یا ٹی بی ایک ایسا مرض ہے جس نے ہزاروں سال سے انسانوں کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ یہ لوگوں کے ساتھ ساتھ بڑھتا رہا ہے اور اسی مطابقت سے اب بھی اس میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس وبا سے ابھی بھی متاثرین جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔

اگرچہ ٹی بی ایک ایسی وبا ہے جس کی روک تھام کی جا سکتی ہے اور یہ قابل علاج بھی ہے۔تاہم، ہر روز تقریباً 4,000 لوگ اس کی وجہ سے مرجاتے ہیں اور مزید 30,000 اس سے متاثر ہو جاتے ہیں۔ یہ غریبوں، کم غذائیت کےشکار اور صحت کی دیکھ بھال تک رسائی نہ رکھنے والوں کا مرض ہے۔

عالمی رہنماؤں نے تپ دق سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس میں 2027 تک کے لیے کئی اہداف مقرر کیے ہیں۔ ان میں ٹی بی کی روک تھام اور دیکھ بھال کی سہولتیں فراہم کرنے والے 90 فی صد لوگوں تک رسائی، ٹی بی کے شکار تمام لوگوں کو سماجی فائدے کے پیکیج فراہم کرنا، کم از
کم ایک نئی ویکسین کا لائسنس دینا اور ان کوششوں کے نفاذ کے لیےفراہم کی جانے والی فنڈنگ کے فرق کو ختم کرنا شامل ہے۔

جہاں تک امریکہ کا تعلق ہے، ہم نے تپ دق کے خلاف جنگ میں مختلف ممالک کی مدد کے لیے یو ایس ایڈ کے ذریعے نئے پروگرام شروع کیے ہیں۔

یہ یو ایس ایڈ کی 394 ملین ڈالر سے زیادہ کی عالمی سرمایہ کاری کا حصہ ہے جس کا مقصد مالی سال 2023 میں ٹی بی کا مقابلہ کرنا ہے۔

قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ یو ایس ایڈ تنازعات کے ماحول میں ٹی بی پروگراموں میں مدد دینے کے لیے 8.5 ملین ڈالر استعمال کرے گا۔ خاص طور پر یوکرین افغانستان اور برما کی آبادیوں میں ٹی بی کا سب سے زیادہ خطرہ ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ یو ایس ایڈ کی جانب سے ٹی بی کے حوالے سے ترجیحی ممالک کو اس مالی سال کے دوران 15 ملین ڈالر مزید دئیے جائیں گےتاکہ کمیونٹی اور بنیادی صحت کی دیکھ بھال کی سطح پر تپ دق کی تشخیص اور علاج کو متعارف کرایا جا سکے۔

تپ دق کے خاتمے کے لیے دنیا کے سب سے بڑے عطیہ دہندگان کے طور پر یو ایس ایڈ نے 2000 سے اب تک اس بیماری سے نمٹنے کے لیے 4.7 بلین ڈالر کی امداد فراہم کی ہے۔

اس ادارے نے شراکت داروں کے ساتھ کام کرتے ہوئےاب تک 75 ملین سے زیادہ جانیں بچائی ہیں۔ یو ایس ایڈ کی تازہ ترین کوشش کے تحت ایک بار پھر عالمی سطح پر ٹی بی کا خاتمہ ادارے کے مستحکم عزم کو واضح کرتا ہے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**